• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ احکامات کے باوجود خان کا گھر ریگولرائز نہ ہوسکا

اسلام آباد (فخر درانی) کیا سابق وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کے بعد بنی گالہ میں اپنی 300 کنال کی رہائش گاہ سی ڈی اے سے ریگولرائز کرالی؟ دستاویزی شواہد اور شہری ادارے کے سرکاری ردعمل سے پتہ چلتا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود خان کا گھر اب بھی ریگولرائز نہیں ہوا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ریگولرائزیشن فیس ادا کرنے کے بعد عمران خان کا بنی کا گالہ گھر اب ریگولرائزڈ اور قانونی ہے۔ تاہم سرکاری دستاویزات ظاہر کرتی ہیں کہ سابق وزیر اعظم نے ریگولرائزیشن کے قواعد کی شرائط کو پورا نہیں کیا جن میں ان کے اپنے دور حکومت میں ترمیم کی گئی تھی۔ 3 مارچ 2020 کو خان نے کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو اپنے 300 کنال کے گھر کو ریگولرائز کرنے کے لیے محض 12 لاکھ روپے ادا کیے۔ خان نے یہ رقم اپنے گھر کے صرف گراؤنڈ فلور کے بلڈنگ پلان کی منظوری کے لیے ادا کی تھی۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق سابق وزیراعظم نے شہری ادارے کو آگاہ کیا کہ ان کے گھر کے گراؤنڈ فلور کا 11371.09 مربع فٹ کا احاطہ ہے۔ عمارت کی تعمیر کے منظوری کے چارجز کے بغیر جانچ پڑتال اور ریگولرائزیشن فیس کا حساب لگا کر سی ڈی اے نے ان سے ان کے گھر کے گراؤنڈ فلور کے لئے 1206000 روپے وصول کیے تھے۔ تاہم ان کے 300 کنال کے رہائشی مکان کے پورے لے آؤٹ کی ریگولرائزیشن آئی سی ٹی کے بلڈنگ کنٹرول رولز (بی سی آر) 2020 کی شق 8.22 میں بیان کردہ دیگر شرائط کو پورا کرنے سے مشروط ہے۔ تمام شرائط پوری ہونے کے بعد بھی منظوری سی ڈی اے کی جانب سے خدمات حاصل کرنے والے کنسلٹنٹ کی سفارشات پر دی جائے گی۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود سابق وزیر اعظم اپنے ہی دور حکومت میں اپنا گھر کیوں ریگولرائز نہیں کروا سکے۔ شہری ادارے کے عہدیداروں نے بتایا کہ ریگولرائزیشن کے عمل میں ایک مناسب نظام شامل ہے۔ یہ عمل فیس کے حساب کے ساتھ سائٹ ایریا کی منظوری کے بعد ہی مکمل ہوتا ہے۔ اس سائٹ میں کل رقبہ، مخصوص رکاوٹوں کے ساتھ مخصوص گھر کا مقام، سامنے، پیچھے، اطراف اور مرکزی رسائی والی سڑک کے ساتھ رابطہ شامل ہیں۔
اہم خبریں سے مزید