کراچی (نیوز ڈیسک) دنیا بھر میں تقریباً نصف سے زائد کینسرز کی بڑی وجہ تمباکو نوشی یا شراب نوشی ہے، یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی ہے، تحقیق کے مطابق رویوں میں تبدیلیوں سے کینسر کے مرض کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔ بل گیٹس فائونڈیشن کی مدد سے کی گئی یہ تحقیق لینسیٹ نامی طبی جرنل میں شائع ہے۔ تحقیق کے مطابق 44.4 فیصد کینسر سے ہونے والی اموات خطرے کے عناصر یعنی تمباکو نوشی وغیرہ سے ہوئی ہے۔ دی گلوبل برڈن آف ڈیزیز اسٹڈی ایک جامع علاقائی اور گلوبل ریسرچ پروگرام ہے جس میں دنیا کے کئی ممالک کے محققین حصہ لیتے ہیں۔ اس تحقیق میں کینسر کے 34 عوامل کا جائزہ لیا گیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ کینسر کا سب سے بڑا سبب تمباکو نوشی ہے جو مجموعی کیسز کا 33.9 فیصد حصہ بنتا ہے جبکہ اس کے بعد 7.4 فیصد لوگ الکوحل کے باعث کینسر میں مبتلا ہوتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق مردوں میں کینسر سے ہونے والی ہر دوسری موت کی بڑی وجہ تمباکو نوشی وغیرہ ہی ہے جبکہ خواتین کی اموات میں یہ شرح ایک تہائی ہے۔ تحقیق کے مطابق اگر رویوں میں تبدیلی لائی جائے اور کینسر کا سبب بننے والے خطرات کو کم کیا جائے تو دنیا بھر میں کینسر سے ہونے والی اموات کو کم کیا جاسکتا ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ پرہیز پر زیادہ زور دیا گیا ہے۔ واشنگٹن کے اسکول آف میڈیسن میں انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایولوشن کے سربراہ اور مذکورہ تحقیق کے شریک سینئر مصنف کرسٹوفر مرے کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اس وقت صحت سے متعلق چیلنج میں کینسر کا دباو سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سگریٹ نوشی دنیا بھر میں کینسر کی سب سے بڑی وجہ ہے جبکہ اس کیساتھ ساتھ دیگر عوامل بھی کینسر کا باعث بن رہے ہیں۔ اسٹڈی کے مطابق کینسر کے نصف سے زائد کیسز کسی خطرے یعنی تمباکو نوشی وغیرہ کی وجہ سے نہیں ہوتے اس لئے پہلے سے مرض کی تشخیص اور علاج کیساتھ ساتھ پرہیز پر بھی بھرپور توجہ دینی چاہئے۔