یہ حقیقت ہے کہ پاکستانی بیٹنگ کے ستون بابر اعظم اور محمد رضوان پوری بیٹنگ لائن کا بوجھ اپنے کاندھوں پر اٹھائے ہوئے ہیں۔ لیکن اگر یہ دونوں جلد آوٹ ہوجائیں تو پھر مڈل آرڈر اکثر دھوکا دے جاتی ہے۔ یہ سوالات جنم لے رہے ہیں کہ اگر اوپنر زناکام ہوجائیں تو پھر با قی بیٹنگ کا بوجھ کون اٹھائے گا؟ کراچی کے تیسرے میچ میں جب یہ رن مشین چلی تو دو سو رنز بغیرکسی نقصان کے بن گئے اگلے دن جب یہ دونوں جلد آوٹ ہوئے پھر کوئی بھی نہیں چل سکا۔ مڈل آرڈر بیٹنگ کی ناکام کے باوجود پاکستانی کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی اتنی بری نہیں ہے۔
توقعات کے برعکس پاکستان نے ایشیا کپ کا فائنل کھیلا اور انگلینڈ کے خلاف سیریز میں اس کی مزاحمت جاری ہے۔ پاکستان نے کراچی کا چوتھا میچ بولرز کی کار کردگی پر جیت کر سیریز دو، دو سے برابر کردی ہے اب لاہور میں تین میچوں کا میلہ سجے گا، چوتھے میچ میں بھی پاکستان کے مڈل آرڈر کھلاڑی نا کام رہے، پی سی بی کی جانب سے کئی اچھے انتظامی فیصلوں کے نتیجے میں امید ہوچلی ہے کہ مستقبل میں نیا ٹیلنٹ سامنے آئےگا۔ سابق کھلاڑیوں کی پینشن میں ایک لاکھ روپے تک اضافے اور ڈومسیٹک کرکٹرز کے معاوضوں میں اضافے کی خبریں مہنگائی کے اس دور میں کئی لوگوں کے لئے سکون کا سانس بن رہی ہیں۔
پاتھ وے پروگرام کے لئے غیر ملکی کوچز کا پاکستان آنا ، یا جونیئر لیگ کا آغاز ہو،پاکستان کرکٹ بورڈ کرکٹ کی بہتری کے لئے لاتعداد منصوبوں پر کام کررہا ہے امید ہے کہ اس کے دور رس نتائج سامنے آئیں گے لیکن اچھی کارکردگی اور اچھے کاموں کے درمیان بعض تنازعات یقینی طور پر پی سی بی کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ پی سی بی چیئرمین رمیز راجا کئی مواقع پر میڈیا سے سخت باتیں کرکے ان کو ناراض کردیتے ہیں ۔ میڈیا کےپرانے دوست بھی اب رمیز راجا سے خوش نہیں ہیں۔
حال ہی میں پاکستان کے کچھ کرکٹرز اور خاص طور پر ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق جس انداز میں میڈیا سے الجھ رہے ہیں اس سے لگ رہا ہے کہ وہ ٹیم کی کارکردگی کے حوالے سے حقائق تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ سابق کرکٹرز، تجزیہ نگار اور عام لوگ بھی اس بات سے متفق ہیں کہ اس وقت پاکستانی ٹیم کا سب سے بڑا مسئلہ مڈل آرڈر بیٹنگ ہے۔ افتخار احمد، خوش دل شاہ،آصف علی اور حیدر علی تسلسل کے ساتھ کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے ہیں۔اس خراب کارکردگی کا ثقلین مشتاق جس بھونڈے انداز میں دفاع کررہے ہیں اس سے معاملات پیچیدہ ہورہے ہیں۔ سوال چنا جواب گندم کی مصداق سے ثقلین مشتاق اپنے کیس کو کمزور کررہے ہیں۔
حقیقت یہی ہے کہ کرکٹ کے سوال کا جواب کرکٹ کی طرح دیا جائے تو بہتر ہے۔ فلسفی بن کر اور غلط مثالیں دے کر ثقلین مشتاق اپنی ناکامیوں کا جواز غلط انداز میں پیش کررہے ہیں۔ کراچی میں تیسرے ٹی ٹوئنٹی انٹر نیشنل میں پاکستانی ٹیم کی خراب کارکردگی کا غصہ ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق نے میڈیا پر نکالا لیکن بعد میں سوری بھی کہہ دیا۔ وہ تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں کہ ٹیم کی مڈل آرڈر بیٹنگ مشکلات کا شکار ہے جب ان سے صحافی نے مڈل آرڈر کی ناکامی کا سوال کیا تو وہ غصے میں آگئے اور نرالی منطق پیش کرنے لگے۔
ثقلین مشتاق نے کہا کہ مجھ سے بار بار ٹیم کے بارے میں اور مڈل آرڈر بیٹنگ کے بارے میں سوال پوچھ کر ایسا لگ رہا ہے کہ آپ پاکستان کو سپورٹ نہیں کررہے ہیں۔ میڈیا ایک بات بار بار کرکے خدشات پیدا کررہا ہے۔ اس وقت ہم تیاری کررہے ہیں لیکن خدشات پیدا کرکے معاملات دوسری طرف جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ جملہ تلخ ہے اس لئے میں سوری کہتا ہوں، اگر میری بات آپ کو تلخ لگی ہے تو میں معافی چاہتا ہوں۔ اگر آپ بار بار بات کریں گے تو لگتا ہے کہ سسٹم خراب ہے۔
انگلینڈ کے ہاتھوں نیشنل اسٹیڈیم میں پاکستان کی63رنز کی شکست کے بعد ثقلین مشتاق صحافی کے سوال پر چراغ پا ہوگئے۔ثقلین مشتاق مڈل آرڈر کا دفاع کرتے ہوئے عجیب و غریب مثالیں بھی پیش کرتے رہے تھے۔ آپ مڈل آرڈر پر مسلسل بات کر کے ہمارے ذہن کو متاثر کر رہے ہیں، بار بار مڈل آرڈر پر بات کر کے کھلاڑیوں کا اعتماد خراب کیا جا رہا ہے۔ مڈل آرڈر بیٹنگ پر انہوں نے کہا کہ صحافی چیف سلیکٹر محمد وسیم سے زیادہ کرکٹ کو فالو نہیں کرتے۔ اگر میں آپ کو بار بار یہ کہوں کہ مجھے آپ کی شکل اچھی نہیں لگ رہی۔
آپ بار بار یہ سوال پوچھنے پر گھر والوں سے پوچھیں گے کہ میری شکل کیسی ہے۔ با ر بار بات کرنے سے آپ نفسیاتی طور پر گر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ورلڈ کپ کے لئے بہترین دستیاب کھلاڑی منتخب کئے ہیں ہمیں ان پر اعتماد کرنا ہوگا۔ اگر میں یہ کہہ دوں کا کہ مجھے ان پر اعتماد نہیں ہے تو یہ کتنی غلط بات ہوگی۔ اگر ہیڈ کوچ، چیف سلیکٹر اور کپتان اپنے کھلاڑیوں پر اعتماد نہ کرے تو یہ ایک نارمل جواب نہیں ہوگا۔ ہمیں اپنے کھلاڑیوں پر اعتماد ہے اور کرنا پڑے گا۔ہمیں کچھ تشو یش ہے اور کوشش کررہے ہیں کہ بہتر سے بہتر کریں۔ انشا اللہ اس تشویش کو ختم کریں گے۔
ثقلین مشتاق نے کہا کہ میڈیا بار بار پوچھتا ہے کہ ٹیم پر اعتماد ہے نہیں ہے سب ٹھیک چل رہا ہے۔ہم سب نے مل کر ٹیم منتخب کی ہے مجھے علم ہے کہ میری باتوں سے ٹی وی پر بہت سارے زاویے نکالے جائیں گے بہت سارے سوالات اور شوز ہوں گے۔ میڈیا کہے گا کہ ہم آپ کو راستہ دکھا رہے ہیں۔جب آپ کسی پر یقین کرتے ہیں تو پورا اعتماد کرنا چاہیے۔
اس موقع پر ثقلین نے خچر والا قصہ بھی سنا دیا۔ یہ مڈل آرڈر ہمارا ہے، ہمیں اس کو سپورٹ کرناہے ۔ کھلاڑیوں کا اعتماد خراب کیا جا رہا ہے، ایک دن پہلے ہم جیتے ،جس روز جس کے پلان چلیں گے وہ کامیاب ہوگا۔ شان مسعود کی بیٹنگ سے خوشی ہوئی لیکن ہماری بولنگ میں بہت ساری خامیاں ہیں۔
انگلینڈ نے میچ پر کنٹرول کیا۔تیسرے میچ میں ہم نے بہت زیادہ رنز دیئے۔ثقلین مشتاق نے کہا کہ کھیل میں ہارجیت بھی سردی گرمی، زندگی، موت جیسا قدرت کا نظام ہے۔ ہیڈ کوچ نے خوشدل اور افتخار کے سوال پر کہا کہ آپ پاکستان کو سپورٹ نہیں کررہے ہیں آپ نے چیف سلیکٹر محمد وسیم سے زیادہ ڈومیسٹک کرکٹ نہیں دیکھی ہوگی۔
ثقلین مشتاق کے بارے میں یہ بھی خبریں ہیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو حال ہی میں قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق کے گھٹنے کے علاج کے لئے دس لاکھ روپے کا بھاری بل ادا کرنا ہے۔ بل کی ادائیگی قواعد کے برعکس ،غیر معمولی حالت میں دی جارہی ہے ۔ماضی کے آف اسپنر نے غیر ملکی دوروں پر گھٹنے کی تکلیف کی شکایت کی تھی جس پر پاکستان ٹیم کے ڈاکٹر اور چیف میڈیکل آفیسر نجیب سومرو نے بل منظور کرنے کی اجازت دی۔
چیئرمین رمیز راجا نے چیف میڈیکل آفیسر کی جانب سے سفارش آنے کے بعد بل منظور کردیا۔ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ کوچ کے علاج پر بھاری بل بورڈ ادا کرے گا۔ عام طور پر کھلاڑیوں کے علاج پر بھاری اخراجات آتے ہیں۔ پی سی بی ترجمان نے تصدیق کی کہ ثقلین مشتاق کو دس لاکھ روپے کی ادائیگی کرنی ہے۔
ثقلین کو یہ رقم ادا کرنے کا استحقاق نہیں تھا لیکن چوں کہ وہ غیر ملکی دوروں پر کھلاڑیوں کو پریکٹس کراتے گھٹنے کی تکلیف میں مبتلا ہوئے تھے اس لئے انہیں بل کی ادائیگی کی جائے گی۔ دلچسپ بات یہ ہے آسٹریلیا سے آنے والے ڈاکٹر نجیب سومرو بھی پاکستان ٹیم کے ساتھ ہیں اور ٹیم انتظامیہ کی سفارش پر وہ لاہور میں ہائی پرفارمنس سینٹر کے بجائے قو می ٹیم کے ساتھ ہیں۔
ثقلین مشتاق وزن زیادہ ہونے کی وجہ سے گھٹنے کی تکلیف کا شکار ہیں۔ بیٹرز کو تھرو ڈاون کراتے ہوئے گذشتہ دنوں ان کی تکلیف بڑھ گئی تھی۔ ایشیا کپ کے دوران بھی ثقلین مشتاق گھٹنے کی تکلیف کی وجہ سے دو دن گراونڈ نہیں آسکے تھے۔ تنازعات کے درمیان پاکستان کرکٹ بورڈ نے کرکٹرز کو خوش خبری دی کہ کرکٹرز کےنئے ڈومیسٹک کنٹریکٹ میں میچ فیس اور ماہانہ وظائف کی رقم میں اضافے کا اعلان کردیا گیا ہے۔
اس سے قبل چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے عہدہ سنبھالتے ہی پانچوں کیٹیگریز میں شامل تمام ڈومیسٹک کرکٹرز کے ماہانہ وظائف کی رقم میں ایک ایک لاکھ روپے بڑھانے کا اعلان کیا تھا۔حالیہ اضافے کے بعد قائداعظم ٹرافی کھیلنے والے کھلاڑیوں کی میچ فیس 60 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کردی گئی ہے۔ پاکستان کپ اور قومی ٹی ٹوئنٹی کی میچ فیس کو بڑھا کر بالترتیب 40 ہزار اور 60 ہزار روپے کردیا گیا ہے۔ ڈومیسٹک ٹیموں میں شامل نان پلیئنگ ممبرز کی ریڈ بال کی میچ فیس 16 ہزار سے بڑھا کر 40 ہزار روپے مقرر کردی گئی ہے۔ اسی طرح وائٹ بال کرکٹ کے میچز میں شریک ڈومیسٹک ٹیموں کے نان پلیئنگ ممبرز کی میچ فیس 4 ہزار روپے سے بڑھا کر 20 ہزار روپے کردی گئی ہے۔
نان فرسٹ کلاس فور ڈے کرکٹ ایسوسی ایشنز چیمپئن شپ کی میچ فیس 25 سے بڑھا کر 40 ہزار روپے کردی گئی ہے۔وائٹ بال کرکٹ ایسوسی ایشنز چیلنج اور کرکٹ ایسوسی ایشنز ٹی ٹوئنٹی کی میچ فیس 15 سے بڑھا کر 25 ہزار روپے مقرر کردی گئی ہے۔ ریڈ اور وائٹ بال کھیلنے والے نان پلیئنگ ممبرز کو اب بالترتیب 10 اور 15 ہزار روپے ملیں گے۔ لہٰذا اب ڈومیسٹک کنٹریکٹ کی اے پلس کیٹیگری میں شامل کھلاڑی کو مجموعی طور پر 61 لاکھ اور ڈی کیٹیگری میں شامل کھلاڑی کو 43 لاکھ روپے کا معاوضہ ملے گا۔
اس میں نئی میچ فیس اور ماہانہ وظائف کی رقم میں کیا گیا اضافہ شامل ہے۔ اس رقم میں پی سی بی کے کسی بھی ایونٹ کی انعامی رقم شامل نہیں ہے۔ قائداعظم ٹرافی کی انعامی رقم ایک کروڑ 70 لاکھ روپے ہے، جس میں سے ایک کروڑ روپے قائداعظم ٹرافی جیتنے والی ٹیم کو دیے جائیں گے۔ پاکستان کپ کی انعامی رقم 50 لاکھ روپے مقرر کردی گئی ہے، اسی طرح نیشنل ٹی ٹوئنٹی کی انعامی رقم 87 لاکھ روپے مقرر کی جاچکی ہے۔