• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب ترامیم، منظم کرپشن بڑھے گا، LNG معاہدہ دیکھے بغیر مقدمہ بنایا، بیوروکریٹس نے جیلیں کاٹیں، بری بھی ہوئے، سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے قومی احتساب (ترمیمی) آرڈیننس 2022 کیخلاف پی ٹی آئی کے سربراہ ،عمران خان کی جانب سے دائر کی گئی آئینی درخواست کی سماعت کے دوران آبزرویشن دی ہے کہ ایل این جی معاہدے کے حقائق دیکھے بغیر مقدمہ بنایا گیا تھا، بیوروکریٹس نے جیلیں کاٹیں، بری بھی ہوئے،جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ نیب ترامیم سے منظم کرپشن کو فروغ ملے گا، چیف جسٹس نے کہا آمدن سے زائد اثاثے پوری دنیا میں جرم، عالمی معیار، مقامی قانون کے تناظر میں ترامیم کا جائزہ لینگے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجا زالاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے بدھ کے روز کیس کی سماعت کی تو درخواست گزار عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ کابینہ اور ورکنگ ڈیویلپمنٹ پارٹیز کے فیصلے بھی نیب کے دائرہ اختیار سے نکال دیئے گئے ہیں جس پر چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ کیا مشترکہ فیصلوں پر پوری کابینہ اور کمیٹی کو ملزم بنایا جائیگا؟ کمیٹیوں اور کابینہ میں فیصلے مشترکہ ہوتے ہیں،پوری کابینہ یا کمیٹی ملزم بنے گی تو فیصلے کون کریگا؟فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہر کام پارلیمنٹ کرنے لگی تو فیصلہ سازی کا عمل سست روی کا شکار ہوجائیگا، ایل این جی کے معاملے سمجھے اورحقائق کا جائزہ لیے بغیر ہی کیس بنادیا گیا اور کئی افسران ریفرنس میں نامزد کیے گئے،بعد میں وہی افسران ریفرنس میں بری ہوگئے لیکن انہوں نے جیلیں تو کاٹیں؟ چیف جسٹس نے کہا کہ بعض اوقات حالات بیوروکریسی کے کنٹرول میں نہیں ہوتے ہیں۔فاضل وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حالیہ نیب ترامیم انسداد کرپشن کے عالمی کنونشن کے بھی خلاف ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آمدن سے زائد اثاثے پوری دنیا میں ہی جرم تصور ہوتے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید