کیف (اے ایف پی، جنگ نیوز) یوکرین کے وزیرخارجہ کولیبا نے صدر ولودو میر زیلنسکی کو ایران سے دوطرفہ سفارتی تعلقات توڑنے سے متعلق ایک تجویز پیش کرنے کا اعلان کیا ہے، انہوں نے یوکرینی صدر سے مطالبہ کیا کہ وہ تہران کے ساتھ روس سے فوجی تعاون پر باضابطہ طور پرسفارتی تعلقات منقطع کردیں، دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ودانت پٹیل کا کہنا ہے کہ وہ ایران کی جانب سےروس کو ڈرونز طیاروںاور میزائل کی فروخت کو روکنے کیلئے مزید حقیقی اور جارحانہ اقدامات اٹھائے گا ،انہوں نے کہا کہ امریکا کے پاس روس اور ایران کو سزا دینے کیلئے کئی طریقے موجود ہیں، ایران کا کہنا ہے کہ یوکرین کے الزامات بے بنیاد ہے ، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نصیر کنانی کا کہنا ہے کہ ان کا ملک یوکرین کیساتھ اس معاملے پر مذاکرات کیلئے تیار ہے ، یوکرین کے صدر ولادومیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے ایرانی ڈرونز کا استعمال اس بات کی غمازی ہے کہ روس کے پاس اسلحہ ختم ہوتا جارہا ہے ، روس نے یوکرین میں مختلف اہداف پردرجنوں مہلک ڈرون داغے تھے۔ یوکرین کا کہنا ہے کہ یہ حملے ایرانی ساختہ شاہد 136 ڈرونز سے کیے گئے تھے۔ تاہم تہران نے روس کو یہ ڈرونزمہیا کرنے سے انکار کیا ہے۔ یوکرینی وزیرخارجہ دیمیترو کولیبا کا کہنا ہےکہ ہمیں یقین ہے کہ یہ ایران ساختہ ڈرون ہیں اور وہ اس ضمن میں شکوک کاشکاریورپی طاقتوں کو ثبوتوں کا انبار فراہم کرنے کوتیارہیں۔ کولیبا نےایک نیوزکانفرنس میں گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کےساتھ دوطرفہ تعلقات کی تباہی کی مکمل ذمہ داری تہران پر عائد ہوتی ہے، یوکرین کے صدر کو ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی تجویز پیش کررہا ہوں۔ کولیبا نے کہا کہ کیف اسرائیل کوایک سرکاری نوٹ بھیجے گا جس میں فوری طور پر فضائی دفاعی نظام مہیا کرنے اور اس شعبے میں تعاون کا مطالبہ کیا جائے گا۔ کولیبا کے اس بیان پر اسرائیل کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ اگرچہ اسرائیل نے یوکرین پرروسی حملے کی مذمت کی ہے اور اس کو انسانی امداد مہیاکی ہے ، لیکن اس نے شام میں ماسکو کے ساتھ تعاون جاری رکھنے پر تشویش کا حوالہ دیتے ہوئے کیف کو فوجی امداد مہیا کرنے سے بھی گریز کیا ہے۔