• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹیبلشمنٹ سب کچھ کررہی تھی تو عمران کیا کررہے تھے، شاہد خاقان

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر نائب صدر ن لیگ شاہد خاقان عباسی
نے کہا ہے کہ عمران خان اپنی چار سال کی ناکامیوں کا گند دوسروں پر ڈالنا چاہتے ہیں، اگر اسٹیبلشمنٹ سب کچھ کررہی تھی تو عمران کیا کررہے تھے، آئی ایم ایف پروگرام کے اندر ہیں اس وقت تیل پر سبسڈی دینا ممکن نہیں ہے، ہم نے نواز شریف کو بتایا کہ قیمتوں کے تعین کیلئے اوگرا نظام کی نفی نہیں کرسکتے، میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ معاشی پالیسیوں پر اندرونی اختلافات کا شکار ہے،سینئر نائب صدر ن لیگ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان کو دیر سے باتیں یاد آتی ہیں، جھوٹے آدمی کے بیان آپس میں نہیں ملتے، عمران خان کا ایک دن کا بیان دوسرے دن سے نہیں ملتا، عمران خان اپنی چار سال کی ناکامیوں کا گند دوسروں پر ڈالنا چاہتے ہیں، عمران خان نے احتساب کو سیاسی انتقام کیلئے استعمال کیا، عمران خان یہ بھی بتادیں کہ 2018ء میں انہیں اسٹیبلشمنٹ ہی لے کر آئی تھی، ن لیگ کا ہر لیڈر جیل میں گیا عمران خان بتائیں یہ انہوں نے کیا یا اسٹیبلشمنٹ نے کیا تھا، عمران خان وضاحت کردیں کیسز انہوں نے بنائے یا اسٹیبلشمنٹ نے بنائے، اسٹیبلشمنٹ اگر سب کچھ کررہی تھی تو عمران خان وزیراعظم بن کر کیا کررہے تھے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتے ہیں نواز شریف کو اسٹیبلشمنٹ نے بچایا، کیا اس کو بچانا کہیں گے کہ حکومت ٹوٹ جائے، نواز شریف تاحیات نااہل ہوجائیں، نواز شریف اورا ن کی بیٹی جیل چلی جائے، عمران خا ن نے خود تسلیم کرلیا کہ وہ سلیکٹڈ تھے، میں خود کو سلیکٹڈ نہیں سمجھتا، ن لیگ نے حکومت لے کر انتہائی مشکل فیصلہ کیا اس کی سیاسی قیمت ہے، عمران خا ن نے حساب دینا ہے تو غیرملکی شہریوں اور کمپنیوں سے آنے والے 150کروڑ کا حساب دے دیں، نواز شریف نے مشرف اور عمران کے زمانے میں ایک ایک پیسے کا حساب دیا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نواز شریف کو قبول نہیں تھا کہ پٹرول کی قیمتیں بڑھائی جائیں،ہم نے انہیں بتایا کہ قیمتوں کے ینتع کیلئے اوگرا کے نظام کی نفی نہیں کرسکتے، حکومت سبسڈی دے کر ہی پٹرول کی قیمتیں کم کرسکتی ہے، حکومت نے کبھی منی بجٹ میں تیل کی سبسڈی نہیں رکھی، آئی ایم ایف پروگرام کے اندر ہیں اس وقت تیل پر سبسڈی دینا ممکن نہیں ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پارٹی میٹنگوں میں ذاتی مفادات کیلئے نہیں ملکی معاملات پر اختلافات ہوتے ہیں، حکومت بنانے کے بالکل مخالف تھا لیکن ملک نگراں سیٹ اپ کا متحمل نہیں ہوسکتا تھا، حکومت نہ بناتے تو پاکستان ہفتوں اور دنوں میں ڈیفالٹ کرجاتا، ملک کے معاملات درست کرنے کی ذمہ داری اٹھائی ہے آنکھیں نہیں پھیر سکتے، ہم نے مشکل فیصلے کیے اس کی سیاسی قیمت بار بار ادا کرنی پڑے گی، ن لیگ کا فیصلہ درست تھا یا غلط عوام الیکشن میں فیصلہ کردیں گے، پٹرول کی قیمت نہ بڑھاتے تو آئی ایم ایف قبول نہیں کرتا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں کسی کے خلاف جھوٹے پرچوں کے حق میں نہیں ہوں، شہباز گل کے خلاف مقدمہ میں تفتیش ہورہی ہے، تفتیش کے عمل میں کسی سختی کا قائل نہیں ہوں، ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا ہم نے برداشت کرلیا، وزیراعظم اور رانا ثناء اللہ سے گزارش کروں گا کہ شہباز گل کے معاملہ کو دیکھیں، یہ اتحادی حکومت ہے اس میں کسی تشدد کی گنجائش نہیں ہے، شہباز گل نے قانون توڑا ہے تو تفتیش ہونی چاہئے، قانون میں کسی تشدد کی گنجائش نہیں ہے، میں کسی کی ہتک کا قائل نہیں ہوں، رانا ثناء اللہ پر پندرہ کلو ہیروئن ڈالی گئی جس پر سزائے موت ہوتی ہے، حکومت کو کسی غیرقانونی عمل کا حصہ نہیں بننا چاہئے۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ لاہور کے جلسے میں نیوٹرلز کیخلاف کچھ نہ کہنے کے بعد عمران خان نے ایک بار پھر اسٹیبلشمنٹ پر براہ راست تنقید شروع کردی ہے۔
اہم خبریں سے مزید