• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دوبارہ اقتدار ملا تو میڈیا سے نہیں لڑوں گا، ڈونلڈ ٹرمپ

کراچی (رفیق مانگٹ) میڈیا کو امریکی عوام کا دشمن، بے ایمان ، اور معتبر میڈیا ہاؤسز کو فیک نیوز کا منبع قرار دینے والے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر انہیں دوبارہ اقتدار ملا تو وہ میڈیا کے ساتھ نہیں لڑیں گے۔ 

فاکس نیوز سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ 2024 میں اگر وہ صدر منتخب ہوئے تو وہ میڈیا کے ساتھ لڑنا چھوڑ دیں گے۔ کیونکہ یہ وقت کاضیاع ہے، انہوں نے کہا کہ وہ میڈیا کے ساتھ ہیں اور میڈیامیں بہت سے لوگوں کا احترام کرتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے چار سالہ دور صدارت میں میڈیا کے خلاف اعلان جنگ کیے رکھا، میڈیا کی ساکھ کو متاثر اورلوگوں کو گمراہ کیا،ان کے خلاف خبر دینے والوں کو سرعام تذلیل کا نشانہ بنایا، پریس کی ساکھ کو ریلیوں، پریس ایونٹس اور ٹویٹر پر مسلسل حملوں کے ذریعے تباہ کیا۔ 

سر عام مذمت ، جعلی اور جھوٹا کہنا اور سچائی پر سوالیہ نشان لگا کر میڈیا کو نقصان پہنچایا گیا ۔ میڈیا ہاؤسز کیخلاف مقدمات ، رپورٹرز کی اسناد ،نشریاتی لائسنس واپس لینے کی دھمکیاں دیں۔

نیویارک ٹائمز،سی این این،این بی سی،اے بی سی اور سی بی ایس کو ’فیک نیوز میڈیا‘ قرار دیا۔

رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ 2015 میں امریکی صدارت کی مہم کے بعد سے میڈیا پر بار بار حملے کر چکے ہیں۔

اوباما اور بش نے انفرادی صحافیوں، خبر رساں اداروں اور خود میڈیا کے ادارے کے خلاف عوامی بیان بازی کا سہارا نہیں لیا۔ٹرمپ انتظامیہ کے تحت بہت سے نقصان دہ چیزیں شروع ہوئیں ،پریس پر بیان بازی اور مسلسل ہنگامہ آرائی کی گئی۔ٹرمپ کی مؤثر بیان بازی چالوں میں سے ایک پریس کی ساکھ کو ریلیوں، پریس ایونٹس اور ٹویٹر پر مسلسل حملوں کے ذریعے تباہ کرنا ہے۔

سب سے زیادہ نقصان دہ کام ان کامیڈیا کی سرعام مذمت کرنا، انہیں جعلی کہنا، انہیں جھوٹا کہنا اور بنیادی طور پر ان کی سالمیت اور ان کی سچائی پر سوالیہ نشان لگانا ہے۔

انہوں نے میڈیا کی ساکھ اور عوام کی پیشہ ورانہ سچائی پر مبنی میڈیا پر اعتماد کرنے کی خواہش کو ناقابلِ حساب نقصان پہنچایا ۔گیلپ کے اعداد و شمار کے مطابق، 2020 میں، ڈیموکریٹ کے 73 فیصد حامیوں کے مقابلے میں صرف 10 فیصد ریپبلکن حامیوں نےکہا کہ وہ میڈیا پر بہت زیادہ اعتماد کرتے ہیں۔ٹرمپ نے بار بار پریس پر جعلی خبریں، عوام دشمن اور بے ایمان جیسے طعنوں سے حملہ کیا ہے۔

یو ایس پریس فریڈم ٹریکر کے مطابق، ٹرمپ نے اپنی پہلی صدارتی انتخابی مہم شروع کرنے کے بعد سے 2520 بار اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے میڈیا کی مذمت کی۔

اگرچہ ان کے میڈیا مخالف ٹویٹس بے لگام رہے ہیں، تجزیہ بتاتا ہے کہ ٹرمپ نے اپنی دو انتخابی مہموں اور کووڈ کے دوران میڈیا پر اپنے حملوں میں اضافہ کیا۔ان کے مقبول ترین اہداف میں سی این این 251 ٹوئٹر حملوں کا بنیادی مرکزتھا، نیویارک ٹائمز پر 241 مرتبہ تنقید کی گئی۔سی این این اور نیویارک ٹائمز کے ساتھ واشنگٹن پوسٹ پر مقدمہ دائر کیا گیا۔

ٹرمپ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ اب بھی معطل ہے۔میڈیا پر حملہ کرنے اور معلومات کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے ٹوئٹر کا استعمال کرتے ہوئے، ٹرمپ نے معلومات کے عام صحافتی ذرائع جیسے کہ وائٹ ہاؤس کی روایتی روزانہ پریس بریفنگ کو محدود کر دیا۔ 

اوباما نے اپنے آٹھ سالوں کے دوران 1100 سے زیادہ پریس بریفنگ کیں، جبکہ ٹرمپ نےچار سالوں میں 300کیں۔ صحافیوں اور عوام کو فراہم کی جانے والی معلومات کو کنٹرول کرنے کے لیے پریس بریفنگ کو پس پشت ڈالنا ان کی وسیع حکمت عملی کا حصہ تھا۔حقیقت یہ ہے کہ ٹرمپ نے و…

اہم خبریں سے مزید