کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے قائم مقام گورنر سندھ کو گورنر ہاؤس میں داخلے سے روکنے کو آئین کے آرٹیکل104کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ سندھ حکومت گورنر سندھ کے پرنسپل سیکرٹری ساجد ابڑو کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی مجاز ہے، عدالت عالیہ نے گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری اور ان کے پرنسپل سیکرٹری ساجد ابڑو کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 23 جون کو جواب طلب کر لیا ہے۔ قبل ازیں قائم مقام گورنر سندھ کی درخواست پر عدالتی حکم جاری ہوا اور گورنر ہاؤس میں دفاتر کے تالے کھول دیئے گئے۔ جسٹس کے کے آغا نے حکم دیا کہ فوری طور پر عمل درآمد کیا جائے اور حکم نامے کی نقول صدر مملکت کے پرنسپل سیکرٹری کو بھیجی جائے، عدالت عالیہ نے مزید کہا کہ قائم مقام گورنر سندھ کو گورنر ہاوس کے احاطے میں رہائشی کالونی کے علاوہ دفاتر میں داخلے تک رسائی دی جائے۔ جسٹس کے کے آغا نے آبزرویشن میں کہا کہ بادی النظر میں آرٹیکل 104 کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور سندھ حکومت مکمل طور پر مجاز ہے کہ گورنر سندھ کے پرنسپل سیکرٹری کے خلاف قانونی کارروائی کر سکتی ہے۔ قائم مقام گورنر سندھ اویس قادر شاہ نے گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری اور پرنسپل سیکرٹری گورنر سندھ ساجد ابڑو کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ 2 جون سے گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری بیرون ملک ہیں۔ قائم مقام گورنر سندھ نے جب سے چارج لیا ہے انہیں پرنسپل سیکرٹری گورنر سندھ ساجد ابڑو کامران ٹیسوری کی ایماء پر گورنر ہاؤس میں رسائی نہیں دے رہے۔ قائم مقام گورنر سندھ کو گورنر ہاؤس میں دفتری امور سے روکنا آئین کے آرٹیکل 104 کی خلاف ورزی ہے لہٰذا عدالت عالیہ کارروائی عمل میں لاتے ہوئے احکامات جاری کرے۔ سماعت کے بعد ہائی کورٹ میں قائم مقام گورنر سندھ سید اویس قادر شاہ نے ہائی کورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز صبح محرم الحرام کی آمد سے قبل امن و امان سے متعلق گورنر ہاؤس میں اجلاس رکھا گیا تھا۔ محرم الحرام کے متعلق اجلاس کے لئے وزیر داخلہ، سیکرٹری محکمہ داخلہ، آئی جی سندھ و دیگر حکام پہنچ چکے تھے۔ پرنسپل سیکرٹری نے بتایا کہ گورنر سندھ ملک سے باہر ہیں، دفاتر کی چابی بھی ساتھ لے گئے ہیں۔ بہت چھوٹی سوچ رکھنے والوں کا یہ کام ہوتا ہے، گورنر ہاؤس کو ذاتی بیٹھک کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔