زندگی کا کوئی ایسا جامع مطلب تلاش نہیں کیا جا سکا جو انسان کو مطمئن کر سکے۔ زندگی ہمارے نزدیک ایک ایسا کیمپس ہے جس کی درسگاہ میں ہر نوع کے مضامین پڑھنے اور پڑھانے کا انتظام ہوتا ہے۔ ہر شخص اپنی استعداد، قابلیت، ذہنی رجحان و کشادگی، وسعت فکر کے مطابق دنیا کے اسباق اس سے سیکھتا ہے۔ زندگی کیا ہے، کیسے گزریں کا سبق ایک پروفیسر نے اپنے طالب علموں کو پریکٹیکل کے ذریعےسمجھایا۔ آپ بھی اس سے مستفید ہوسکتے ہیں۔
پروفیسر صاحب نے کلاس میں داخل ہوتے ہوئے طالب علموں پر نظر ڈالی اور کہا“آج میں تمہیں زندگی کا نہایت اہم سبق سکھانے جارہا ہوں۔’’وہ اپنے ہمراہ کانچ کا ایک بڑا کانچ کامرتبان لائے تھے، انہوں نے اس کومیز پر رکھا اور اپنے بیگ سے ٹیبل ٹینس کی گیندیں نکال کر مرتبان میں ڈالنے لگےاور تب تک ڈالتے رہے جب تک اس مرتبان میں ایک بھی گیند کی جگہ باقی نہ رہی۔ پروفیسر صاحب نے طالب علموں سے پوچھا، ’’کیا مرتبان پورا بھر گیا ہے؟‘‘’’جی ہاں‘‘ سب نے ایک ساتھ جواب دیا۔
پھر پروفیسر صاحب نے بیگ سے چھوٹے چھوٹے کنکر نکال کر مرتبان میں بھرنے شروع کردیے، وہ دھیرے دھیرے مرتبان کو ہلاتے بھی جارہے تھے۔ کافی کنکر مرتبان میں جہاں جگہ خالی تھی سماگئے۔ پروفیسر صاحب نے پھر سوال کیا، ’’کیا اب مرتبان بھرگیا ہے؟‘‘ طالب علموں نے ایک بار پھر’’ہاں‘‘ کہا اب پروفیسر صاحب نے بیگ سے ایک تھیلی نکالی اور اس میں سے ریت نکال کر دھیرے دھیرے مرتبان میں ڈالنی شروع کردی، وہ ریت بھی مرتبان میں جہاں تک ممکن تھا بیٹھ گئ ,یہ دیکھ کر طلباء ہنسنے لگے۔
پروفیسر صاحب نے ایک بار پھر سوال کیا’’ اب یہ مرتبان پورا بھرگیا ہے ناں؟” “جی!. اب تو پورا بھرگیا ہے سر‘‘۔ سب نے ایک آواز میں کہا پروفیسر نے بیگ کے اندر سے جوس کے دو پیک نکال کر مرتبان میں ڈالا، جوس بھی ریت کے بیچ تھوڑی سی جگہ میں جذب ہوگیا۔ پروفیسر صاحب نے نہایت ہی گھبمیر آواز میں سمجھانا شروع کیا، ’’اس کانچ کے مرتبان کو تم لوگ اپنی زندگی سمجھو، ٹیبل ٹینس کی گیندیں تمہاری زندگی کے سب سے اہم کام ہیں….. مثلاً طرزِ معاشرت، حصولِ معاش، تعلیم وتربیت، خاندان ، بیوی بچے، نوکری، صحت وتحفظ وغیرہ۔ چھوٹے کنکر تمہاری عام ضروریات اور خواہشات ہیں۔
گاڑی، بنگلہ، نوکر چاکر، موبائل، کمپیوٹر اور دیگر اصرافِ زندگی وغیرہ اور ریت کا مطلب ہے چھوٹی چھوٹی بےکار اور فضول باتیں، جھگڑے، آوارہ گردی، ہوائی قلعہ بنانا، ٹائم پاس کرنا، وقت کاضیاع وغیرہ , اگر تم نے کانچ کےمرتبان میں سب سے پہلے ریت بھری ہوتی تو ٹیبل ٹینس کی گیند اور کنکرکے لیے جگہ ہی نہیں بچتی یا صرف کنکر بھردیے ہوتے تو گیند نہیں بھرپاتے ، ریت ضرور آسکتی تھی ,ٹھیک یہی طریقہ کار زندگی پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ اگر تم فضول اور لایعنی چیزوں کے پیچھے پڑے رہو گے اور اپنی زندگی اسی کے چکر میں ختم کردو گے تو تمہارے پاس اہم باتوں کے لیے وقت نہیں رہے گا۔ایک کامیاب اور پرسکون زندگی گزارنے کے لیے یہ اہم سبق ہے۔
اب یہ تم خود طے کروکہ تمہیں اپنا کانچ کا مرتبان کس طرح بھرنا ہے‘‘۔طالب علم بڑے غور سے پروفیسر صاحب کی باتیں سن رہے تھے، اچانک ایک طالبعلم نے پوچھا،’’سر! لیکن آپ نے یہ نہیں بتایا کہ جوس کے دو پیک کیا ہیں؟‘‘ پروفیسر مسکرائے اور کہا، ’’میں سوچ ہی رہا تھا کہ ابھی تک کسی نے یہ سوال کیوں نہیں کیا, اس کا مطلب یہ ہے کہ زندگی میں ہم کتنے ہی مصروف کیوں نہ ہوں اور کتنی ہی کامیابیاں کیوں نہ سمیٹ رہے ہوں لیکن اپنے گھر والوں، دوستوں کے ساتھ تعلق کی مٹھاس کی گنجائش ہمیشہ رکھنی چاہیے۔
میرےنوجوان ساتھیو! ہر شب یہ سوچ کر سوؤ کہ صبح ہم نے کون سا اچھا کام کرنا ہے جس میں دُنیا والوں کو بھی فائدہ ہو اور ہماری بھی راہ نجات بن جائےتو کتنا اچھا ہو۔ آزمائش ختم ہو جاتی ہے ناکامیاں کامیابیوں میں بدل جاتی ہیں، لاحاصل حاصل ہوجاتا ہے بس اُمید نہ چھوڑیں۔ زندگی ڈھلتے دیر نہیں لگتی، اس لیے اس کو گزاریں مت بلکہ گلزار بنانے کی کوشش کریں۔
( منقول)