کراچی(اسٹاف رپورٹر) بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری اور ایشین کرکٹ کونسل کے صدر جے شاہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیٹے اور بھارتی کرکٹ میں سیاہ سفید کے مالک ہیں ان کی پالیسیوں میں بی جے پی سرکار کی جھلک دکھائی دیتی ہےبھارتی بورڈ میں ان کی مرضی کے بغیر پتہ بھی نہیں ہل سکتا۔ان کی موجودگی میں پاکستان اور بھارت کے کرکٹ روابط میں بہتری کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
تین دن قبل بھارتی کرکٹ بورڈ کی صدرات سے سابق کپتان سارو گنگولی کو ہاتھ دھونا پڑے لیکن جے شاہ ایک بار پھر بھارتی بورڈ کے سیکریٹری بن گئے۔سارو گنگولی کی جگہ کرناٹک کے راجر بنی بھارتی بورڈ کے نئے صدر بن گئے ہیں منگل کے روز انھیں بی سی سی آئی کی سالانہ جنرل میٹنگ میں دوسری مدت کے لیے سیکریٹری منتخب کیا گيا ہے۔
دوسری جانب بھارت میں اس بات پر بحث جاری ہے کہ جے شاہ کو دوسری مدت کے لیے بی سی سی آئی میں سیکریٹری کیوں منتخب کیا گیا ہے اور گنگولی کو دوسری مدت کیوں نہیں دی گئی ہے۔حالانکہ وہ بھارتی کرکٹ میں وہ ہیوی ویٹ تصور کئے جاتے ہیں۔
ایک بھارتی میگزین کے مطابق جے شاہ کے ماتحت ’بی سی سی، آئی بی جے پی حکومت کی ملازم اور اس کا اضافی بازو‘ بن گیا ہے۔
احمد آبادمیں سردار پٹیل ا سٹیڈیم کا نام مودی کے نام پر رکھنے کے علاوہ، بی سی سی آئی نے پی ایم کیئرز فنڈ میں 51 کروڑ روپے کا تعاون کیا ہے۔
بی سی سی آئی کے سبکدوش ہونے والے خزانچی اور آئی پی ایل کے نئے چیئرمین ارون دھومل نے بتایا کہ کرکٹ بورڈ کا بینک بیلنس تین برسوں میں 3648 کروڑ روپے سے بڑھ کر 9629 کروڑ روپے ہو گیا ہے۔بھارتی بورڈ دنیا کا امیر ترین بورڈ بن گیا ہے۔
ریاستی کرکٹ ایسوسی ایشنز کو دی جانے والی رقم میں بھی تقریباً پانچ گنا اضافہ ہوا ہے۔ سی او اے کے دور میں یہ رقم 680 کروڑ روپے تھی جو اب 3295 کروڑ روپے ہے۔