کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان اسلام آباد آیا تو بھاگنے کا راستہ نہیں ملے گا، عمران خان کی ویڈیوز بھی موجود ہیں، میں نے عمران خان کی وہ ویڈیوز دیکھی ہیں جو سامنے نہیں آئیں، عمران خان کی ویڈیوز دیکھنے یا دکھانے کے قابل نہیں ہیں، وزیراعظم آزاد کشمیر کے بارے میں بھی بہت کچھ ہے،وزیراعظم کی مبینہ آڈیو لیک میں ایسی کوئی بات نہیں جس سے ان کی ساکھ مجروح ہوتی ہو، آرمی چیف کی تعیناتی آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق ہونی چاہئے، آئین سے ہٹ کر کوئی طریقہ اختیار کرنا ادارے کی تباہی کا سبب بنے گا۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان اسلام آباد آئے تو بھاگنے کا راستہ نہیں ملے گا، عمران خان پچیس مئی کو بھی تیاری کے ساتھ آیا تھا مگر صرف سات آٹھ ہزار لوگ ساتھ تھے، پنجاب سے پندرہ بیس ہزار سے زیادہ لوگ اس کے ساتھ نہیں آئیں گے، پندرہ بیس ہزار لوگوں کو روکنے کیلئے آٹھ سے دس ہزار اہلکار کافی ہیں، عمران خان پچاس ہزار لوگ لے آیا تب بھی ہماری تیاری پوری ہے، عدالتوں نے جہاں اجازت دی ہے وہاں احتجاج کرے ہمیں اعتراض نہیں ہوگا، عمران خان نے ریڈ زون میں گھسنے کی کوشش کی تو اس کا مکو ٹھپ دیں گے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتا ہے اسحاق ڈار ڈیل کر کے آئے ہیں تو بتائے کس کے ساتھ ڈیل کی ہے، اسحاق ڈار وزیراعظم شہباز شریف سے بات کر کے واپس آئے ہیں، پارٹی قیادت خصوصاً نواز شریف کا فیصلہ تھا کہ اسحاق ڈار واپس آکر معیشت بہتر کرنے کی کوشش کریں، محافظ اسحاق ڈار کو نہیں روک سکے تو وہ عمران خان کو بھی نہیں روک سکے، عمران خان نے قوم کو پچاس ارب روپے کا ٹیکہ لگایا تو کس نے اسے روکا، عمران خان توشہ خانہ میں چوری کرتا رہا اور ٹرانسفر پوسٹنگ میں اربوں روپے کمائے کس نے اسے روکا۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پارٹی میں اسحاق ڈار کے مئی میں واپس آنے کی بات ہوئی تھی، اسحاق ڈار نہیں چاہتے تھے کہ واپس آکر پہلے دو مہینے جیلوں اور عدالتوں میں دھکے کھائیں، اسحاق ڈار کے علاوہ بھی کچھ لوگ پاکستان آئے جنہیں حفاظتی ضمانت ملی اور انہوں نے واپس آکر اپنے کیسوں کا سامنا کیا، بابر غوری کی ڈیل نہیں ہوئی تو وہ پاکستان کیسے آیا تھا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے باوجود حالات قابو میں نہ آنے پر تشویش پیدا ہوئی، اسحاق ڈار پہلے دن سے اس طریقہ کار کیخلاف تھے جو حکومت نے اختیار کیا، معیشت میں بہتری نہ آنے پر سوچ پید ہوئی کہ اسحاق ڈار کے طریقہ کار کو کیوں نہ آزمایا جائے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مریم نواز نے عمران خان کے توشہ خانہ کیس میں نااہل ہونے کی جو بات کہی یہی بات میں نے بھی کی ہے، عمران خان کیخلاف توشہ خانہ اوپن اینڈ شٹ کیس ہے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس کی سائبر سیکورٹی کی ذمہ داری انٹیلی جنس بیورو کی ہے، آج ہر شخص کے پاس موبائل فون ہے اس لیے ریکارڈنگ کوئی بڑا کام نہیں رہا، بادی النظر میں لگتا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس میں گفتگو موبائل فون کے ذریعہ ریکارڈ کی گئی، وزیراعظم ہاؤس میں موبائل فون باہر رکھنے کی پابندی پر عمل نہیں ہوتا ،ہم میں سے اکثر لوگ موبائل اندر لے جاتے ہیں جو غیرمحتاط رویہ ہے، وزیراعظم کی مبینہ آڈیو لیک میں ایسی کوئی بات نہیں جس سے ان کی ساکھ مجروح ہوتی ہو۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی آڈیو ویڈیو لیک ہونے پر کوئی پریشانی نہیں کیونکہ ہمیں پتا ہے ہم نے کوئی غلط بات نہیں کی،عمران خان اپنی حرکتیں جانتا ہے اسی لیے کچھ مہینے پہلے شور مچارہا تھا کہ ویڈیوز لیک کر کے میری کردار کشی کی جائے گی، عمران خان کی ویڈیوز بھی موجود ہیں، میں نے عمران خان کی ویڈیوز دیکھی ہیں لیکن ہمارے پاس نہیں ہیں، عمران خان کی ویڈیوز دیکھنے یا دکھانے کے قابل نہیں ہیں، عمران خان ہی نہیں وزیراعظم آزاد کشمیر کے بارے میں بھی بہت کچھ ہے۔