• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب کو واپس ملنے والے ریفرنسز کی تفصیلات طلب، قانون ڈیزائن کرکے پارلیمنٹ کو کیسے بھیج سکتے ہیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد (اے پی پی) سپریم کورٹ نے نیب قانون میں حالیہ ترامیم کیخلاف تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کے موقع پر واپس ہونے والے نیب ریفرنسز کی تفصیلات طلب کرنے سمیت نیب کو مذکورہ ریکارڈ محفوظ اور ڈیجٹلائز بنانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت بدھ 19 اکتوبر تک کیلئے ملتوی کر دی ہے۔

عدالت عظمیٰ میں معاملہ کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دئیے ہیں ہم قانون ڈیزائن کرکے پارلیمنٹ کو کیسے بھیج سکتے ہیں،کل کوئی شہری آجائیگا کہ دس روپے کرپشن پر بھی نیب تحقیقات کرے.

 یہ سلسلہ کہیں تو رکنا چاہیے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دئیے کہ ہم سمجھتے ہیں ہر ایک ذمہ دار کا احتساب ہونا چاہیے،لیکن یہاں اب بھی ہم نیب قانون کو جانچنے کیلئے کسوٹی کی کھوج میں ہیں،اخبارات،دیگر حلقوں میں یہ بات چلتی رہی ہے کہ کچھ طبقات پر نیب پراسیکوشن نہیں ہونی چاہیے

ان طبقات میں ایک کاروباری لوگ بھی ہیں، 1947 سے آج تک سیاستدانوں کو کرپٹ قرار دیا گیا ہے، سپریم کورٹ کی کارروائی اس عمل کو بیلنس کرنے کیلئے ہے، لیکن یہ بحث پارلیمنٹ میں ہونی چاہئے، 1947 میں بھی احتساب کا قانون موجود تھا،آئیڈیا یہ ہے کہ درست کام کیا جائے

نیب سے پوچھیں گے کہ واپس آنے والے ریفرنس کہاں جا رہے ہیں،ممکن ہیں واپس آنے والے ریفرنس دوبارہ دائر ہوں یا کسی اور عدالت جائیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دئیے ہم پارلیمان کے امور میں کیوں اور کیسے مداخلت کر سکتے ہیں،نیب قانون کیا ہونا چاہئے؟ یہ سپریم کورٹ کیسے تعین کر سکتی ہے،کونسل کی دلیل ہے کہ نیب قانون بدنیتی پر مشتمل ہے، ہم پارلیمنٹ کو قانون ڈیزائن کرکے کیسے دیں۔

اہم خبریں سے مزید