لندن(صباح نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل احمد کا یہ کہنا کہ حکومت کے پاس 13ماہ کا وقت ہے تاہم ان کے پاس وقت کم ہے یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ آئین کے آرٹیکل 91کے مطابق کسی شخص کو بغیر رکن قومی اسمبلی یا سینیٹر بنے چھ ماہ تک وزیر بنایا جاسکتا ہے اور ان کی یہ مدت 15اکتوبر سے قبل مکمل ہو رہی ہے۔ مفتاح اسماعیل سے پارٹی کے لئے کام لیا جاسکتا ہے وزیر اعظم میاں شہباز شریف اور دیگر جماعتوں پر مشتمل اتحادی حکومت اس حوالے سے فیصلہ کرے گی۔ ملک کی جو بھی موجودہ معاشی صورتحال ہے اور مہنگائی ہے یہ سب پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کا کیا دھرا ہے اور آئی ایم ایف کی حالیہ رپورٹ اس کی تصدیق کررہی ہے۔ آئی ایم ایف نے اپنی آزادانہ رپورٹ دی ہے اور وجوہات بھی بتادی ہیں۔ عمران خان مالیاتی ڈسپلن نہیں لا سکے، وہ کہتے تھے میں ایک سال میں چار ہزار ارب روپے سے ریونیوآٹھ ہزار ارب روپے پر لے جائوں گا، وہ کدھر ہے آٹھ ہزار ارب۔ اگرآج ڈالر کی قیمت 170اور180روپے کے درمیان ہوتی تو ملک میں تیسرا حصہ مہنگائی ویسے ہی کم ہوجاتی۔ان خیالات کااظہار اسحاق ڈار نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف کی حالیہ رپورٹ عمران خان کی سابقہ حکومت کے خلاف واضح چارج شیٹ ہے، جب فروری میں عمران خان کو پتا چل گیا کہ ان کی حکومت جانے والی ہے توانہوں نے جلدی میں کچھ ایسے اقدامات کردیئے جو کوئی بھی سمجھدار اور وفادار سیاسی جماعت یا قیادت ایسا کام نہیں کرے گی۔ وہ کہے کہ حکومت جاتی ہے جائے، میں رہوں یا نہ رہوں پاکستان سب سے پہلے ہے اور پاکستان کو ہم نے بچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو پورا نہیں کیا بلکہ جاتے ، جاتے الٹی گندی سیاست کردی کہ ہم قیمتیں بڑھانے کی بجائے کم کرتے ہیں، ہم چار مہینے کے لئے اس کو فریز کررہے ہیں اور ہم ٹیکس ایمنسٹی سکیم دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ساری چیزیں پروگرام کے خلاف ہوتی ہیں ، پروگرام کوئی بھی ہو، آئی ایم ایف یہ قبول نہیں کرتا، معاملہ یہاں تک پہنچ گیا کہ پاکستان کے ڈیفالٹ کی باتیں ہونے لگیں۔ میرا ایمان ہے کہ پاکستان کبھی بھی ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔ اگر موجودہ حکومت مشکلات میں پھنسی ہوئی معیشت کے لئے غیر مقبول فیصلے نہ کرتی تو پھر آئی ایم ایف پروگرام واپس نہ ہوتا ۔