کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ ‘ کے میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے اپنی ملاقات کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ عمران خان ہر صورتحال کا مقابلہ اور لڑنے کیلئے تیار ہیں .
چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات میں تاثر ملا کہ وہ کچھ ایشوز پر سوچ رہے ہیں ، وہ شہباز گل معاملے پررنجیدہ نظر آئے ، بار بار کہا مجھے نیچا دکھانے اور گرانے کیلئے ٹارچر کیا گیا، حیرانی ہوئی عمران خان کو ابصار عالم کو گولی مارنے اور اسد طور پر تشدد کا علم ہی نہیں تھا، عمران خان قائل ہیں کہیں نہ کہیں ان کیخلاف فیصلہ کیا جاچکا ۔
پروگرام کی تفصیلات کچھ یوں ہیں : شاہزیب خانزادہ:--حامد میر صاحب آپ کی خود بھی کل عمران خان صاحب سے ملاقات ہوئی آج خان صاحب نے ہم نے دیکھا کہ تقریر میں ظاہر ہے حکومت کو تو بہت سخت تنقید کی مگر نیوٹرلز کا ذکر نہیں کیا اس سے پہلے لاہور میں بھی نہیں کیا تھا مگر پھر پارٹی ذرائع نے یہ کہا کہ جو شہباز گل کا معاملہ ہوا ہے اس کے بعد اب ہم کھل کر آئیں گے کیوں کہ الٹا سختی آئی ہے ہماری طرف سے نرمی کے بعد آج نہیں کیا ہے آپ کو کیا محسوس ہوا خان صاحب کی سوچ رہے ہیں کہ کہیں ناں کہیں ان کے معاملات طے ہو جائیں یا انہیں خطرہ نظر آرہا ہے اور وہ معاملات کو ہیڈ ڈائون ہی لینا چاہتے ہیں ۔
حامد میر :--شاہزیب میری جو ان کے ساتھ ملاقات ہوئی اس میں تھوڑی سی سیاست پر بھی گفتگو ہوئی انہوں نے بہت سی پرانی باتیں کی لیکن جو گفتگو تھی ان کے ساتھ اس میں ظاہر ہی بات ہے کچھ چیزیں جو ہیں ان کو میں publiclyتو میں بات نہیں کر سکتا لیکن مجھے اس سے تاثر یہی ملا کہ عمران خان صاحب جو ہیں وہ تھوڑا سا اپنا جو ان کا موقف ہے کچھ ایشوز پر اس کے اوپر سوچ رہے ہیں اور میرے ساتھ جو میٹنگ تھی اس سے پہلے ان کی ایک بڑی امپورٹنٹ میٹنگ ہوئی تھی اسد عمر ، پرویز خٹک اور شاہ محمود قریشی کے ساتھ اور اس میٹنگ میں فواد چوہدری صاحب بھی موجود تھے تو بعد میں مجھے پتہ چلا کہ اس میٹنگ میں یہ ان معاملات پر بات ہوئی تھی کہ جو ادارے ہیں ان کے ساتھ محاذ آرائی سے گریز کرنا چاہیے اور پھر جب میرے ساتھ ان کی بات ہوئی تو اس میں بھی یہ ایشو زیر بحث آیا اس ایشو پر عمران خان جو ہیں انہوں نے کوئی بیک گراؤنڈ مجھے بتائی پس منظر دیا کہ ان کے مسئلے کہاں پر شروع ہوئے تھے کوئی تین چار واقعات انہوں نے بتائے لیکن مجموعی طور پر مجھے لگ رہا تھا کہ وہ ہر طرح کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں اگر ان کے ساتھ لڑائی کی جائے گی ان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جائے گی تو اس کے لئے بھی ان کے پاس لائحہ عمل ہے اور اگر کوئی بات چیت کا راستہ اختیار کرنے کی کوشش کرے گا تو اس کے لئے بھی ان کے پاس اپنی شرائط موجود ہیں تو وہ بظاہر انہوں نے تاثر مجھے یہی دیا کہ وہ لڑائی کے لئے بھی تیار ہیں اور انتخابات کے خاطر بات چیت کے لئے بھی تیار ہیں ۔ شاہزیب خانزادہ:--آج بھی انہوں نے اپنے آپ کو ٹیکنیکل ناک آئوٹ کی بات کی ہے اب ظاہر ہے مختلف جگہ سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ گھیرا تنگ ہو رہا ہے الیکشن کمیشن میں توشہ خانہ کا معاملہ ہو پھر ممنوعہ فنڈنگ کیس ہو پھر توہین عدالت کا معاملہ ہو گیا خان صاحب کیا اس بات پر convincedہیں کہ مائنس ون ہوگا یا انہیں کوئی ناں کوئی راستہ اور امید ہے اس وقت کہ نہیں میں کہیں ناں کہیں سے بچ سکتا ہوں surviveکر سکتا ہوں۔ حامد میر :--دیکھیں ایک ایشو پر انہوں نے کافی زیادہ میرے ساتھ گفتگو کی ہے اور وہ تھا یہی جو آپ کہہ رہے ہیں ٹیکنیکل ناک آئوٹ اور ان کا یہ خیال تھا کہ شہباز گل جو ہیں اس سے کوشش کی گئی کہ ان کے خلاف کوئی statementلی جائے اور اس معاملے پر وہ کافی مجھے جو ہے وہ رنجیدہ بھی نظر آرہے تھے اور غصہ بھی تھا ان کی گفتگو میں شہباز گل کے معاملے پر اور شائد ان کے پاس کچھ ایسے انفارمیشن تھی جو انہوں نے ابھی تک شیئر بھی نہیں کی ابھی تک وہ اس کو سامنے نہیں لے کر آئے اور ان کے پاس کافی ڈیٹیل تھی اس سارے معاملے کی تو وہ یہ بار بار یہی کہہ رہے تھے کہ یہ مجھے نیچا دکھانے کے لئے مجھے گرانے کے لئے انہوں نے شہباز گل پر انہوں نے ٹارچر کیا ہے تو میں نے ان کو بتا یا کہ جب آپ پرائم منسٹر تھے تو ہمارے کچھ صحافی ساتھی جو ہیں ان کو اغوا کر کے تو ان کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا تھا تو مجھے بڑی حیرانی ہوئی کہ انہوں نے بڑی ignorance showکی تو میں نے ان کو ڈیٹیل بتائی اور پھر مجھے اور حیرانگی اس وقت ہوئی جب میں نے ابصار عالم صاحب کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا اس کے ساتھ کیا ہوا تھا میں نے کہا جی ان کو گولی مار دی تھی انہوں نے کہا اچھا اس کو گولی مار دی تھی تو میں نے کہا اچھا آپ پرائم منسٹر تھے اور آپ کو نہیں پتہ تھا کہ اسلام آباد شہر میں ابصار عالم کو گولی مار دی گئی بہر حال پھر میں نے ان کو ڈیٹیل بتائی اسد طورکا واقعہ جو تھا اس کی ڈیٹیل بتائی کہ ان کے گھر میں گھس کر ان پر تشدد کیا گیا بہرحال وہ ان تمام واقعات سے لاتعلقی کا اعلان کر رہے تھے تو میں نے ان کو یہ کہا کہ آپ چیف ایگزیکٹو تھے تو جواب دے تو آپ ہی ہیں لیکن جب یہ معاملہ شہباز گل کا وہ بار بار لے کر آتے تھے تو وہ یہ کہتے تھے کہ مجھے پتہ ہے کہ یہ کون کروا رہا ہے اور یہ مجھے بلیک میل نہیں کر سکیں گے یہ مجھے پریشر نہیں دے سکیں گے مجھے لگا کہ ذہنی طور پر وہ تیار ہیں ان کو پتہ ہے کہ ان کو disqualifyکردیا جائے گا لیکن جب میں نے ان کو کہا کہ اگر ماضی میں کچھ سیاستدان جو ہیں ان کے ساتھ اسی قسم کے واقعات ہوئے ہیں ان کو disqualifyکیا جا سکتا ہے تو آپ کو نہیں کیا جا سکتا تو انہوں نے کہا ان کے اور میرے کیس میں فرق ہے ان پر کرپشن کا الزام تھا میرے اوپر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے یہ ان کا موقف تھا اور خاص طور پر جو مجھے حیرانگی ہوئی کہ جو توہین عدالت والا معاملہ ہے اس کو وہ بڑا lightلے رہے تھے اس پر کوئی انہوں نے میرا خیال ہے کہ وکلاء کے ساتھ تفصیل سے ابھی تک صلاح مشہورہ نہیں کیا۔ شاہزیب خانزادہ:--اگر جو ظاہر ہے کیوں کہ معاملہ ایسا ہے کہ وہ criminal contemptکا معاملہ لگ رہا ہے جو عدالت کا اپنا ہے کہ obstetricians of justiceکیا ہے مگر آج بھی انہوں نے تقریر کی ہے خان صاحب نے اس میں ایسا لگ رہا ہے کہ وہ دفاع کرنا چاہتے ہیں حالاں کہ تو بڑے سینئر جو وکلاء ہیں جس میں شاہ خاور جو خان صاحب کو خود بھی representکر چکے ہیں وہ کہہ رہے ہیں کہ میرا تو مشہورہ یہی ہوگا کہ اس کا دفاع نہ کریں بلکہ فوری معافی مانگیں کیوں کہ اگر دفاع کریں گے تو پھر آگے معاملات ان کے لئے خطرناک ہو سکتے ہیں تو خان صاحب کا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ اس پر وہ معافی مانگ لیں کہ پہلے دن جا کر وہ چاہ رہے ہیں کہ اس کو contestکریں آپ تو دفاع کیا ہے انہوں نے پورے پروگرام کا۔ حامد میر :-- دیکھیں عمران خان صاحب جو ہیں ناں وہ convincedہیں کہ کہیں ناں کہیں پر ان کے خلاف فیصلہ کیا جا چکا ہے انہیں ہر قیمت پر disqualifyبھی کرناہے اور پھر ultimatelyان کو گرفتار کرنے کی کوشش بھی کی جائے گی یہ ذہنی طور پر کلیئر ہیں تو وہ کیوں کہ اس وقت ایک political angleسے صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں کیوں کہ آپ کو یاد ہوگا کہ پہلے بھی سپریم کورٹ میں توہین عدالت کے کیس میں وہ معافی مانگ چکے ہیں تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس دفعہ وہ فوری طور پر معافی مانگنے کے لئے کیوں تیار نہیں ہیں تو شاید ان کے ساتھ گفتگو سے میں نے یہ اندازہ لگا یا کیوں کہ ان کو پتہ ہے کہ فیصلہ تو پہلے ہی کیا جا چکا ہے اور میں دوبارہ کہوں گا کہ یہ ان کا خیال ہے میرا خیال نہیں ہے تو ان کو پھر مشورہ بھی ایسا ہی دیا گیا ہے کہ پھر آپ پہلے اپنا دفاع کر لیں کوئی ٹیکنیکل طریقے سے دیکھ لیں کہ عدالت کا موڈ کیا ہے تو ان کا یہ خیال ہے کہ اگر فیصلہ پہلے ہی کر لیا گیا ہے تو مجھے معافی مانگنے کی کیا ضرورت ہے پھر میں جا کر تو پبلک جو ہے اس کو کیا کہوں گا تو شاید یہ ان کے ذہن میں ہے اور ایک بات شاید ان کے ذہن میں یہ بھی ہے وہ بڑے convincedہیں اس پر کہ میں نہ تو نواز شریف ہوں اور نہ میں یوسف رضا گیلانی ہوں اور اگر میرے خلاف کوئی ایکشن کیا گیا یا مجھے disqualifyکیا گیا یا مجھے گرفتار کیا گیا تو ان کا یہ خیال ہے کہ اسلام آباد جو ہے اس پر خیبر پختونخوا سے بھی سیاسی یلغار ہوگی اور پنجاب سے بھی سیاسی یلغار ہوگی اور شہباز شریف کی حکومت اور رانا ثناء اللہ کی پولیس اور دیگر جو ادارے ہیں وہ عمران خان کی سیاسی طاقت کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے یہ ان کا مجھے لگا کہ ان کا یہ خیال ہے تو دیکھئے اب اگلے دنوں میں ہوتا کیا ہے تو ذاتی طور پر میں بھی یہ سمجھتا ہوں کہ ان کو عدالت کے ساتھ confrontنہیں کرنا چاہیے ان کو معافی مانگنی چاہیے لیکن وہ جو بھی حکمت عملی بنا رہے ہیں وہ ایک سیاسی حکمت عملی ہے وہ قانونی حکمت عملی نہیں ہے ۔
شاہزیب خانزادہ:--اور حامد میر صاحب ایک اور بات جس پر میں چاہ رہا ہوں کہ آپ اپنا بھی observationبتایئے گا اور خان صاحب کیا سمجھ رہے ہیں ان کی گفتگو سے آپ نے کیا اندازہ لگا یا یہ بھی بتایئے گا.
خان صاحب کیا یہ سمجھتے ہیں کہ مجھے مشورہ ٹھیک نہیں ملا ہے موجودہ معاملات میں جس کی وجہ سے حالات خراب سے خراب تر ہوتے چلے گئے یا وہ اوونرشپ لے رہے ہیں کہ نہیں میں نے جو کیا ہے وہ درست کیا ہے کسی کے مشورے کا مسئلہ نہیں ہے اور جو میرے ساتھ ہو رہا ہے وہ غلط ہو رہا ہے۔