• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران نے معافی مانگ لی، جج کو دھمکی کیس میں فرد جرم کی کارروائی موخر، 29 ستمبر تک بیان حلفی جمع کرائیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد(ایجنسیاں) خاتون جج کو دھمکی دینے پر توہین عدالت کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوکر معافی مانگ لی جس کے بعد عدالت نے عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی موخر کردی‘عدالت نے عمران خان کو حلف نامہ جمع کرانے کے لیے 29 ستمبر تک کی مہلت دی اور کیس کی سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔جمعرات کے روز چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے سماعت کی ، سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آج ملزم پر فرد جرم عائد کی جائے گی ،ہم فرد جرم پڑھ کرنا سنانا چاہتے ہیں۔اس دوران حامد خان نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان کچھ کہنا چاہتے ہیں‘ روسٹرم پر آنے کی اجازت دی جائے‘چیف جسٹس نے عمران خان کو روسٹرم پر بلا لیا اور کہا کہ کیا کہنا چاہتے ہیں ۔عمران خان نے کہا کہ صرف ایک منٹ عدالت کا لینا چاہتا ہوں ‘میں نے اپنے 26سالہ سیاسی کیریئرمیں ہمیشہ قانون کی حکمرانی کی بات کی ہے ‘خاتون جج کو دھمکانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، عدالت کو اگر لگتا ہے کہ میں نے اپنی حد پار کی ہے تو معافی مانگتا ہوں،اوریقین دلاتا ہوں کہ میں اور میری پارٹی کی طرف سے خاتون جج کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا ،خاتون جج کے پاس جا کر بھی معافی مانگنے کیلئے تیار ہوں‘عدالت کچھ اورکہے تو وہ بھی کرنے کو تیارہوں‘ یقین دلاتا ہوں کہ آئندہ ایسی کوئی بات نہیں کرونگا،جیسے جیسے مقدمہ آگے چلا ہے مجھے اس کیس کی سنجیدگی کا احساس ہوا ہے،اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہمارے لیے توہین عدالت کی کارروائی کرنا مناسب نہیں ہوتا، ہم فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی روک رہے ہیں ، خاتون جج کے پاس جانا یا نہیں جانا آپ کا ذاتی فیصلہ ہوگا ‘جوہواوہ نہیںہونا چاہئے تھا ‘ اگر آپ کو غلطی کا احساس ہوگیا اور معافی کے لیے تیار ہیں تو یہ کافی ہے۔آپ نے اپنے بیان کی سنگینی کو سمجھا ہم اس کو سراہتے ہیںاور بیان حلفی کو دیکھ کر فیصلہ کریں گے۔ عمران خان نے کہا کہ کیا بیان حلفی کے علاوہ عدالت کو مطمئن کرنے کا کوئی آپشن موجود ہے؟ جس پر چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ جو کچھ آپ نے کہا ہے عدالت نے آپ کویہ سب کہنے کا نہیں کہاتھا ،آپ کو بیان حلفی جمع کرانا ہو گا،عدالت نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی آئندہ سماعت 3 اکتوبر ملتوی کردی ۔ قبل ازیں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، شاہ محمود قریشی، شبلی فراز اور عمران خان کے وکیل حامد خان اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچے۔ اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے اور کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو احاطہ عدالت میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر حفاظتی انتظامات کی ذمہ داری سکیورٹی ڈویژن کو دی گئی تھی جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر ایف سی اور رینجرز کے اہلکار بھی تعینات کئے گئے تھے ۔

اہم خبریں سے مزید