• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تھرکول، 6 ارب ڈالر سالانہ بچت، 10روپے یونٹ بجلی پیدا ہوگی، 175 ملین ٹن کے ذخائر موجود، چینی تعاون کے شکر گزار، وزیر اعظم

تھر، اسلام کوٹ (نامہ نگار، اے پی پی) وزیراعظم محمدشہبازشریف نے تھرکول کو معاشی ترقی کیلئے گیم چینجز قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ تھرکول منصوبہ علاقے کی ترقی اورخوشحالی کا منصوبہ ہے، تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداوار سے سالانہ 6؍ ارب ڈالر زرمبادلہ کی بچت ہوگی.

 کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے تمام پاورپلانٹس کو تھر کے کوئلے پر منتقل کرنا ہو گا، 10 روپے یونٹ بجلی پیدا ہوگی،تھر میں 175 ملین ٹن کوئلے کے ذخائر موجود ہیں اور ایک لاکھ میگاواٹ بجلی اگر ہم پیداکریں تو یہ 300 سال کا خزانہ ہے، جدید ٹیکنالوجی سے مکمل ہونیوالا ملکی خوشحالی اور ترقی کا منصوبہ، ماحولیاتی آلودگی پیدا نہیں ہوگی.

 عالمی منڈی میں گیس بہت مہنگی، سردیوں کیلئے انتظام ہوسکا نہ درآمد کرسکتے ہیں، تھرکوئلے کا استعمال نہ کرنا بڑی اجتماعی غلطی، سی پیک کے تحت توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری چین کا بہت بڑاتحفہ ہے، چینی تعاون کے شکرگزار ہیں، ریلوےلنک سے تھر کےکوئلے کی ملک بھر میں ترسیل میں آسانی ہوگی۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے پیرکو یہاں تھر انرجی بلاک ٹو اور تھر کول مائنز ٹو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ،وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر بجلی خرم دستگیر خان ، وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک ، وزیراعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ ، پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ اور دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔

بلاول بھٹو زراری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تھرکا ماڈل استعمال کرتے ہوئے پاکستان کو بدل سکتے ہیں، جبکہ چینی سفیر نے کہا کہ منصوبہ پر کام کرنے والوں کو بہترین سکیورٹی دینے پر پاک فوج کے مشکور ہیں۔ وزیراعظم نے مزید کہاکہ مشکلات کے باوجود منصوبے کی کی تکمیل پر چیئرمین حبکو اور انکی ٹیم سمیت سب کو مبارکباد پیش کرتاہوں۔

تھرکول منصوبہ علاقے کی ترقی اورخوشحالی کا منصوبہ ہے۔ دنیا میں کوئلےکی قیمت 67 ڈالر فی ٹن سے کم ہوکر 44 ڈالر پر آگئی ہے اور یہ مزید کم ہو کر 30 تک آنے کا امکان ہے، تھر کے کوئلے سے اس وقت پیداہونےوالی بجلی کی جو قیمت ہے وہ کم ہو کر 10 روپے فی یونٹ ہو جائیگی۔

 تھرکول جدید ٹیکنالوجی سے تکیل پانے والا منصوبہ ہے۔ تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداوار سے کثیر ملکی زرمبادلہ کی بچت ہوگی۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہمیں ایسی پالیسی بنانی چاہیے کہ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے 4 ہزار میگاواٹ کے جو کارخانے ہیں انہیں بھی تھرکے کوئلے پر منتقل کیا جائے۔

دنیا میں تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھائو کی وجہ سے ہمیں سنجیدگی سے اس پر غور کرنا ہوگا۔ توانائی ضروریات کوپوراکرنے کیلئے 24 ارب ڈالر خرچ کئے گئے ہیں۔ کوئلے سے استفادہ کرکے ملکی صنعتیں ترقی کریں گی، سستی مصنوعات پیدا ہونگی۔

 انہوں نے کہاکہ سی پیک کے تحت توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری چین کا بہت بڑا تحفہ ہے۔

 آئندہ ہفتے اسلام آباد میں ایک اجلاس کی صدارت کروں گاجس میں تمام متعلقہ فریقین کو شرکت کی دعوت دی جائیگی اور توانائی کے شعبہ کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لیاجائیگا۔ وزیراعظم نے کہاکہ تھر کے کوئلے سے استفادہ نہ کرنا اور قوم کی محرومیوں کو کم نہ کرنا بہت بڑی غلطی ہے۔ تھرکے کوئلے سے پورے پاکستان کو فائدہ دیا جا سکتاہے۔

 کوئلے کی ترسیل کیلئے ریلوے کا ایک مربوط نظام بنانا ہوگا۔ اس حوالے سے وفاقی اور سندھ حکومتیں مل کر کام کریں گی۔ سنگل ریلوےلائن کیلئے معاہدہ ہو چکا ہے۔ ریلوے کا منصوبہ مکمل ہو گیا تو اس سے تھرکا کوئلہ ملک کے چاروں کونوں میں پہنچے گا، بجلی کی پیداوار کے اس منصوبے کی تکمیل میں حبیب بینک، چائنا ڈویلپمنٹ بینک نے مالی معاونت کی ہے۔

 اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تھر کول منصوبہ شروع ہونے سے تھر کے عوام کو روزگار ملا ہے۔ دسمبر میں ایک اور منصوبے کا افتتاح کیا جائے گا۔کسی کو بھی گمان نہیں تھا کہ تھرپارکر کے ریگستان سے کوئلہ برآمد ہو گا۔

اہم خبریں سے مزید