آج کا نوجوان اپنے حال اور مستقبل سے بالکل مطمئن نظر نہیں آرہا ۔ مسلسل مہنگائی، بے روزگاری اور سیاسی خلفشار نے معاشی حالات کو مزید سنگین سے سنگین ترکر دیا ،جس کی وجہ سے ہر شعبہ اور طبقے سے تعلق رکھنے والا نوجوان سوچنے پر مجبور ہے کہ اس صورتحال سے کیسے باہر نکلے۔
ہمارے ملک میں نوجوانوں کا تناسب بہت زیادہ ہے،ہر سال تقریباً دوکروڑ نئے نوجوان نوکریوں کی تلاش میں جاب مارکیٹ میں داخل ہورہے ہیں۔ اس وقت پاکستان میں جو معاشی کشمکش چل رہی ہے اس سے نوجوان طبقہ پر روزگار کے مواقع تقریباً ختم ہوتے جا رہے ہیں۔
ہر ادارہ صرف ان نوجوانوں کو ترجیح دے رہا ہے جو کم اجرت پر زیادہ سے زیادہ کام کر سکیں۔ نوجوانوں کو متحد ہو کر آگے بڑھنا چاہئے، اس کے لئے ضروری ہے کہ، نوجوان جو کسی طبقے سے تعلق رکھتے ہوں یا کسی بھی تنظیم سے وابستہ ہوں وہ آگے آئیں۔ ایک فورم پر متفق ہو کر نئے جذبے کے ساتھ یکجا ہوکرہر شعبہ ہائے زندگی میں مل کر کام کریں۔ ماضی کی غلطیوں کو بھلا کر اس کے تدارک کے لیے آگےآئیں۔ شرح خواندگی کو پہلی ترجیح دینی ہوگی کیونکہ علم کے بغیر کسی بھی شعبہ میں تعمیر و ترقی نہیں ہو سکتی۔
معاشی ترقی میں استحکام پیدا کرنے کےلئے نوجوان کو جدید علوم کے ساتھ نئی ٹیکنالوجی اور نت نئی تحقیق سے آراستہ کرنا ہوں گےتو ملک کے معاشی نظام میں صحت مندانہ اور جامع اقدامات کرنے کے قابل ہوسکیں گے۔ آج نوجوان جن شعبہ جات میں اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں ان کی صلاحیتوں اور قابلیت سے معاشی صورتحال کو سنبھلا جا سکتا ہے، ایسے نوجوانوں کی ہر لحاظ سے حوصلہ افزائی کی جائے۔
ہمارے ملک کی یہ خوش نصیبی ہے کہ ہماری نوجوان نسل ذہنی طور پر ملک کی ترقی کے لئے ہمیشہ تیار رہتی ہے۔ جیسےای کامرس کو معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کہا جاتا ہے اسی طرح ایگریکلچرل سائنس ۔ پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے۔ آئی ٹی، کمپیوٹر سائنس، میڈیکل سائنس، انجینئرنگ، نیچرل سائنس کے علاوہ فائن آرٹس اور دیگر شعبہ جات اور ان کی ذیلی شاخیں، کم پڑھے لکھے نوجوان کے لئے مختلف قسم کے ڈپلومہ پروگرامز یا شارٹ کورسز اور ٹریننگ پروگرام جہاں حقیقی معنوں میں علم و تحقیق کے دروازے کھلے ہوں، ان علوم کے حصول کے لیے نوجوانوں کو آسانیاں فراہم کی جائیں۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ ان نوجوانوں کوجو اعلیٰ تعلیم کے حامل ہیں انہیں معاشی ماہرین کے ساتھ شامل کیا جائے ان کی نئی سوچ ،خیالات اور مشوروں سے استفادہ کیا جائے ۔ سب سے پہلے سیلابی صورتحال کے بعد زمین کی سطح کو پرانی ڈگر پر لانے کے لئے ایگریکلچرل (زرعی یونیورسٹیوں) سے نکلنے والے نوجوانوں کو مواقع دیئے جائیں کہ وہ اس سلسلے میں گائوں اور دیہات کے نوجوانوں کو بھی شامل کریں، تاکہ وہ اپنا کردار ادا کرسکیں۔
انجینئرنگ کے شعبہ سے وابستہ ماہرین کو بھی نوجوانوں کے ساتھ مل کر نئے ڈیمز کی تعمیر اور جن ڈیموں پر مختلف نوعیت کے کام جاری و ساری ہیں ان پر کام کریں، تا کہ پاکستان میں ڈیمز کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا جائے جو ہماری معاشی ترقی کےلئے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ مختلف نئے بجلی گھر تھرمل پاور بنائے جا سکتے ہیں۔
اسی طرح صنعتی زون کی ترقی میں ہمارے نوجوان کسی سے کم نہیں ہیں لہٰذا نئے تعلیم یافتہ، باصلاحیت نوجوان نسل کو صنعتی شعبے سے وابستہ تجربہ کار ماہرین کے ساتھ مل کراس شعبے میں کام کرنے کی ذمہ داری دیں تاکہ معاشی حالات کی بہتری میں وہ اپنا کردارر ادا کریں۔ سرکاری سرپرستی کے ساتھ تمام شعبہ جات میں نوجوان نسل کو شامل کر کے ترقی و ترویج کے لئے بہت سے ایسے اقدامات کئے جا سکتے ہیں ، جن سے ذرائع روزگارپیدا ہوںیوں مہنگائی کی شرح میں کمی واقع ہوگی، درآمدات، برآمدات میں ایک توازن پیدا ہوگا ، معیشت میں ایک ٹھہرائو کی فضا بحال اور ترقی کی رفتار میں تیزی آئے گی۔