اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے کراچی میں حقیقی بہن کو چھیڑنے سے منع کرنے کی پاداش میں بااثر خاندان کے اوباش نوجوانوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے حاضر سروس ڈی ایس پی سندھ پولیس کے بیٹے شاہ زیب کے مقدمہ قتل کے ملزمان کی سزاؤں کیخلاف اپیلو ں کی سماعت کے دوران ملزمان کو فریقین کے درمیان راضی نامے کی بنیاد پر بری کردیا ہے.
جسٹس اعجازلاحسن کی سربراہی میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے منگل کے روز شاہ زیب قتل میں ملوث شاہ رخ جتوئی اور دیگر ملزمان کومقتول کے ورثا کی طرف سے معاف کرنے اور فریقین کےمابین راضی نامہ ہونے کی بنیاد پر بری کرتے ہوئے کیس نمٹاد یا ۔
شاہ رخ جتوئی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ فریقین کا پہلے ہی راضی نامہ ہوچکا ہے۔ قتل کے اس واقعے کو دہشتگردی کا رنگ دیا گیا حالانکہ قتل کا یہ واقعہ اچانک غیر ارادی طور پر پیش آیا .
ملزمان کادہشت پھیلانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ان کا کہنا تھا کہ مقتول کے ورثا اور ملزمان کے درمیان راضی نامہ ہوچکا ہے ۔