کراچی (نیوز ڈیسک) پی ایس ایل کے لیے نشریاتی حقوق اے آر وائی کو دینے کا عمل شفاف نہیں تھا، لاہور ہائی کورٹ میں خود پی ٹی وی نے اعتراف کر لیا۔ پی ٹی وی کے وکیل نے کہا کہ پی ایس ایل کے نشریاتی حقوق کیلئے اے آر وائی اور پی ٹی وی کے اشتراک کا عمل شفاف نہیں تھا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس عاصم حفیظ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے جیو سوپر اور بلٹز کی اپیلوں پر سماعت کیلئے 4؍ اکتوبر کی تاریخ مقرر کر دی، اے آر وائی کو بھی چار اکتوبر کے لیے نوٹس جاری کر دیا گیا۔ عدالت نے طے کیا کہ متفرق درخواست کی سماعت بھی اپیل کے ساتھ کی جائے گی۔ عدالت میں پی ٹی وی کے وکیل نے اس موقف کا اظہار کیا کہ سنگل بنچ کو درست معاونت فراہم نہیں کی گئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ پی ایس ایل کے نشریاتی حقوق کے لیے اے آر وائی اور پی ٹی وی کے اشتراک کا عمل شفاف نہیں تھا۔ جسٹس عابد عزیز شیخ نے سوال کیا کہ سنگل بنچ کے فیصلے کو کیا پی ٹی وی نے چیلنج کیا ہے۔ اس پر پی ٹی وی کے وکیل نے کہا کہ پی ٹی وی نے سنگل بنچ کے فیصلے کے بعد جب دستاویزات کا جائزہ لیا تو اپیل دائر کرنے کے لیے دیر ہو چکی تھی۔ جیو سوپر کے وکیل نے استدعا کی کہ اپیل پر سماعت کی تاریخ دی جائے کیوں کہ 16؍ اکتوبر سے ورلڈ کپ شروع ہونے والا ہے۔ اس اپیل کے التوا میں رہنے کی وجہ سے ہو سکتا ہے کہ عوام ورلڈ کپ دیکھ ہی نہ پائیں۔ جسٹس عابد عزیز نے ریمارکس دئیے کہ یہ تو پہلے میچ کے بعد ہی پتا چل جائے گا کہ عوام میچ دیکھنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ فاضل جج کے ریمارکس پر عدالت میں مُسکراہٹیں بکھر گئیں۔ یاد رہے کہ اگست 2021ء میں پی ٹی وی نے آئی سی سی براڈکاسٹنگ رائٹس میں شراکت داری کیلئے ٹینڈر جاری کیا جس میں میں پی ایس ایل کا ذکر نہ تھا۔ یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ اس موقع پر اے آر وائی کنسورشم کو آئی سی سی براڈکاسٹنگ میں حصہ بنایا گیا جب اس کے پاس نہ کوئی اسپورٹس چینل تھا اور نہ ہی اسکا کوئی لائسنس، اس وقت اے اسپورٹس کا بھی کوئی وجود نہ تھا ۔اس سارے معاملہ سے پی ٹی وی کا بورڈ آف ڈائریکٹرز بھی لاعلم رہا ۔ براڈکاسٹنگ رائٹس میں شراکت داری کے موقع پر پی ٹی وی اسپورٹس نے اپنے ڈائریکٹرز کو کہیں اے اسپورٹس کے بارے میں نہیں آگاہ کیا بلکہ صرف ٹین اسپورٹس کے ساتھ دکھانے کی منظوری لی گئی۔ بعد میں خاموشی سے اے اسپورٹس کو بھی شراکت دار بنالیا گیا۔