سمر قند( خبرایجنسی،مانیٹرنگ نیوز)چین کے صدر شی جن پنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں تمام اراکین پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا ایک نئے تنازع کے دور میں داخل ہو چکی ہے لہٰذا روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور وسطی ایشیا کے شراکت دار رہنماؤں کو ’سازشی انقلاب‘ کے لیے اکسانے سے غیرملکی طاقتوں کو روکنا ہوگا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق 2020کے بعد پہلی بار چین سے باہر سمرقند میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کرنے والے چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ ن رہنماؤں کو ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے یا پھر غیر ملکی مداخلت کو روکنا چاہیے۔چینی صدر نے کہا کہ دنیا ایک نئے ہنگامہ خیز دور میں داخل ہو چکی ہے، ہمیں وقت کے رجحان کو سمجھنا چاہیے، یکجہتی اور تعاون کو بڑھانا چاہیے اور شنگھائی تعاون تنظیم کے ساتھ ایک متحد برادری کی تعمیر کو فروغ دینا ہوگا۔ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ وہ یوکرین جنگ کو جتنی جلدی ممکن ہوسکے ختم کرنا چاہتے ہیں۔صدر پیوٹن نے ازبکستان میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کے موقع پر انڈین وزیراعظم نریندر مودی کو بتایا کہ انہیں اندازہ ہے کہ انڈیا کو یوکرین جنگ کے حوالے سے خدشات ہیں اور وہ جنگ جتنی جلدی ممکن ہو ختم کرنا چاہتے ہیں۔’مجھے یوکرین پر آپ کی پوزیشن اور خدشات کا علم ہے۔ ہم اس جنگ کو جتنی جلدی ہو سکے ختم کرنے کے لیے اپنی تمام تر کوششیں کریں گے۔‘پیوٹن نے کہا کہ ’بدقسمتی سے دوسرے فریق یعنی یوکرین کی قیادت نے مذاکراتی عمل کو مسترد کیا اور اعلان کیا کہ وہ اپنے مقاصد فوجی ذرائع سے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔‘ انڈین وزیراعظم مودی نے پیوٹن کو بتایا کہ یہ وقت جنگ کا نہیں۔چینی صدر نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کی سلامتی کے نظام اور ترقیاتی مفادات کیلئے کی جانی والی کوششوں کی حمایت کرنی چاہیے، اس کے علاوہ ہمیں بیرونی قوتوں کو سازشی انقلاب سے روکنے اور مشترکہ طور پر کسی بھی طرح دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی مخالفت کرنی چاہیے۔