اسلام آباد(ٹی وی رپورٹ‘ایجنسیاں) صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اقتدار سے محرومی اور حکومت ہٹائے جانے پر عمران خان سخت مایوس ہوگئے تھے اوراسی مایوسی میں انہوں نے فیصلہ کیا کہ اسمبلی میں نہیں بیٹھیں گے‘ یہ ان کا ذاتی فیصلہ تھا‘اگر مجھ سے پوچھتے توکوئی اور مشورہ دیتا۔
میں اس بات پر قائل نہیںکہ عمران خان کو وزارت عظمیٰ سے ہٹانے کیلئے کوئی غیرملکی سازش کی گئی تھی مگرمیرے شبہات ہیں تاہم اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہئیں‘فوج نیوٹرل ہے اورآئین کے تحت اسے نیوٹرل رہنابھی چاہئے ‘پاکستان کا آئین سیاست کے اندر فوج کو کوئی کردار نہیں دیتا‘ میں پی ٹی آئی چیئرمین کا وکیل نہیں ‘عمران خان کو خود وضاحت کرنی چاہئے کہ وہ فوج کو کیوں غیر جانبدار نہیں دیکھنا چاہتے‘ آرمی چیف کی تقرری آئینی طریقہ کے مطابق ہوگی‘نئے آرمی چیف کے نام پر وسیع تر مشاورت ہوتواچھا ہے ۔
زور زبردستی قانون کے لبادے میں بھی کردی جائے تو زیادتی ہے، زور زبردستی سے ملک کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیرکو ایک ٹی وی انٹرویومیں کیا۔
آرمی چیف کے ریمارکس کہ کسی ملک ‘قوت یا گروہ کو پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ،پر صدرمملکت کا کہناتھاکہ جنرل باجوہ کا بیان مکمل طورپر آئینی ہے ۔
صدرعلوی نے کہاکہ دو معاملات ٹیبل پرہیں‘ ایک معیشت دوسرے انتخابات ‘میری کوشش ہے سب لوگوں کو بٹھا کر ڈائیلاگ کراؤں اورکم از کم معیشت پر ہی مفاہمت ہوجائے ‘میری کوششوں کی کامیابی اسی میں ہے کہ خاموشی اختیار کروں ۔ میں اس بات کو اہمیت دیتا ہوں کہ بات کرو اور منافرت اس حد تک نہ لے جاؤ کہ قوم بھگتے‘اس وقت مسائل اتنے ہیں کہ کسی ایک سے حل نہیں ہوں گے ‘مزید پولرائزیشن سے حل نہیں نکلے گا‘عمران خان بھلے چوروں کے ساتھ چوری پربات کرنے نہ بیٹھیں۔
فوج کے حوالے سے صدرمملکت کا کہنا تھا کہ فوج کا آئین میں کردار واضح ہے، لفظ نیوٹرل پربات نہیں کرنا چاہتا، فوج کونیوٹرل ہونا چاہیے جبکہ عمران خان اپنی باتوں کا جواب خود دیں گے۔ان کا کہنا تھاکہ لیکس کا بازارگرم ہے،پرائیوسی کا زمانہ ختم ہوگیا ہے۔آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے عارف علوی کا کہنا تھاکہ آرمی چیف کی تقرری آئینی طریقہ کے مطابق ہوگی‘نئے آرمی چیف کا نام مشاورت کے بعد آئے تو زیادہ اچھا ہے، مشاورت وسیع ترہوتاکہ اتفاق رائے ہوسکے ۔
ماضی میں بھی اپوزیشن کے ساتھ آرمی چیف کی تقرری پرمشاورت ہوئی ہے‘آرمی چیف کی توسیع کے وقت بھی مشاورت ہوئی تھی۔عارف علوی نے کہا کہ بطور صدر وہ غیر جانبدار ہیں اور تحریک انصاف سے تعلق ان کا ماضی ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ فوج کوئی غیر قانونی کردار ادا نہیں کرے گی۔
اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ انڈر اسٹینڈنگ کی میری کوشش جاری ہے بطور صدر کوشش کرسکتا ہوں کہ یہ دوریاں نہ ہوں۔ عمران خان اپنی کشتیاں جلاکر عوام کے پاس گئے اور انہوں نے مقبولیت حاصل کی۔میں نے اخبار میں پڑھا کہ لندن میں مشاورت ہورہی ہے اور اس کی تردید بھی نہیں کی گئی بلکہ وزرا نے کہا کہ مشاورت ہورہی ہے۔