اسلام آباد(نمائندہ جنگ ) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان ڈوبا نہیں بلکہ بڑے صنعتی ممالک کی طرف سے ڈبویا گیا ہے، نقصانات کے ازالے کیلئےمعاملے کو سلامتی کونسل میں اٹھایا جائے اور عالمی مالیاتی اداروں سے قرضے معاف کرائے جائیں ، نقصانات کے ازالے کیلئے پاکستان معاملے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھائے اور پاکستان کے ذمے ورلڈ بینک، آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں کے قرضے معاف کیے جائیں۔ یو این سیکرٹری جنرل ہمارے ساتھ ہیں، قحط اور انسانی المیہ سے بچنے کے لئے متاثرہ علاقوں میں’’ایگر یکلچر وہیلتھ‘‘ ایمرجنسی لگائی جائے۔ مالی امدادکی تقسیم کے لئے سرکاری مشینری پر قوم کو بھروسہ نہیں ہے۔ اس کے لئے سول سوسائٹی اور عمائدین پر مشتمل کمیٹیاں قائم کی جائیں متاثرین کی آبادکاری کے لئے وفاقی اورصوبائی حکومتیں ایک پیج پر نہیں ہیں۔ جلد اس معاملے پر قومی مشاورتی کانفرنس طلب کرتے ہوئے واچ گروپ بنایا جائے گا ، سیلاب کے پانیوں کا رخ غریبوں کی بستیوں کے طرف پھیرنے والے جاگیرداروں کا محاسبہ کیا جائے۔ ایک سیاستدان کو آرمی چیف کی تقرری اور ایک کو نیب مقدمات کی پڑ ی ہے۔ ہمارا مسئلہ ساڑھے تین کروڑ متاثرین سیلاب ہیں۔ آخری متاثرہ شخص کی آباد کاری تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔ اتوار کو اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام متاثرین سلاب کی بحالی کے لائحہ عمل کے لئے قومی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اہل اسلام آباد کی ایثار قربانی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ یہاں کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں ،قومی سیمینار سے محمد عبدالشکور، شعیب شاہین، حفیظ اللہ، مظہر حسین، ڈاکٹر طاہر فاروق، عزیز نشتر، ڈاکٹر مظفر، ڈاکٹرراشد آفتاب،نصراللہ رندھاوا، میاں جاوید، انوار الحسن، صدیق جان، طارق کمال، ڈاکٹر نصیر گیلانی، حامد اطہر نے بھی اظہار خیال کیا اور قومی حکمت عملی کیلئے تجاویز پیش کیں ، میاں محمد اسلم، ڈاکٹر طارق سلیم، رضوان احمد، کاشف چوہدری بھی اس موقع پر موجود تھے۔سراج الحق نے کہاکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان کو ڈبویا گیا ہے، اس جرم میں جہاں پاکستان کے جاگیردار شامل ہیں اور انہوں نے غریبوں کی بستیوں کی طرف پانی چھوڑ دیا وہاں وہ صنعتی ممالک بھی شامل ہیں جن کی نشاندہی سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے کرتے ہوئے کہاکہ ان ممالک نے بڑی مقدار میں کاربن ڈائی اکسائیڈ کا اخراج کرتے ہوئے قدرتی درجہ حرارت کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، اقوام متحدہ کو ان ممالک سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ انکی وجہ سے موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں پاکستان میں جو تباہی آئی ہے اس کے نقصانات کا ازالہ کرے۔