کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے ”کیپٹل ٹاک“ کے میزبان حامد میر کا اندرون سندھ سیلاب سے متاثرہ کچے کے علاقے سے پروگرام متاثرین سیلاب کی مشکلات حکومت تک پہنچانے کی ایک اہم کوشش بن گیا۔
پروگرام کے دوران میزبان حامد میر مقامی لوگوں کے ساتھ خود بھی کچے کے جنگلات میں سیلابی پانی میں ڈوبے کئی دیہاتوں میں گئے جہاں لوگ انتہائی بری حالت میں امداد کے منتظر تھے، کچے کے علاقے میں بہت سے لوگ اپنے مویشیوں کی وجہ سے علاقہ نہ چھوڑنے پر مجبور تھے۔
حامد میر نے بتایا کہ سکھر شہر اور گرد و نواح میں سیلاب نے بہت تباہی مچائی ہے، ضلع سکھر میں سیلاب سے 30افراد ہلاک جبکہ 70ہزار مکانات تباہ ہوگئے ہیں.
یہاں متاثرین سیلاب میں اکثر لوگوں کے پاس خیمے نہیں ہیں ، انہوں نے چارپائیوں پر چادریں بچھا کر اپنے لئے جائے پناہ بنائی ہے، یہا ں جھگیوں پر ایک سیاسی جماعت کے جھنڈے بھی نظر آرہے ہیں لیکن متاثرین سیلاب کا کہنا ہے کہ اس سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والی صوبائی حکومت نے ان کی کوئی مدد نہیں کی۔
متاثرین نے بتایا کہ ہمیں کل الخدمت نے خیمے مہیا کئے ہیں، وفاقی و صوبائی حکومت یا ضلعی انتظامیہ ہماری مدد کیلئے نہیں آئی، سکھر میں متاثرین سیلاب نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم کچے کے علاقے سے یہاں آئے ہیں، دس پندرہ دن سے یہاں ہیں لیکن سندھ حکومت نے کوئی مدد نہیں کی، ہمیں کل الخدمت نے خیمے مہیا کئے ہیں، اپنی مدد آپ کے تحت لوگ کچے کے علاقے سے بھینسیں نکال کر لائے ہیں، یہاں سے خورشید شاہ دو مرتبہ گزرے مگر رک کر ہمارے مسائل نہیں پوچھے، سیلاب سے ہمارے گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں، کچے کے علاقے میں ابھی بھی سیکڑوں لوگ پھنسے ہوئے ہیں حکومت انہیں نکالے۔
کچے کے علاقے میں موجود سیلاب متاثرین نے بتایا کہ وفاقی و صوبائی حکومت یا ضلعی انتظامیہ ہماری مدد کیلئے نہیں آئی، لوگ آپس میں ایک دوسرے کی مدد کررہے ہیں، ایک وقت کھانا کھاتے ہیں تو دوسرے وقت کھانے کا پتا نہیں ہوتا ہے.
مویشیوں کی وجہ سے علاقہ نہیں چھوڑ سکتے اگر مویشیوں کو ساتھ لے کر گئے تو یہ ڈوب جائیں گے، حکومت کو ہمارے گاؤں کا پتا ہے وہ الیکشن کے وقت یہاں آتے ہیں۔
متاثرین سیلاب کی مدد کرنے والے رضاکار نے بتایا کہ حکومت کا سیلاب متاثرین کیلئے ریلیف کا کام آٹے میں نمک کے برابر ہے، ضلعی انتظامیہ کے بہت محدود وسائل ہیں وہ ہر جگہ نہیں پہنچ پارہے ہیں۔