• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موسمیاتی تبدیلی کے باعث سیلاب کی تاریخی تباہی سے عوام دوچار ہے، بلاول

نیویارک(عظیم ایم میاں)ہمارے اقوام متحدہ آنے کا بنیادی مقصد موسمیاتی تبدیلی کے باعث سیلاب کی تاریخی تباہی سے دوچار اپنے عوام کی صورتحال سے عالمی برادری کوآگاہ کرنا تھا اور اب میرے دورئہ واشنگٹن کامقصد بھی پاکستانی عوام پر سیلاب کے تباہ کن اثرات سے آگاہ کرنا پاک امریکہ تعلقات کومؤثر طورپر ری سیٹ کرناہے۔ اقوام متحدہ کے اجلاس اور سائیڈ لائنز پر دیگرممالک سے دوطرفہ ملاقاتوں سمیت 40سے زائد مصروفیات و ملاقاتوں کے بعد اب امریکی قیادت سے دوطرفہ پاک امریکہ ڈائیلاگ کیلئے واشنگٹن میں مصر وف رہوںگا۔نیو یارک میں امریکی صدربائیڈن کی جانب سے اقوام متحدہ آنے والے سربراہان مملکت اورحکومت کے اعزاز میں دیئے جانے والے عشائیہ میں صدربائیڈن اوروزیراعظم شہباز شریف کی پہلی ملاقات ابتدائی آئس بریکنگ تھی اوراب پاک امریکہ تعلقات کوآگے بڑھانے کیلئے واشنگٹن کادورہ کررہا ہوں یہ باتیں وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے جیو /جنگ کے نمائندہ کو تفصیلی انٹرویو میںبتائیں۔ نمائندہ جیو/ جنگ کاسوال تھا کہ عشائیہ کے میزبان امریکی صدر بائیڈن اوروزیراعظم شہباز کی ملاقات صرف رسمی ہینڈ شیک اور خیرمقدمی الفاظ تک محدود تھی یاپھرایسے ہی استقبالیہ میںصدرجارج بش اورصدرمشرف کے درمیان تفصیلی خفیہ ملاقات و مذاکرات والی ملاقات تھی؟ اس پروزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے شہباز شریف جوزف بائیڈن ملاقات کو پہلی اور آئس بریکنگ ملاقات قرار دیا اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس اوراقوام متحدہ کی سائیڈ لائنز پراپنی صرف 6روزمیں 40سے زائد مصروفیات و ملاقات کاذکرکرتے ہوئے 15سے زائد غیر ملکی ہم منصبوں سے دوطرفہ ملاقاتوں اور11نوجوان وزرائے خارجہ کی کانفرنس کے مفید ہونے کا ذکر کیا۔ انہوں نے اپنے دورہ اقوام متحدہ کو ا نتہائی مفید قراردیتے ہوئے کہاکہ عالمی برادری کو سیلابوں کی تباہی سے آگاہ کیاجبکہ اس تباہی میں ہمارا قطعاً کوئی قصور یاحصہ نہیں بلکہ دوسروں کے اقدامات کے باعث ہم پریہ تباہی مسلط ہوئی ہے۔ جب ان سے نئی اصطلاح ’’موسمیاتی تبدیلی کا تاوان‘‘(Climate Repression)کے بارے میں اپنے ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمیں اصطلاح کی پرواہ نہیں دنیا میں اب تک کتنی ہی اقوام اپنے ساتھ دوسروں کی زیادتیوں کے انصاف کے لئے تاوان یامعاوضہ مانگ رہے ہیں دوسرو ں کی سرگرمیوں اورلاپرواہیوں کے باعث ہمارے عوام سیلاب اور تباہی کاشکار ہیںہمارے مظلوم اورمصائب کا شکار عوام انصاف اورزندگی کی بحالی چاہتے ہیں۔اور یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگتریزکا شکریہ بھی اداکیا۔ اپنے دورئہ واشنگٹن کے بارے میں نمائندہ جیو/جنگ عظیم ایم میاں کے سوالات کاجواب دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے اسے پاک امریکہ تعلقات کو ری سیٹ کرنا اور ’’ ری انگیج(Re-Engage)کرناہے۔ امریکی صدر بائیڈن بھی موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کاایجنڈا رکھتے ہیں۔ اور ہم بھی پاکستان میں اسی چیلنج کاسامنا کررہے ہیں لہٰذا ہم مشترکہ مسائل سے نمٹنے میںامریکی تعاون کافائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ ہم چین، روس سمیت امریکہ سے بہتر تعلقات افغانستان کی صورتحال کے تناظر سے بہت ہی زیادہ جڑارہاہے۔ اب افغان مسئلہ کی بجائے پاک امریکہ تعلقات کو زیادہ وسیع بنیادوں پراستوار کرنے کیلئے ڈائیلاگ کریںگے جس میں معاشی ،تجارتی ،صحت وتعلیم سمیت دیگر امورپربھی تعاون شامل ہے حال ہی میں عمران خان کی جانب سے امریکہ کے خلاف نفرت اورامریکہ مخالف مہم کے اثرات بارے میںایک سوال کاجواب دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہاکہ اینٹی امریکن مہم کوئی نئی بات نہیں پاکستان کے عوام بہت ہوشیار ہیںوہ خوب جانتے ہیں کہ کون ایک طرف امریکہ کے خلاف نفرت پھیلا رہاہے اور کون امریکی سفیر سے مل رہا ہے۔ کون امریکی لابسٹ کی خدمات کس لئے حاصل کررہا ہے؟ وزیرخارجہ نے کہاکہ ڈپلومیسی اورخارجہ پالیسی کو سیاست کاشکار نہیں بنانا چاہئے۔ اس سے ملک کومعاشی نقصان بھی پہنچتا ہے جوپاکستانی بیرونی ممالک میںجاکر روزگار حاصل کرنا چاہتے ہیں انہیںمشکلات ،دشواریوں کاسامنا کرناپڑتاہے۔ دیگرممالک سے تعلقات کوتلخ بنانے سے اوورسیز پاکستانیوں کیلئے مسائل پیداہوئے ہیں۔ بلاول بھٹو نے مزید کہاکہ عمران خان تو گرین پاسپورٹ کو دنیامیںعزت دلانے کا نعر ہ لگاتے رہے ہیں۔ غیرملکوں پرجھوٹے الزام لگاکر وہ گرین پاسپورٹ اوراوورسیز پاکستانیوں کی کونسی خدمت کررہے ہیں۔ نمائندہ جیو/جنگ نے ان کے نانا ذوالفقارعلی بھٹو شہید کے سیاسی کیریئر میںوزیرخارجہ کے عہدے پر خدمات اوررول کے تناظر میں سوال کیاکہ کیا وہ ان کو رول ماڈل سمجھتے ہیں تو انہوں نے اپنے نانا اوروالدہ کورول ماڈل قراردیتے ہوئے کہاکہ جب عمران خان کی حکومت کو عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے ختم کیاگیا تو پاکستان ایک طرف سیاسی اورمعاشی بحران کا شکار تھاتو دوسری طرف عالمی تنہائی کاپاکستان کو سامنا تھا۔مجھے پاکستان کو عالمی تنہائی سے نکالنے کی ذمہ داری سونپی گئی آپ پانچ مہینے قبل اس صورتحال اورپاکستان کے عالمی برادری سے تعلقات کی صورتحال کاموازنہ آج کی صورتحال سے کرلیں۔ آپ خود فیصلہ کرلیں وزیرخارجہ بلاول اپنے دورئہ واشنگٹن کے دوران امریکی وزیر خارجہ ٹونی بلنکس سے اہم تفصیلی ملاقات کے علاوہ متعدد اہم سینیٹروں اوراراکین کانگریس سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے نمائندہ جیو/جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ کے دورئہ واشنگٹن کوانتہائی اہم قرار دیتے ہوئے پاکستان کے لئے مفید نتائج اور تعلقات کو بہتر سمت میں جانے کی توقعات کااظہار بھی کیاہے۔
اہم خبریں سے مزید