• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایم این ایس زرعی یونیورسٹی میں چین،نجی سیکٹر کے تحت لیبارٹری قائم

ملتان (سٹاف رپورٹر) ایم این ایس زرعی یونیورسٹی میں چائنہ کے زرعی سائنسدان اور پرائیویٹ سیکٹر کے تعاون سے سائینو پاک جوائنٹ ریسرچ لیبارٹری کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔اس لیبارٹری کے قیام کا مقصد دونوں طرف کے سائنسدانوں کے درمیان زرعی اجناس کو بے بہتر بنانے پر کام کرنا ہے۔اس پروجیکٹ میں پاکستان اور چائنہ کے مختلف علاقوں اور کسانوں کے لیے کراپ ماڈلز اور ماحولیاتی ڈیٹا کے استعمال پر کام کیا جائے گا۔حال ہی میں چھنگو سیڈز جو ایک بڑے لیول کی چائنیز کمپنی ہے اس کے ساتھ ایک ایم او یو سائن کیا گیا ہے۔جس میں کپاس کی وائرس سے آزاد اقسام کی تیاری پر کام شروع ہوگیا ہے۔اس افتتاحی تقریب میں چھنگو کے نمائندگان اور یونیورسٹی انتظامیہ نے شرکت کی۔اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر حماد ندیم طاہر نے کہا کہ ریسرچ اس یونیورسٹی کی سب سے پہلی ترجیح ہے۔ماسٹر اور پی ایچ ڈی طلباء کے لیے اس طرح کی لیبارٹریز بہت اہم ہیں جہاں وہ انوویشن پر کام کر سکیں اور چائنا نے اس معاملے میں ہمیشہ ساتھ دیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ طلباء کو ریسرچ کے لیے سہولیات مہیا کر رہے ہیں اور ہم اپنے ضرورت کے حساب سے بہت ساری سہولیات مہیا کر رہے ہیں۔اب طلباء نے محنت کرنی ہے جس سے وہ اپنے ادارے اور ملک کا نام روشن کر سکتے ہیں۔اس موقع پر ڈاکٹر ذوالقرنین خان پروجیکٹ ڈائریکٹر جامعہ زرعیہ ملتان اور چائنا پارٹنر مسٹر لی کے درمیان مستقبل کے تحقیقی کام کو جاری رکھنے کے لیے ایم او یو سائن کیا گیا۔جس کے تحت چھنگوا سیڈ کمپنی چائنا جامعہ زرعیہ میں ایک کاٹن بریڈنگ اسٹیشن قائم کرے گی۔ڈائریکٹر اورک پروفیسر ڈاکٹر جنید علی خان نے اس معاہدے کو پاکستان میں کپاس کی موجودہ صورتحال کے لیے بہت اہم قرار دیا۔پروجیکٹ ٹیم میں ڈاکٹر شفیق الرحمان فرقان احمد اور عمر اکرم نے کام کیا۔
ملتان سے مزید