اسمعیل میرٹھی
کئے جاؤ کوشش میرے دوستو
اگر طاق میں تم نے رکھ دی کتاب
تو کیا دو گے کل امتحاں میں جواب
نہ پڑھنے سے بہتر ہے پڑھنا جناب
کہ ہو جاؤ گے ایک دن کامیاب
کئے جاؤ کوشش میرے دوستو
نہ تم ہچکچاؤ، نہ ہرگز ڈرو
جہاں تک بنے کام پورا کرو
مشقّت اٹھاؤ، مصیبت بھرو
طلب میں جیو، جستجو میں مرو
کئے جاؤ کوشش میرے دوستو
زیاں میں بھی ہے فائدہ کچھ نہ کچھ
تمہیں مل رہے گا صلہ کچھ نہ کچھ
ہر اک درد کی ہے دوا کچھ نہ کچھ
کبھی تو لگے گا پتا کچھ نہ کچھ
کئے جاؤ کوشش میرے دوستو
تردّد کو آنے نہ دو اپنے پاس ہے
بے ہودہ خوف اور بے جا ہراس
رکھو دل کو مضبوط، قائم حواس
کبھی کامیابی کی چھوڑو نہ آس
کئے جاؤ کوشش میرے دوستو