• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سیلاب متاثرین کی بحالی میں کتنا وقت لگے گا؟

سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں بین الاقوامی امداد کے علاوہ فلاحی،رفاعی ادارے، الخدمت، تحریک لبیک، اللہ اکبر، جامعہ اسلامیہ کلفٹن،پاک فضائیہ ،بحریہ،آرمی،ایدھی ٹرسٹ اور دیگر اداروں نے عوام کی ناصرف دل کھول کر مدد کی ہے بلکہ دور دراز کے علاقوں جہاں حکومتی اہلکار نہیں پہنچ پائے ان اداروں کے اہلکار وہاں بھی پہنچے ہیں پی پی پی کو اس ضمن میں کئی مقامات پر خفت کا سامنا کرنا پڑا۔ لاڑکانہ میں فریال تالپور کی گاڑی روک کر نعرہ بازی کی گئی تو وزیراعلیٰ سندھ کو بھی کئی علاقوں میں متاثرین نے روکا اور حکومت مخالف نعرے لگائےجبکہ دیگر وزراکے ساتھ بھی متاثرین کا یہی رویہ رہا۔ 

غیرجانبدارحلقوں کے مطابق متاثرین کی امداد کے لیے خاطرخواہ رقم اور اشیا ئےصرف جمع ہوچکاہے تاہم انتظامی ناکامی کے سبب متاثرین تک امداد نہیں پہنچ رہی کئی علاقوں میں امداد کے معاملے پر پی پی پی کے رہنما آپس ہی میں دست وگریباں ہے اور ان کی کوشش ہے کہ اپنے حلقوں تک امداد پہنچانے کی کوشش کی جائے۔حالیہ بارش وسیلاب سے متاثرہ سندھ کے بیشتر دیہات تاحال زیرآب ہیں، مکین سرکاری اسکولوں اور اونچے مقامات پر عارضی خیمے لاکر صورتحال کی بہتری کے لیے امید لگائے بیٹھے ہیں جبکہ کراچی سمیت دنیا بھر سے امداد کا سلسلہ بھی جاری ہے اور متاثرہ علاقوں تک امداد پہنچانے کے لیے اقدامات بھی کئے جارہے ہیں اور کہیں کہیں امداد پہنچ بھی رہی ہے تاہم بیشترمتاثرہ علاقوں کے مکین تاحال امداد کے منتظر ہیں اور ان کا شکوہ ہے کہ اصل مستحقین تک امداد پہنچنے ہی نہیں دی جارہی، امداد سے بھرے ٹرک مرکزی شاہراہوں سے متصل مقامات پر بھی خالی کروالیے جاتے ہیں۔

ادھر سرائے سندھ کے بیراجوں پراونچے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے پانی کی سطح بلند ہونے سے دریائی پشتوں پر دباؤ بڑھ رہا ہے، کچے کے علاقے مکمل زیرآب آنے کے ساتھ سیکڑوں دیہات زیرآب ہیں، زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے، متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ پورا سندھ جھیل بن گیا ہے، سیلاب متاثرین کے لیے دفترخارجہ کے مطابق تادم تحریر 35 امدادی پروازیں پاکستان پہنچ چکی ہےاور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے جبکہ وفاقی وزیرشازیہ عطا مری کے مطابق بلاول بھٹو نےسیلاب متاثرین کے لیے 33 ارب روپے چندہ اکٹھا کرلیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ سندھ میں تعمیر نو کے لیے 450 ارب روپے درکارہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق سندھ میں12 کھرب50 ارب کا نقصان ہوا ہے ،36 لاکھ سے زائد مکانات منہدم ہوئے، کپاس ، گنا، کھجور، ٹماٹرکی فصلوں کو نقصان پہنچا، گندم کی بویائی بھی ممکن نہ رہے۔ جس سے غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور گندم بھی درآمدکرنی پڑسکتی ہے۔ بعض حلقے یہ بھی الزام عائد کرتے ہیں کہ سندھ میں سیلاب کے پانی کو "آرگنائز" کیا گیا، بااثر افراد کی زمینیں بچانے کے لیے قدرتی راستوں کے بجائے سیلابی ریلے عوام کی زمینوں اور آبادیوں کی طرف موڑ دیئے گئے یہ حلقے اس مجرمانہ فعل کی عدالتی تحقیقات کا بھی مطالبہ کررہے ہیں۔

پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہاہے کہ پیپلزپارٹی کی نااہل حکومت کے باعث جہاں پہلےہی بڑی تعداد میں لاکھوں بچہ اسکول سے محروم تھا وہاں پیپلزپارٹی کے وزراء اور مشیران نے اپنی زرعی زمینیں بچانے کی خاطرسیلاب کا رخ رہائشی علاقوں کی جانب موڑ کر ہزاروں تعلیمی اداروں کو پانی بردکردیا ہے جس کے بعد اسکولوں سے باہر بچوں کی تعداد 80 لاکھ ہوچکی ہے۔

سندھ کے کسانوں کا کہنا ہے کہ ہم 50 سال پچھلے چلے گئے ہیں ملک کا ایک تہائی حصہ زیرآب ہے جبکہ سرکاری گوداموں میں رکھی گندم بھی بارش کی نذر ہوگئی سندھ حکومت اسے بھی نابچاسکی۔ امدای سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ کرپشن کی صورتحال سامنے آنے لگی ہے ، کہیں امدادی سامان میں کٹ مارا جارہا ہے تو کہیں متاثرین کو دیئے گئے جعلی ٹوکن فوٹواسٹیٹ کی شکل میں فروخت ہورہے ہیں ادھر کراچی میں ایک لاکھ سے زائد سیلاب متاثرین پہنچ ہیں۔ سرکاری سطح پر آنےو الے متاثرین کا ڈیٹا رکھا جارہا ہے ، تاہم اپنے طورکراچی شفٹ ہوئے ہیں ان کا ڈیٹا نہیں ہے، سرکاری سطح پر لگنے والے عارضی طور پر کیمپ میں مقیم متاثرین کا کھانے کا انتظام مقامی انتظامیہ این جی او کے ذریعے کرارہی ہے۔ 

اندرون سندھ سے آنے والے سیلاب متاثرین اور مقامی افراد کے درمیان سہراب گوٹھ اور ہاکس بے پر جھگڑے کے واقعات بھی ہوئے، مقامی افراد کا کہنا تھا کہ متاثرین ان کی زمین پر آکر بیٹھ گئے ہیں۔ دوسری طرف متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے اراکین رابطہ کمیٹی نے سندھ حکومت کی جانب سے پی آر سی کی مدت تین سال سے کم کرکے ایک سال کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ سندھ حکومت کا یہ عمل صوبے کے عوام کے ساتھ دشمنی ہوگی، اس طرح کے قواعد وضوابط میں تبدیلی سے سندھ میں پڑھے لکھے نوجوانوں کے میریٹ کی دھجیاں بکھرجائیں گی۔ 

حکومت وقت بتائے کہ جو قانون پورے پاکستان میں موجود نہیں ہے اس قانون کی سندھ میں کیا ضرورت پڑگئی سندھ دشمن قانون سازی کی سوچ رکھنے والے وڈیروں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے، ایم کیو ایم پاکستان سندھ کی واحد سیاسی جماعت ہے جس نے افسر شاہی کی جانب سے ہونے والے اس خوف ناک جرم کی نشاندہی کی بلکہ اعلیٰ عدالتوں میں یہ عوامی مقدمہ پیش کیا جعلی ڈومیسائل کے کیس کے باوجود پی آر سی کی مدت کم کرنے کا مشورہ سوچی سمجھی سازش کی کڑی ہے۔ادھر سکھر میں سیلاب زدہ علاقے کا وزیراعظم شہبازشریف کے علاوہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے بھی دورہ کیا۔ 

وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیرِ اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے سکھر سے قمبر شہداد کوٹ پرواز کے دوران وزیراعظم کو سیلاب کی صورتحال پر بریفنگ دی، ادھر سیاسی محاذ پر مفتاح اسماعیل اور شوکت ترین کے درمیان جنگ جاری ہےوزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہاہے کہ پی ٹی آئی ملک کو دلوالیہ کرنا چاہتی تھی، انہیں میرامشورہ ہے کہ ملکی مفاد کے خلاف جھوٹ بولنا بند کریں، کیاآئی ایم ایف سے سالانہ2 فیصد ٹیکس لیوی، پٹرولیم کی قیمت برھانے اور سبسڈی ختم کرنے کے معاہدے آپ نے نہیں کئے تھے، وزیراعظم شہبازشریف نے مشکل فیصلے کرکے ملک کو دلوالیہ ہونے سے بچایا، ادھر سیلاب کی صورتحا ل کے پیش سندھ میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات جو کراچی کے 7 اور حیدرآباد ڈویژن کے 9 اضلاع میں ہونے تھے موخرکردیئے گئے ہیں۔

تجزیے اور تبصرے سے مزید
سیاست سے مزید