• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ٹی 20 ورلڈ کپ، آسٹریلوی میدانوں میں پاکستان کا مشکل امتحان

بابر اعظم کی قیادت میں پاکستانی کرکٹ ٹیم نے اپنی کارکردگی سے بہت سارے ماہرین اور سابق کرکٹرز کو حیران کیا ہوا ہے۔ بابر کہتے ہیں کہ مجھ پر جو تنقید کی جاتی ہے میں اس پر نہیں اپنی کارکردگی پر توجہ دیتا ہوں۔ بابر اعظم کے کھیلنے کے انداز کو ٹی ٹوئنٹی میں سست قرار دیا جاتا ہے اور غیر ضروری تنازعات پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

اسی شور شرابے میں وہ خاموشی سے کپتانی کررہے ہیں اور اپنی کارکردگی سے فرنٹ سے لیڈ کرتے ہوئے دکھائے دے رہے ہیں۔ بابر اعظم کی قیادت میں پاکستانی کرکٹ ٹیم ایک اور مشکل مشن کی تکمیل کے لئے اب کینگرو کے دیس آسٹریلیا میں ہے جہاں ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ کا میلہ سج چکا ہے اور ٹورنامنٹ کا سب سے بڑا معرکہ اتوار کو میلبورن میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونا ہے۔پاکستان کے لئے اچھی خبر یہ ہے کہ فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی اور بیٹسمین فخر زمان فٹ ہوچکے ہیں اور دو نوں ٹیم کا حصہ ہیں۔ 

دبئی میں شاہین کی فاسٹ بولنگ شائد بھارتی بیٹسمین ابھی بھولے نہیں ہوں گے۔ گذشتہ سال متحدہ عرب امارات میں جب ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ ہوا تھا تو پاکستان نے بابر اعظم اور محمد رضوان کی کارکردگی کی وجہ سے بھارت کو دس وکٹ سے اپ سیٹ شکست دے کر نئی تاریخ رقم کی تھی اور مسلسل پانچ میچ جیتے تھے۔ سیمی فائنل میں پاکستان کو آسٹریلیا نے شکست دی تھی۔امارات کے ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ سے آسٹریلیا میں شروع ہونے والے ورلڈ کپ تک پاکستان نے25ٹی ٹوئینٹی انٹر نیشنل کھیلے 16جیتے9ہارےاور اس کی جیت کا تناسب64فیصد ہےبھارت نے 35میں سے26میچ جیتے 8ہارے اور ایک میچ کا فیصلہ نہ ہوسکا۔ نیوزی لینڈ کو18میں سے بارہ فتوحات ملیں۔ بھارت کی جیت کی شرح 74اور نیوزی لینڈ کی 66فیصد ہے۔

ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ کے لئے آسٹریلیا پہنچنے سے قبل پاکستان نے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں تین قومی کرکٹ ٹورنامنٹ جیت کر سب کو حیران کردیا اور حریف ٹیموں کے لئے خطرے کی گھنٹی بجادی۔ بھارتی ٹیم اپنے صف اول کے فاسٹ بولر بھمرا کی خدمات سے محروم ہے لیکن بھارت کو پاکستان نے گذشتہ ماہ ایشیا کپ میں شکست دی تھی۔ اس لئے میلبورن میں گھمسان کا رن پڑنے والا ہے۔ پاکستان نے تین قومی کر کٹ فائنل میں نیوزی لینڈ کے خلاف پانچ وکٹوں سے فتح حاصل کی ہے۔ کہنے کو پاکستان کے سب سے قابل اعتماد بیٹر بابر اعظم اور محمد رضوان کہے جاتے ہیں لیکن اب تیسرا نام بھی سب کو یاد رکھنا چاہیے اور وہ ہے محمد نواز، جو صحیح معنوں میں اب فتح گر بن چکے ہیں۔

رضوان نے ٹورنامنٹ کے دو میچوں میں پلیئر آف دی میچ اور بابر اعظم نے ایک میچ میں پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا اعزاز حاصل کیا تھا۔تین قومی ٹورنامنٹ کے فائنل میں جب بابراعظم اور محمد رضوان کی وکٹیں جلد گر گئیں تو ایسے میں محمد نواز نے ایک بار پھر ٹیم کو بیچ منجدھار میں چھوڑنے کے بجائے اسے منزل پر پہنچا کر ہی دم لیا۔ یہ محمد نواز کی شاندار بیٹنگ ہی ہے جس نے پاکستان کو نیوزی لینڈ کے خلاف پانچ وکٹوں سے کامیابی دلا دی۔ اس وقت صرف تین گیندیں باقی تھیں۔محمد نواز ایشیا کپ میں بھی بھارت کے خلاف جیت کے ہیرو تھے۔ نیوزی لینڈ نے اپنی اننگز کا اختتام 163 رنز سات کھلاڑی آؤٹ پر کیا۔ میزبان بلے باز آخری پانچ اوورز میں صرف 33 رنز بنا سکے۔ 

آخری پانچ وکٹیں ا سکور میں 66 رنز ہی اضافہ کر پائیں۔ نواز اور شاداب خان کی اسپن بولنگ نے دو وکٹوں کے لیے 63 رنز دئیے۔ حارث رؤف نے ایک مرتبہ عمدہ بولنگ کرتے ہوئے چار اوورز میں صرف 22 رنز دے کر دو وکٹیں حاصل کیں۔ بابر اعظم اس سیریز کی چار اننگز میں تین مرتبہ ا سپنرز پر آؤٹ ہوئے جن میں سے دو مرتبہ انھیں مائیکل بریسویل نے آؤٹ کیا ۔پاکستانی ٹیم پاور پلے میں ایک وکٹ گنواکر صرف 33 رنز ہی بنا پائی۔ بابراعظم کے بعد رضوان کے آؤٹ ہو جانے سے توازن نیوزی لینڈ کے حق میں ہو چکا تھا۔ اس وقت تمام تر امیدیں محمد نواز سے وابستہ تھیں جو ایک بار پھر چوتھے نمبر پر بھیجے گئے اور انھوں نے ٹکنر کو لگاتار دو چوکے لگا کر یہ پیغام دے دیا تھا کہ انہیں اپنے رول کا بخوبی اندازہ تھا۔

دوسری جانب حیدرعلی بھی پچھلے میچ کے صفر کا ازالہ کرتے نظر آئے ۔نواز اور حیدرعلی نے اش سوڈھی کو آسانی سے نہیں جانے دیا اور ان کے ایک اوور میں 25 رنز بنا لئے جن میں نواز کے دو چھکے اور حیدرعلی کا ایک چھکا اورایک چوکا شامل تھا۔ حیدر علی اور محمد نواز کی شراکت پاکستانی ٹیم کو دوبارہ صحیح راستے پر لا رہی تھی کہ اپنا سوواں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلنے والے ٹم ساؤدی حیدر علی کو اسکوائر لیگ پر مارک چیپمین کے عمدہ کیچ کی بدولت ڈگ آؤٹ میں واپس بھیجنے میں کامیاب ہو گئے۔حیدر علی نے پندرہ گیندوں پر دو چھکوں اور تین چوکوں کی مدد سے 31 رنز بنائے اور محمد نواز کے ساتھ 56 رنز کا اضافہ کیا۔

نواز تین چھکوں اور دو چوکوں کی مدد سے صرف 22 گیندوں پر 38 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ افتخار احمد ایک چھکے اور ایک چوکے کی مدد سے 25 رنز بنا کر کریز پر موجود تھے۔ انھی کے چھکے نے جیت پر مہر تصدیق ثبت کی۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کے لئے آسٹریلوی میدانوں میں اگلے چار ہفتے مشکل ہوں گے لیکن اس ٹیم میں صلاحیت ہے کہ یہ ٹیم کسی بھی ٹیم کو شکست دے کر بازی پلٹ سکتی ہے۔

ہر کوئی بابر اعظم ،محمد رضوان،شاہین شاہ اور حارث روف کی بات کرتا ہے لیکن محمد نواز نے اپنی کارکردگی نئے طورفان کا پیش خیمہ قرار دیا ہے اور نمبر چار پر ان کی میچ وننگ اننگز پاکستان کے لئے اہم ہوں گی۔ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ کا شائقین کو شدت سے انتظار ہے لیکن ورلڈ کپ کے بعد پاکستانی گراونڈز میں انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں آرہی ہیں۔ انگلینڈ نے یکم دسمبر سے شروع ہونے والی ٹیسٹ سیریز کے لئے بین اسٹوکس کی قیادت میں اپنی پندرہ رکنی ٹیم کا اعلان کردیا ہے۔ 

نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم نے گذشتہ سال سیکورٹی کا بہانہ بناکر پنڈی سے واپسی کی فلائٹ لی تھی اور میچ کھیلے بغیر واپس چلی گئی تھی۔پاکستان کرکٹ بورڈ کی کوششوں سے نیوزی لینڈ کی ٹیم دسمبر میں ٹیسٹ اور ون ڈے سیریز کھیلنے پاکستان آرہی ہے۔اپریل میں نیوزی لینڈ ٹیم دوبارہ پاکستان آئے گی۔جس کے دوران پانچ ون ڈے اور پانچ ٹی ٹوئینٹی انٹر نیشنل میچ ہوں گے۔نیشنل اسٹیڈیم کراچی ایک ٹیسٹ، تین ون ڈے انٹرنیشنل،اور چار ٹی ٹوئینٹی انٹرنیشنل میچوں کی میزبانی کرے گا۔ آسٹریلیا اور انگلینڈ کے بعد تیسری بڑی ٹیم پاکستان آرہی ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کا شیڈول جاری کردیا ہے۔

پی سی بی اعلامیہ کے مطابق مہمان ٹیم دو ٹیسٹ، آٹھ ون ڈے اور پانچ ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز کھیلنے کے لیے دومختلف حصوں میں پاکستان آئے گی۔27 دسمبر سے 15 جنوری تک جاری رہنے والے پہلے مرحلے میں دونوں ٹیمیں دو ٹیسٹ اور تین ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں مدمقابل آئیں گی۔ ابتدائی مرحلے میں شامل دونوں ٹیسٹ میچز آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ جبکہ اس دوران کھیلے جانے والے تین ون ڈے انٹرنیشنل میچز آئی سی سی ورلڈکپ سپر لیگ کا حصہ ہیں۔ سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ 27 سے 31 دسمبر تک کراچی جبکہ دوسرا 4 سے 8 جنوری تک ملتان میں کھیلا جائے گا۔

اس دورے میں شامل تین ون ڈے انٹرنیشنل میچز 11، 13 اور 15 جنوری کو کھیلے جائیں گے۔مہمان ٹیم دوسرے مرحلے میں 13 اپریل سے 7 مئی تک پاکستان میں وائٹ بال میچز کھیلے گی۔ اس دوران دونوں ٹیمیں پانچ ون ڈے اور پانچ ٹی ٹوئینٹی انٹرنیشنل میچز میں مدمقابل آئیں گی۔ اس مرحلے میں شامل ابتدائی چار ٹی ٹوئینٹی انٹرنیشنل میچز 13، 15، 16 اور 19 اپریل کو کراچی میں کھیلے جائیں گے۔ 

پانچواں ٹی ٹوئینٹی اور ابتدائی دو ون ڈے انٹرنیشنل میچز بالترتیب 23، 26 اور 28 اپریل کو لاہور میں کھیلے جائیں گے۔ دورے میں شامل آخری تین ون ڈے انٹرنیشنل میچز یکم، چار اور سات مئی کو راولپنڈی میں کھیلے جائیں گے۔ دونوں ٹیموں کے مابین پہلے دو ٹیسٹ اور تین ون ڈے انٹرنیشنل میچز فیوچر ٹورز پروگرام کا حصہ ہیں جبکہ باقی دس وائٹ بال میچز گزشتہ سال ستمبر میں ملتوی ہونے والی سیریز میں شامل تھے۔اس وقت پاکستان میں پاکستان جونیئر لیگ ہورہی ہے۔

رمیز راجا نے خواتین لیگ بھی پاکستان سپر لیگ کے ساتھ کرانے کا اعلان کیا ہوا ہے۔ بابر اعظم اور ان کے ساتھیوں کے لئے اپنے آپ کو منوانے کے لئے بہت مواقع ہے اور پاکستان کرکٹ بورڈ بھی تمام بڑی ٹیموں کو پاکستان لانے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ کرکٹ کے اس بمپر سیزن میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی اسے بلندیوں پر پہنچا سکتی ہے۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید