اسلام آبا د(نمائندہ جنگ)عدالت عظمی نے تنخواہ دار طبقے کی آمدن پر اضافی ٹیکس کو غیر قانونی قرار دینے کے فیصلے کیخلاف فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے دائر اپیلوں کی سماعت کے ددوران بونس پر ٹیکس کو ناقابل فہم قرار دیتے ہوئے اپیلیں مسترد کردی ہیں اور کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر 30فیصداضافی ٹیکس زیادتی ہے جبکہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریما رکس دیے ہیں کہ تنخواہ دار طبقے پر اضافی ٹیکس کا جواز سمجھ نہیں آرہاہے ،جسٹس منصور نے کہا کہدس لاکھ تنخواہ پر ٹیکس عائد کرنے پر تفریق کیوں کی گئی،جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ 10 لاکھ فیس لینے والے وکیلوں اور دس لاکھ کمانے والے بزنس مینوں پرتیس فیصد ٹیکس کیوں نہیں لگایاگیا،چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے تنخواہ دار طبقے کی آمدن پر اضافی ٹیکس کو غیر قانونی قرار دینے کے فیصلے کیخلاف ایف بی آر کی اپیلوں پر سماعت مکمل ہونے کے بعد تما م اپیلیں مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ تنخواہ دار طبقے کی آمدن پر اضافی ٹیکس کے بارے ایف بی آر کا موقف قابل قبول نہیں، عدالت نے آبزرویشن دی کہ حکومت کی جانب سے کارپوریٹ سیکٹر کے 10 لاکھ سے زائد تنخواھ لینے والے طبقے پر 30 فیصد اضافی ٹیکس لگانا زیادتی ہے۔