فلم ایک طاقت ور میڈیم ہے، بدقسمتی سے پاکستان میں اس کا استعمال دُرست اور موثر انداز میں نہیں کیا گیا۔ فلموں میں نِت نئے تجربات ہوتے رہتے ہیں۔ ماضی کی کئی فلموں میں گھر کے نوکر کو ہیرو بنایا گیا، بعد ازاں مزدور یونین لیڈر،قلی، کسان، موٹر مکنیک، تانگے والا، گدھا گاڑی والا مزدور، رکشا ڈرائیور ، ٹیکسی ڈرائیور اور ایمان دار پولیس انسپیکٹر کو فلموں کا ہیرو بنایا گیا، جسے فلم بینوں نے بے حد پسند کیا، لیکن بعد میں یہ سارے کردار آہستہ آہستہ فلموں سے غائب ہوتے چلتے گئے۔
پولیس انسپیکٹر کا ہیرو کے روپ میں فلموں میں آنا، آج بھی پسند کیا جاتا ہے۔ ماضی کی فلموں میں دلیپ کمار، امیتابھ بچن،اجے دیو گن اور سلمان خان نے پولیس والے کا کردار عمدہ اندار میں نبھایا۔ سلمان خان کا فلم ’’دبنگ‘‘ میں پولیس والے کا جان دار کردار فلم کی کام یابی کی بڑی وجہ بن گیا تھا، چُلبل پانڈے کا کردار فلموں سے نکل کر گلیوں اور بازاروں میں آگیا تھا، نوجوانوں نے سلمان خان جیسا روپ اختیار کرنا شروع کردیا تھا، ہمارے پولیس کے محکمے میں بھی ’’چُلبل پانڈے‘‘ کے کردار کی مثال دی جانے لگی تھی، آہستہ آہستہ اس کا اثر پاکستانی فلموں پر بھی پڑا۔
رواں برس پچھلے چند ماہ میں ریلیز والی چند فلموں میں فلم کے ہیروز کو پولیس انسپیکٹر کے روپ میں دکھایا، جسے بہت پسند کیا گیا ۔ پولیس انسپیکٹر ہیرو کے مرکزی کردار والی دو فلمیں سپر ثابت ہوئیں، ان میں ایک ہدایت کارنبیل قریشی اور فضا علی مرزا کی فلم’’ قائدِ اعظم زندہ باد‘‘ بڑی عید پر ریلیز ہوکر سپرہٹ ثابت ہوئی۔ دوسری جانب رواں برس عیدالفطر پرجیو کی پیش کش، ہدایت کار ثاقب خان اور پروڈیوسر حسن ضیاء کی سپر ہٹ فلم ’’گھبرانا نہیں ہے‘‘ شامل ہے، جب کہ تیسری فلم ’’کہے دِل جدھر‘‘ میں بھی پولیس والے کو فلم کا ہیرو پیش کیا گیا۔
سب سے پہلے ہم بڑی عید پر یعنی رواں برس ریلیر ہونے والی فلم ’’قائدِ اعظم زندہ باد‘‘ میں پولیس انسپیکٹر کا شان دار کردار نبھانے والے ہیرو، فہد مصظفیٰ کی۔ انہوں نے فلم میں پولیس افسر ’’گلاب مغل‘‘ کے کردار میں حقیقت کا رنگ بھرا،اپنی لاجواب اداکاری سے سب کے دل جیت لیے،فلم کی کام یابی کے بعد آئی جی سندھ نے ان کی بہت پزیرائی کی۔
فلم میں فہد کے ساتھی کے طور پر سینئر اداکار جاوید شیخ نے پولیس کانسٹبل کے رول میں خُوب ہنسایا۔ ’’قائد اعظم زندہ باد‘‘ نے بڑی عید پر باکس آفس پر زبردست بزنس کیا۔ فلم شائقین نے بھی پہلی مرتبہ فہد مصطفیٰ کو پولیس انسپیکٹر کے کردار پسند کیا ۔فلم کی ہیروئن، سپر اسٹار ماہرہ خان نے بھی اپنے پولیس افسر ہیرو کا ساتھ خُوب نبھایا۔ فہد مصطفیٰ نے یُوں تو ٹیلی ویڑن اور فلموں میں مختلف نوعیت کے کردار ادا کیے، لیکن ان کا پولیس افسرکا کردار سب کو بھاگیا۔ ماضی میں فہد نے مارننگ شو میں شائستہ انداز گفتگو کو اپنا کر ناظرین کے دل جیتے، باوجود اس کے ان کی مادری زبان سندھی ہے، مگر جب وہ اردو بولتے ہیں، تو کمال کا لہجہ اپناتے ہیں۔
فہد مصطفیٰ کو فلموں میں متعارف کروانے کا کریڈٹ نوجوان ہدایت کار نبیل قریشی کو جاتا ہے، انہوں نے فہد کو پہلی بار اپنی سپرہٹ فلم ’’نامعلوم افراد‘‘ ، میں پہلی بار ہیرو کاسٹ کیا، یہ 2014 میں ریلیز ہوئی تھی، اس کے بعد تو فہد مصطفیٰ کی شہرت اور کام یابی میں اضافہ ہوتا چلا گیا، بعد ازاں انہوں نے فلم ماہ میر، ایکٹر ان لاء، نامعلوم افراد ٹو، جوانی پھر نہیں آنی ٹو، اور لوڈ ویڈنگ میں لاجواب اداکاری کی۔
رواں برس ریلیز ہونے والی فلم ’’قائداعظم زندہ باد‘‘ میں انہوں نے ایسے پولیس افسر کا کردار ادا کیا، جو ابتدا میں رشتوت کے راستے پر چل کر امیر ترین بننا چاہتا ہے، مگر بعد میں وہ سچائی کا راستہ اختیار کرتا ہے تو معاشرتی ناہمواریوں کا خاتمہ کرتا ہے۔ اس فلم میں جاوید شیح نے سندھی پولیس کانسٹبل کا دل چسپ کردار نبھایا، جب کہ نامور مزاحیہ اداکارایاز خان نے ٹریفک پولیس والے کا کردار ادا کیا۔
جیو کے تعاون سے رواں برس عیدالفطر پر ریلیز ہونے والی کام یاب فلم ’’گھبرانا نہیں ہے ‘‘ میں فلم کا ہیرو پولیس افسر کو دکھایا گیا۔ ٹیلی ویژن ڈراموں اور پہلی بار فلم میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے معروف اداکار زاہد احمد نے انسپیکٹر ’’سکندر‘‘ کے کردار میں لاجواب اداکاری کا مظاہرہ کیا۔ ان کے ساتھ ماضی کی فلموں کے ہیرو افضل خان جان ریمبو نے پولیس والے کاکردار نبھایا۔ ریمبو نے اپنی مزاحیہ پرفارمینس سے سب کو ہنسایا۔ ’’گھبرانا نہیں ہے‘‘کی دیگرکاسٹ میں پاکستان اور بھارت میں اپنی صلاحیتوں کا جادو جگانے والی باصلاحیت اور باکمال ہیروئن صبا قمر کے علاوہ ڈراموں کے اداکار جبران، نیئر اعجاز، سلیم معراج، سہیل احمد و دیگر شامل تھے۔
زاہد احمد، بھی پہلی بار پولیس انسپیکٹر کے روپ میں بڑی اسکرین پر سامنے آئے۔ انہوں نے انسپیکٹر ’’سکندر‘‘ کے روپ میں شائقین فلم کی بھرپور توجہ حاصل کی۔ فلم کی ہیروئن صبا قمر نے انسپکٹر سکندر کو سچائی اور ایمان داری کے راستے پر لانے کے لیے نمایاں کردار ادا کیا۔ سکندر نے ساری زندگی فلم کے وِلن ’’بھائی میاں‘‘ کی غلامی کی۔ صبا قمر (زبیدہ) اسے غیرت دلاتی ہے کہ اگر تم ایمان داری اور سچائی کے راستے پر نہیں چل سکتے، تو پولیس کی وردی اُتار دے۔ انسپیکٹر سکندر اپنی محبوبہ کی باتوں پر عمل کرتے ہوئے ظالم قوتوں کے سامنے سچ کی علامت بن کر ٹکراجاتا ہے اور پھر اس طرح جیت سچائی کی ہوتی ہے۔
چند ماہ قبل ریلیز ہونے والی تیسری فلم ’’کہے دل جدھر‘‘ تھی، جس میں پولیس والے ہیرو کا مرکزی کردار دکھایا گیا۔ نامور اداکار جُنید خان نے انسپکٹر ’’شہریار‘‘ کا رول لاجواب انداز میں نبھایا۔ پولیس افسر اور خاتون صحافی کے گرد گھومتی کہانی پر مبنی فلم ’’کہے دل جدھر‘‘ نے باکس آفس پر بہت زیادہ کمال نہیں دکھایا تھا، کیوں کہ اس نے سامنے پاکستانی سنیما گھروں میں ہالی وڈ کی فلم نے دُھوم مچادی تھی۔ البتہ فلم میں جُنید خان کو انسپکٹر، سکندر کے روپ میں بے حد پسند کیا گیا۔ انہوں نے فلم میں بالی وڈ اسٹاراجے دیو گن کی طرح دبنگ پرفارمینس دی، جب کہ منشا پاشا نے خاتون صحافی کے رول ادا کیا۔
فلم کوہدایت کار جلال رومی کی اچھی کاوش کہا جا سکتا ہے۔ اداکارکامران باری نے بھی جان دار پرفارمینس دی تھی۔ سینئر اداکارہ عتیقہ اوڈھو اینٹی نارکوٹکس افسر کے روپ میں عمدہ کردار نگاری کا مظاہرہ کیا۔ جُنید خان، ڈراموں میں اداکاری اورکنسرٹس میں گلوکاری کرتے دکھائی دیتے ہیں، اگر وہ تھوڑی توجہ فلم کی کردار نگاری پردیں، تو ان میں فلم کے ایک لاجواب ہیرو کی تمام خوبیاں موجود ہیں۔ فلم پروڈیوسرز کو چاہیے کہ وہ ایسے ٹیلنٹ کو سامنے لائیں۔ ہم نے چند ماہ قبل ریلیز کی گئی تین فلموں کے پولیس والے ہیرو کے کرداروں کا ذکر کیا۔
یہ حقیقت ہے کہ پاکستانی فلموں میں عمدہ کریکٹر اور جان دار کہانی پیش کی جائے گی، تو فلم بین ضرور دیکھیں گے اور اُسے کام یابی ملے گی۔ سب کو یاد ہوگا کہ ماضی میں کبھی پاکستان ٹیلی ویژن سے ایک سیریز’’اندھیرا اُجالا‘‘ کے نام سے چلتی تھی، جسے غیر معمولی شہرت اور مقبولیت حاصل ہوئی۔ قوی خان کو پولیس افسر کے کردار میں ناظرین نے بے حد پسند کیا۔ عرفان کھوسٹ اور جمیل فخری کے کردار بھی لاجواب ہوتے تھے۔ اب اس طرح کے پروگرام کم دیکھنے کو ملتے ہیں۔ فلم انڈسٹری کو بحال کرنے کے لیے اچھے اور جان دار کردار لکھوائے جائیں تاکہ فلم ویورز سینما گھروں کا رُخ کریں۔