• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ویپنگ کی کوشش کرنے والے نوجوانوں کی خاصی تعداد نے کبھی سگریٹ نوشی نہیں کی، سٹڈی

لندن (پی اے) ایک نئی سٹڈی میں پتہ چلا ہے کہ ویپنگ کی کوشش کرنے والے نوجوانوں کی ایک قابل ذکر تعداد نے کبھی سگریٹ نوشی نہیں کی۔ ٹوبیکو فری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آئرلینڈ کے ریسرچرز کا کہنا ہے کہ ای سگریٹ آزمانے والے 16اور 17سال کے نوجوانوں کا تناسب 2014میں 23فیصد تھا جبکہ 2019میں یہ شرح 39فیصد ہو گئی۔ سٹڈی میں 39فیصد نوجوان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ای سگریٹ کو آزمایا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں 32فیصد نوجوانوں نے سگریٹ نوشی کی کوشش کی تھی۔ نوعمروں نے ای سگریٹ آزمانے والے 68فیصد نو عمروں کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی سگریٹ نوشی کی کوشش نہیں کی۔ ای سگریٹ پینےوالے 66فیصد نوجوانوں نے کہا کہ انہوں نے تجسس کی وجہ سے ویپنگ کی جبکہ 29فیصد کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس لئے ویپنگ کی کیونکہ ان کے دوست ای سگریٹ پیتے تھے۔ ہزاروں نوجوانوں کے اعداد و شمار کے مطابق صرف تین فیصد کا کہنا تھا کہ انہوں نے سگریٹ نوشی کو ترک کرنے کیلئے ویپنگ شروع کی۔ دریں اثناء ریسرچرز کا کہنا ہے کہ جن لڑکوں کے والدین سگریٹ نوشی کرتے ہیں، ان میں ای سگریٹ آزمانے کی کوشش کرنے کے امکانات 55فیصد زیادہ ہوتے ہیں۔ سپین کے شہر بارسلونا میں یورپین ریسپائیرٹری سوسائٹی انٹرنیشنل کانگریس میں پیش کی گئی نئی سٹڈی میں یہ بھی پتہ چلا کہ سگریٹ پینے والے والدین کے بچوں میں سگریٹ نوشی کی کوشش کرنے کے امکانات 51فیصد زیادہ تھے۔ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹرجنرل لیوک کلینسی نے کہا کہ ہم نے آئرش نوعمروں میں ای سگریٹ کے استعمال کا فروغ دیکھا ہے اور یہ ایک ایسا پیٹرن ہے، جو دنیا میں کہیں اور فروغ پا رہا ہے۔ ایک خیال ہے کہ ویپنگ سگریٹ نوشی کا ایک بہتر متبادل ہے لیکن ہماری سٹڈی میں معلوم ہوا ہے کہ اس کا اطلاق ان نونوانوں پر نہیں ہوتا، جنہوں نے عام طور پر ای سگریٹ سے پہلے سگریٹ نوشی نہیں کی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ویپنگ ٹین ایجرز کیلئے نکوٹین سے نکلنے کے بجائے اس لت میں پڑنے کیلئے ایک راستہ ہے۔ سرکردہ ریسرچر ڈاکٹر یوآن ہینافن نے کہا کہ آپ یہ دیکھیں کہ ای سگریٹ استعمال کرنے والے نوجوانوں کی تعداد تیزی سے بدل رہی ہے، اس لئے ہمیں آئرلینڈ اور دنیا بھر میں صورتحال پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ سمجھنے کیلئے سوشل میڈیا کا مطالعہ کرنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں کہ یہ لڑکیوں اور لڑکوں کے ویپنگ رویئے کو کیسے متاثر کرتا ہے۔ سٹڈی پر تبصرہ کرتے ہوئے یورپی ریسپائیرٹری سوسائٹی کی ٹوبیکو کنٹرول کمیٹی کے سربراہ پروفیسر جوناتھن گریگ نے کہا کہ یہ نتائج ناصرف آئرلینڈ کے نوجوانوں بلکہ پوری دنیا کی فیملیز کیلئے تشویش ناک ہیں۔ سال رواں کے آغاز میں ایکشن فار سموکنگ اینڈ ہیلتھ (اے ایس ایچ) کی ایک علیحدہ سے رپورٹ نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ بچوں میں ویپنگ کا تناسب بڑھ رہا ہے، بہت سے لوگ سوشل میڈیا سائٹس سے متاثر ہو رہے ہیں جبکہ 18سے کم عمر بچوں کو ویپس فروخت کرنا غیر قانونی ہے۔ فی الحال ویپنگ استعمال کرنے والے 11سے 17سال عمر کے بچوں کا تناسب 2020کے 4فیصد سے بڑھ کر 2022میں 7فیصد ہو گیا ہے۔

یورپ سے سے مزید