آستانہ (نیوز ایجنسیز) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہاہے کہ میں آئندہ نسلوں اور خطے میں خوشحالی کے لئے اپنے پیچھے امن اور ترقی کی میراث چھوڑنا چاہتا ہوں، خطے میں خوشحالی اور امن کے لئے بھارت کے ساتھ مشروط بات چیت کے لئے تیار ہوں.
بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کے قیام کے خواہاں ہیں، اب یہ بھارت کی ذمہ داری ہے کہ وہ نتیجہ خیز مذاکرات کےلئے ضروری اقدامات کرے،بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ظلم وبربریت کے خاتمے تک امن کے قیام کا خواب شرمندہ تعبیرنہیں ہوسکتا
دنیا بھارت کے جمہوری چہرے کے پیچھے دیکھے ، وہ اقلیتوں ، خطے اور اپنے لئے خطرہ بن چکا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ایشیا میں روابط کے فروغ اوراعتماد سازی کے اقدامات کے حوالے سے منعقد ’’سیکا‘‘ کے چھٹے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے کیا۔
علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے قازقستان کے صدر قاسم ژومارت توکایف ، ازبکستان کے صدر شوکت مرزیوف ، تاجکستان کے صدر امام علی رحمان، بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو اور فلسطین کے صدر محمود عباس سے ملاقاتیں کیں ۔
شہباز شریف اورمحمود عباس کے درمیان جذباتی مکالمہ ہوا ، دونوں ایک دوسرے سے گرمجوشی سے بغل گیر ہوئے، محمود عباس نے فرط جذبات سے شہبازشریف کے دونوں ہاتھ اپنے ہاتھوں میں تھام لئے جبکہ تاجک صدر سے ملاقات میں تعلقات مضبوط بنانے، کاسا 1000منصوبے کی جلد تکمیل، خطے میں امن و استحکام کے لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر اتفاق ہوا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ایشیا میں روابط کے فروغ اوراعتماد سازی کے اقدامات کے حوالے سے منعقد ’’سیکا‘‘ کے چھٹے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ بھارت نے 7دہائیوں سے کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کو غصب کررکھا ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں کشمیریوں کو دیا گیا ہے
دنیا بھارت کے جمہوری چہرے کے پیچھے چھپے حقائق کو دیکھے، بھارت اپنی اقلیتوں ، ہمسایوں، خطے کے امن اور خود اپنے لئے خطرہ بن چکا ہے، خطے کے ممالک کو امن اور ترقی کےلئے مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کےلئے وسائل مختص کرنا ہوں گے، خوشحال اورمستحکم افغانستان پاکستان ، خطے اورعالمی برادری کےلئے ناگزیر ہے، مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے قیام کیلئے مسئلہ فلسطین کا حل ضروری ہے، پاکستان کی جغرافیائی پوزیشن خطے کی معیشت کے لئے اہم حیثیت کی حامل ہے، سیکا کے رکن ممالک پاکستان میں تجارت ، سرمایہ کاری اور کاروباری مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔
انہوں نے پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث غیر معمولی تباہی کو اجاگرکرتے ہوئے کہا کہ گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والی بارشوں کے نتیجے میں پاکستان میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور ایک تہائی پاکستان پانی میں ڈوبا ہوا ہے، حالیہ سیلاب کے باعث پاکستانی معیشت کو30؍ ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے اور متاثرین کا سب کچھ حتیٰ کہ ان کے خواب بھی سیلاب کی نذر ہوچکے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات اتنے زیادہ ہیں کہ پاکستان تنہا اپنے وسائل سے متاثرین کی بحالی اور آبادی کاری نہیں کرسکتا، سیلاب میں 1600 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ ہزارو ں کلومیٹر سڑکیں اور پل پانی میں بہہ گئے اور لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن پاکستان اس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملکوں میں شامل ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہبازشریف نے جمعرات کو قازقستان میں سیکا سربراہی اجلاس کے موقع پر قازقستان کے صدر قاسم ژومارت توکایف سے ملاقات کی۔
دونوں رہنماؤں نے تجارت، باہمی روابط اور توانائی سمیت دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لیا اور مختلف شعبوں میں تعاون پر پیشرفت کو تیز کرنے پر اتفاق کیا۔وزیراعظم شہبازشریف سے فلسطین کے صدر محمود عباس نے بھی ملاقات کی .
دونوں رہنمائوں کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا اور ان کی جذباتی گفتگو اسلامی اخوت اوربھائی چارے کی مثال بن گئی ۔ محمود عباس نے فرط جذبات میں وزیراعظم شہبازشریف کے دونوں ہاتھ اپنے ہاتھوں میں تھام لئے ۔ فلسطین کے صدر اور وزیراعظم شہبازشریف ایک دوسرے سے گرمجوشی سے بغل گیر ہوئے اور ان کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے فلسطین کے صدر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کے دوران آپ کی مدد پر بے حد شکرگزار ہوں۔ محمود عباس نے کہا کہ پاکستان ہمارا گھر ہے، پاکستانی ہمارے بھائی اور بہنیں ہیں، پاکستانی ہمارے گھر کے لوگ ہیں، ہم نے اُن کے لئے کچھ بھی نہیں کیا ۔