• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تاحیات نااہلی، کالا قانون، آرٹیکل 62 ونF- کے خلاف کیس محتاط ہوکر سنیں گے، الیکشن کمیشن ایسا حکم دے سکتا ہے یا نہیں، چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ میں پاکستان تحریک انصاف کے سابق رکن قومی اسمبلی فیصل واوڈا کی اراکین پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلی کوتاحیات نااہل قرار دینے کے الیکشن کمیشن کے اختیار کی تشریح سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے آبزرویشن دی ہے کہ کسی بھی عوامی نمائندے کی تاحیات نااہلیت ایک کالا قانون ہے.

 آرٹیکل 62ون ایف کیخلاف کیس محتاط ہو کر سنیں گے، الیکشن کمیشن ایسا حکم دے سکتا ہے یا نہیں، سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کے فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کا حکم کالعدم قرار دے بھی دے تو حقائق وہی رہیں گے.

 الیکشن کمیشن کو غلط بیان حلفی پر تحقیقات کا اختیار حاصل ہے، فیصل واوڈا کیس میں حقائق کا درست جائزہ لیا ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل تین رکنی بینچ نے منگل کے روز کیس کی سماعت کی تو درخواست گزار فیصل واوڈا کے وکیل وسیم سجاد نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن کو کسی منتخب رکن پارلیمنٹ کوتا حیات نااہل کرنے کا اختیارہی نہیں ہے ،میرے موکل کے معاملہ میں الیکشن کمیشن نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے،جس پر فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ کسی امیدوار کی جانب سے غلط بیان حلفی کی صورت میں الیکشن کمیشن کو تحقیقات کا مکمل ا ختیار حاصل ہے.

فاضل وکیل نے کہا کہ ان کا موکل عام انتخابات 2018میں منتخب ہواتھا جسے دو سال بعد الیکشن کمیشن نے عوامی عہدہ کیلئے تاحیات نااہل قرار دے دیاہے۔

 انہوں نے کہاکہ کسی عوامی نمائندہ کے منتخب ہونے کے بعد اہلیت جانچنے کا فورم الیکشن کمیشن نہیں ہے ،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ آپ کی استدعا پر آپ کے موکل کی عوامی عہدہ کے لئے نااہلیت کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم بھی کردے تو بھی کیس کے حقائق تبدیل نہیں ہوں گے.

حقائق وہی رہیں گے ،اسی لیے جب آپ کے موکل نے ا لیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی تو ہائی کورٹ نے بھی انہی حقائق کا جائزہ لینے کے بعد ہی رٹ خارج کردی تھی ،اس کا مطلب یہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے حقائق کا درست طور پر جائزہ لیا ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آئین ک ا آرٹیکل 62 (1) (f) ایک ڈریکونین لا ء ہے ،ہم اس کیس ی انتہائی احتیاط ے ساتھ سماعت کریں گے .

دوران سماعت (فیصل ووڈا کو نااہل قرار دینے کے فیصلے کے نتیجے میں خالی ہونے والی نشست این اے 249کراچی سے ضمنی الیکشن میں منتخب رکن قومی )اسمبلی قادر خان مندوخیل کے وکیل فاروق ایچ نائک نے موقف اختیار کیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ فیصل واوڈا نے اپنی دہری شہریت تسلیم کی ہے .اس لئے یہ درخواست خارج کی جائے ،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے سامنے کیس کے حقائق نہیں بلکہ وضاحت کے لئے ایک قانونی نکتہ ہے کہ کیا الیکشن کمیشن کسی رکن پارلیمنٹ کو تاحیات نااہل قراردینے کا فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتا ہے یا نہیں؟

انہوں نے مزید کہا اس کیس کی سماعت تفصیل سے کریں گے ،فی الحال وقت نہیں ہے،آج ہم نے ایک اسپیشل بینچ بھی رکھا ہے،بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت جمعرات 6 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

اہم خبریں سے مزید