سمرقند (اے پی پی، اے ایف پی)روسی صدر پیوٹن کاوزیراعظم شہبازشریف سے دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہناتھاکہ پاکستان کو روسی گیس فراہمی ممکن ہے کیوں کہ انفرااسٹرکچر پہلے سے موجود ہے،وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ عالمی اقتصادی بحران کا تقاضہ ہے شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن کے رکن ممالک کے مابین تعاون کو مزید فروغ دیا جائے .
وزیراعظم سے ایران ، تاجکستان ، ازبکستان اور بیلا روس کے صدور کی ملاقاتیں ، بین الپارلیمانی روابط، دفاعی سیکورٹی تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا
ادھر روسی صدر پیوٹن نے کہاکہ ہم ایک چین کے اصول پر کاربند ،آبنائے تائیوان میں امریکی اشتعال انگیزی کی مذمت کرتے ہیں،چینی صدر شی کاکہناتھاکہ بنیادی مفادات کاتحفظ کرینگے،ایرانی صدررئیسی کاکہناتھاکہ امریکی پابندیوں کے شکار ممالک تعاون کومزید مضبوط کریں۔ بیلاروسی صدر الیگزینڈر نے مشکل وقت میں سپورٹ پرصدرشی کا شکریہ ادا کیا۔
تفصیلات کےمطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے دوطرفہ تعلقات اور علاقائی و بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا ہے جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے غذائی تحفظ، تجارت و سرمایہ کاری، توانائی ،دفاع اور سکیورٹی سمیت باہمی مفاد کے تمام شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کیلئے روس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے، دونوں رہنمائوں کی ملاقات جمعرات کو یہاں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان مملکت کی کونسل کے اجلاس کے موقع پر خوشگوار ماحول میں ہوئی،وزیراعظم نے روس کی جانب سے پاکستان میں بڑے پیمانے پر سیلاب سے متاثرہ افراد کے لئے اظہار یکجہتی اور حمایت پر صدر پیوٹن کا شکریہ ادا کیا اور انہیں موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والی اس آفت کے تباہ کن اثرات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
وزیراعظم نے پاکستان روس تعلقات میں مسلسل بہتری اور استحکام پر اطمینان کا اظہار کیا جو مضبوط باہمی اعتماد اور افہام و تفہیم پر مبنی ہیں، ملاقات میں بین الحکومتی کمیشن (آئی جی سی) کا آئندہ اجلاس جلد اسلام آباد میں بلانے پر اتفاق کیا گیا۔
افغانستان میں روس کے تعمیری کردار کی تعریف کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پرامن اور مستحکم افغانستان،پاکستان اور روس دونوں کے مفاد میں ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان میں پائیدار امن و استحکام کیلئے بین الاقوامی اقدامات کی رفتار کو تیز کرنا ضروری ہے۔
وزیرِ اعظم نے افغانستان میں استحکام کے لئے تمام علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کے لئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے وزیراعظم سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ پاکستان کو پائپ لائن گیس سپلائی ممکن ہے اور انکشاف کیا کہ گیس کی فراہمی کے لیے ضروری انفرااسٹرکچر پہلے سے موجود ہے۔
بعد ازاں وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کرتے ہوئےتجارت، توانائی، ثقافت، اقتصادی اور عوامی سطح پر روابط بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے جبکہ اقتصادی اور توانائی کے شعبہ میں تعاون کو فروغ دینے ، بارٹر ٹریڈ کو فعال کرنے ، سرحدوں پر معاون مارکیٹیں کھولنے اور پاکستانی زائرین کی سہولت کیلئے قریبی دوطرفہ روابط کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے صدر رئیسی کو جلد دورہ پاکستان کی دعوت کا اعادہ کیا، صدر رئیسی نے وزیراعظم کو ایران کے دورہ کی دعوت دی۔
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے جمعرات کو سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہ اجلاس کے موقع پر تاجکستان کے صدر امام علی رحمان سے بھی ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان قابل اعتماد اور تعمیری اعلیٰ سطحی رابطوں، بین الپارلیمانی روابط، دفاعی اور سیکورٹی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال اور خطے بالخصوص افغانستان میں امن، استحکام اور سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل سمیت باہمی طور پر فائدہ مند دو طرفہ تعاون کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہوئے تفصیلی بات چیت کی۔
تاجک صدر امام علی رحمان نے پاکستان میں حالیہ سیلاب سے ہونے والی انسانی جانوں کے ضیاع اور تباہی پر گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا اور متاثرہ افراد کی امداد اور بحالی کی کوششوں میں تاجکستان کی جانب سے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور ازبکستان کے صدر شوکت مرزیوف نےبھی تجارت اور معیشت کے شعبوں میں تعلقات کو مضبوط بنانے اور ریل، سڑک اور بندرگاہوں کے ذریعے علاقائی رابطے کے فروغ سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جبکہ دونوں رہنمائوں نے پاکستان اور ازبکستان کے درمیان تمام شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے کیلئے بین الحکومتی کمیشن کا اجلاس جلد بلانے پر اتفاق کیا ہے۔
دونوں رہنمائوں کی ملاقات جمعرات کو یہاں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او ) کے سربراہ اجلاس کے موقع پر ہوئی،دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور ازبکستان کے تعلقات اور علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔