پاکستان ہاکی کے حلقے ابھی مطیع اللہ کے انتقال کے سوگ سے باہر نہیں نکل سکے تھے کہ پاکستان ہاکی ٹیم کے سابق کپتان منظور حسین جونیئر پیر کو لاہور میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے، وہ پاکستان ہاکی کی دیومالائی شخصیت تھے، پاکستان نے 1984 میں آخری بار لا س اینجلس میں ان کی قیادت میں اولمپکس گیمز میں گولڈ میڈل جیتا تھا، منظور حسین، جو منظور جونیئر کے نام سے مشہور تھے 28 اکتوبر 1958 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، مرحوم زندگی کے آخری لمحات تک پاکستان ہاکی میں بہتری کے لئے کوشاں رہے، ان دنوں وہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی سلیکشن کمیٹی کے سر براہ تھے منظور جونیئر قومی کھیل کی بہتری کے لئے میدان عمل میں متحرک نظر آئے۔
قومی کھیل کی فلاح و بہبود کے لئے وہ عملی کام کرنے والی سنجیدہ اور باصلاحیت شخصیت تھے، منظور حسین، جو منظور جونیئر کے نام سے مشہور تھے 28 اکتوبر 1958 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، منظور حسین جونیئر نے 1975 اور 1984 کے درمیان ایک اسٹرائیکر کے طور پر فارورڈ پوزیشن میں کھیلے اور 86 گول کے ساتھ 175 میچوں میں ملک کی نمائندگی کی۔
منظور جونیئر اس پاکستانی ٹیم کا حصہ تھے جس نے مانٹریال میں 1976 کے اولمپکس میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔ آٹھ سال بعد وہ پاکستانی ٹیم کے کپتان بنے ان کی قیادت میں پاکستان نےلاس اینجلس میں 1984 کے اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتا تھا۔ منظور 1978 اور 1982 میں ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستانی ٹیم کے رکن بھی تھے۔ وہ اپنے غیر معمولی اسٹک ورک کے لیے پہچانے جاتے تھے، اس کا ایک قابل ذکر مظاہرہ انہوں نے 1982 کے ورلڈ کپ فائنل میں دکھایا جہاں انہوں نے چھ جرمن کھلاڑیوں کو چکما دے کر گول کیا، منظور حسین اور ان کے دو بھائیوں، مقصود حسین اور محمود حسین نے 1984 میں کراچی میں مینز ہاکی چیمپئنز ٹرافی میں ایک میچ میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔
منظور جونیئر پاکستان ہاکی کے سنہری دور کی واپسی کے خواہش مند تھے اسی لئے انہوں نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر خالد سجاد کھوکھر کی درخواست پر پی ایچ ایف کے چیف سلیکٹر کا عہدہ سنبھالا، منظور جونیئر کے والد محمد علی پاکستان آرمی سے وابستہ رہے، مرحوم کپتان پاکستان کے واحد کھلاڑی ہیں جنہیں مختلف انٹر نیشنل مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے 15گولڈ میڈلز جیتنے کا اعزاز حاصل ہے۔ انہوں نے 1975 ء کوالمپور،1978 بیونس آئرس ،1982 ممبئی ورلڈکپ،1978بنکاک، 1982 دہلی، ایشین گیمز1978،1980 چیمپئینز ٹر افی، 1979جونیئر ورلڈکپ میں پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز حاصل تھا۔
ان کے انتقال پر پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈ ئیڑ( ر) خالد سجاد کھوکھر، سکریٹری سید حیدر حسین، سابق کپتان اصلاح الدین، سمیع اللہ، حسن سردار، حنیف خان، کلیم اللہ، ناصر علی، ایاز محمود قمر ضیاء، خواجہ جنید، دانش کلیم، انٹر نیشنل کھلاڑی محمد علی خان، جان محمد، عارف بھوپالی، پرویز اقبال، عارف پراچہ، پروفیسر راؤ جاوید، پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کے صدر جنرل(ر) عارف حسن، سکریٹری خالد محمود، پاکستان اسپورٹس کے ڈی جی کرنل(ر) آصف زمان ، سابق سکریٹری پیا ایچ ایف شہباز احمد، آصف باجوہ، رانا مجاہد علی خان نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ہاکی کے لئے ان کی خدمات لازوال ہے، وہ زندگی کے آخری لمحات تک پاکستان ہاکی سے جڑے رہے، انہوں نے بطور چیف سلیکٹر نئے کھلاڑیوں کو سامنے لانے میں اہم کردار ادا کیا۔