اسلام آباد(فاروق اقدس/ تجزیاتی رپورٹ) شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں جہاں وزیراعظم شہباز شریف کو عالمی رہنمائوں کی جانب سے بھرپور پذیرائی، میزبان ملک کے صدر شوکت مرزایوف سے بھرپور توجہ اور ازبکستان آمد پر پرجوش خیرمقدم کیا گیا وہیں وزیراعظم عالمی سربراہان سے ملاقات کے موقعہ پر وہ انتہائی پراعتماد نظر آئے اور کسی بھی موقعہ پر ایسا محسوس نہیں ہوا کہ وہ سارے ماحول میں اجنبی ہیں.
انہوں نے سفارتی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے اپنی ملاقاتوں میں کہیں کہیں بے تکلفانہ انداز اور مخاطب سے مانوسیت کا اظہار بھی کیا، تاہم روسی صدر ولادیمرپیوٹن سے ملاقات کے دوران وہ مرحلہ ان کیلئے انتہائی دشوار اور پریشان کن ثابت ہوا جب بالمشافہ ’’ون آن ون‘‘ گفتگو کیلئے دونوں راہنمائوں نے مترجم آلے (ہیڈ فون) کی مدد حاصل کی، جب وزیراعظم شہباز شریف کو یہ ہیڈ فون فراہم کیا گیا تو انہیں اسے استعمال کرنے کیلئے سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا وہ بار بار اسے اپنے کانوں پر نصب کرتے تھے لیکن انہیں دشواری پیش آرہی تھی.
اس دوران ایک موقعہ پر ان کے کان سے یہ آلہ گرنے لگا تو انہوں نے دونوں ٹانگوں کو یکجا کرکے اسے زمین پر گرنے سے روک لیا اور پھر دونوں ہاتھوں سے اسے فکس کرنے کی کوشش کرتے رہے ۔