• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

جنوبی پنجاب: سیلاب زدگان حکومتی امداد کے منتظر

سیلاب سے ہونے والی تباہی نے ملک کے دیگر صوبوں کی طرح پنجاب میں جنوبی پنجاب کے ڈیرہ غازی خان ڈویژن کو خاص طور پر شدید متاثر کیا ہے ،تونسہ ، راجن پور،ڈیرہ غازی خان ،کوٹ ادو اور دیگر علاقوں میں رودکوہیوں کے سیلاب نے شدید نقصان پہنچایا ،ہزاروں ایکٹروں پر فصلیں تباہ ہوگئیں ، ہزاروں جانور مارے گئے اور انسانی جانوں کا بھی نقصان ہوا ،افسوس ناک امریہ ہے کہ امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے سرکاری سطح پر اس خطہ کو اتنی اہمیت نہیں دی گئی، جتنی بلوچستان ، سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں کو دی گئی۔ 

آغاز میں جو علاقے سب سے پہلے شدید بارشوں اور سیلاب کی زد میں آئے ،ان میں ڈیرہ غازی خان ڈویژن خاص طور پر قابل ذکر ہے، رود کوہیوں سے سیلاب کا سلسلہ تقریباً ڈیڑھ ماہ سے جاری ہے، مگر اس کے باوجود اس پر فوری توجہ نہ دی گئی اور لوگوں کو ان کے مال ، مویشی سمیت نکالنے کے لئے بروقت اقدامات نہیں اٹھائے گئے، جس کی وجہ سے زیادہ نقصان ہوا، وزیراعظم شہبازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہی ایک ایک بار چند گھنٹے کا دورہ کرکے واپس چلے گئے، اس کے بعد یہاں سیلاب زدگان کے ساتھ کیا بیتی ،کسی نے پلٹ کر اس کی خبر نہیں لی، تونسہ شہر جو سابق وزیراعلیٰ کا آبائی علاقہ ہے، سب سے زیادہ متاثر ہوا ، اس کا علاقہ فاضل پور ،رودکوہہیوں کے سیلاب میں تقریباً مکمل طور پر ڈوب گیا۔ 

اہل علاقہ حیران ہیں کہ اس مصیبت کی گھڑی میں عثمان بزدار بھی ان کا دکھ بانٹنے نہیں آئے ،یہ سوال بھی اٹھ رہے ہیں کہ پچھلے ساڑھے تین سال کے دور حکومت میں اربوں روپے کے منصوبے ڈیرہ غازی خان کو دیئے گئے، بلکہ یہ کہنا مناسب ہوگا کہ جنوبی پنجاب میں صرف ڈیرہ غازی خان ڈویژن ہی وہ خوش قسمت ڈویژن تھا کہ جس کے لئے سابق حکومت نے فنڈز مختص کئے، مگر حیران کن امر یہ ہے کہ رودکوہیوں کے سیلاب کو روکنے کے لئے کوئی بڑا منصوبہ نہیں بنایا گیا ، حالانکہ سب کو معلوم ہے کہ یہ ڈیرہ غازی خان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے ،اس مسئلہ کو حل کرنے کی بجائے ایسے منصوبوں پر توجہ دی گئی ،جن کا ابھی تک اس ڈویژن کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔ 

جہلم کے جلسہ میں تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے یہ دعویٰ کیا کہ عثمان بزدار نے جو بڑے بند تونسہ میں بنائے تھے ،ان کی وجہ سے یہ علاقہ کافی حد تک محفوظ رہا ، ورنہ صورتحال اور بھی زیادہ خراب ہوتی ، نہ جانے وہ کن بندوں اور ڈیمز کی بات کررہے تھے ، زمینی حقائق یہ ہیں کہ ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں سب سے زیادہ تباہی تونسہ ، فاضل پور اور اس کے گردونواح میں ہوئی ہے ، سینکڑوں دیہات پانی کی نذر ہو چکے ہیں اور فصلوں اور جانوروں کا شدید نقصان ہوا ہے ،رودکوہیوں کے مسئلہ کا اگر کوئی حل نکالا گیا ہوتا ،تو اتنی بڑی تباہی نہ ہوتی ، جہاں تک امدادی سرگرمیوں کا تعلق ہے، تو سرکاری سطح پر ان کی کوئی قابل ذکر مثال نظر نہیں آتی ، البتہ فلاحی و مذہبی تنظیموں نے سیلاب زدگان کی مدد کے لئے بہت زیادہ کام کیا ہے۔ 

ہزاروں سیلاب مثاثرین کے لئے لاہور، ملتان اور دیگر علاقوں سے لوگوں نے خوراک ، امدادی سامان ، خیمے اور کپڑے پہنچائے ہیں ،لیکن وہ اتنی تاخیر سے پہنچے کہ دردناک کہانیاں سامنے آتی رہیں، کئی افراد رودکوہی سیلاب کے کیچر میں دب کر زندگی کی بازی ہار گئے اور سینکڑوں افراد کو اپنے سامنے جانوروں کو بھوک سے مرتے دیکھنا پڑا۔

اس ضمن میں سیاسی جماعتوں کا کردار بھی خاصامنفی نظر آیا، سوائے جماعت اسلامی کے کسی سیاسی جماعت نے سیلاب زدگان کی امداد کے لئے منظم کوششیں شروع نہیں کیں اور نہ ہی اپنی امدادی ٹیمیں وہاں بھیجیں اور نہ امدادی سامان پہنچانے کا کوئی مربوط سلسلہ قائم کیا، تحریک انصاف جو پنجاب میں برسر اقتدار بھی ہے ، ان کے صرف ایک وزیر محمودالرشید ڈیرہ غازی خان پہنچے ،انہوں نے بھی وہاں سوائے پریس کانفرنسوں کے کوئی عملی قدم نہیں اٹھا یا ، جس دن یہ اعلان کیا گیا کہ عمران خان ڈیرہ غازی خان ڈویژن کا دورہ کریں گے۔ 

اس دن کچھ دیر بعد اس دورے کو منسوخ کرکے یہ اعلان سامنے آیا کہ وہ خیبر پختوانخواہ کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرنے جارہے ہیں ، یادر ہے کہ جنوبی پنجاب سے تحریک انصاف کو 2018ء کے انتخابات میں واضح برتری حاصل ہوئی تھی ، قابل ذکر بات یہ ہے کہ ڈیرہ غازی خان ڈویژن سے تعلق رکھنے والے قومی و صوبائی اسمبلی کے 10 سے زائد ارکان اس سارے سیلابی تباہی کے موسم میں کہیں نظر نہیں آئے ، سب سے زیادہ حیرت لوگوں کو اس بات پر ہوئی کہ سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار بھی منظر سے غائب رہے ، حالانکہ انہیں ہمہ وقت ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں موجود رہنا چاہئے تھا اور سیلاب زدگا ن کی امداد کے لئے حکومت پنجاب کو متوجہ کرنے ،ان کی مدد اور بحالی کے لئے کسی بڑے پیکج کی منظوری حاصل کرنا چاہیئے تھی، مگر یہ بھی نہ ہوسکا ،ڈیرہ غازی خان ڈویژن جو جنوبی پنجاب کا سب سے بڑا ڈویژن کہلاتا ہے،حکومتی بے حسی اور اداروں کی طرف سے نظرانداز کرنے کے باعث آج بھی بے بسی کی تصویر بنا ہوا ہے۔ 

حکومت کی طرف سے ڈیرہ غازی خان پرزیادہ توجہ نہیں دی گئی ،البتہ مسلم لیگ ن کی نائب صد ر مریم نواز نے بالآخر ڈیرہ غازی خان ڈویژن کا ارکان اسمبلی و عہدے داروں کے ہمراہ دورہ کیا ،وہ ملتان سے ایک بڑے قافلے کی صورت میں جس میں امدادی سامان کے ٹرک بھی موجود تھے ،ڈیرہ غازی خان گئیں اور انہوں نے امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مصیبت کی اس گھڑی میں مسلم لیگ ن اور وفاقی حکومت سیلاب زدگان کو تنہا نہیں چھوڑے گی، آخری گھرانے کی بحالی تک وزیراعظم شہبازشریف چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہر گھرانے کے لئے 25ہزارروپے دینے کا اعلان کیا ہے اور اس کی تقسیم شروع ہوچکی ہے ،جبکہ جن کے پیارے سیلاب کی نذر ہوگئے ہیں ، ان کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے فی کس دیا جارہا ہے ، مریم نواز کے جنوبی پنجاب آنے سے مسلم لیگ ن کو بڑی تقویت ملی ہے ،کیونکہ ابھی تک سوائے وزیراعظم کے ایک دورے کے ن لیگ کی طرف سے کوئی بڑی امدادی سرگرمی دیکھنے میں نہیں آئی تھی ۔ وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہی پر بھی اس دوران تنقید ہوتی رہی کہ انہوں نے جنوبی پنجاب میں کیمپ آفس بنانے کی بجائےصرف چند گھنٹوں کا دورہ کیا۔

تجزیے اور تبصرے سے مزید
سیاست سے مزید