کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیو زپر نشر ہونے والے پاک انڈیا ٹاکرا میں سابق کرکٹرز نے پاور پلے کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا کی بیٹنگ بہتر ہے تو پاکستان کی باؤلنگ بہتر ہے ۔ جبکہ پاکستان سے حارث رؤف، محمد نواز، محمد رضوان جبکہ بھارت سے ہارڈیک پانڈیا، کے ایل راہول اور سوریا کمار کو میچ ونر قرار دیدیا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے سابق و موجودہ کرکٹرز نے جیو نیوز اور آج تک چینل کے مشترکہ پروگرام ”پاک انڈیا ٹاکرا“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک انڈیا میچ میں پاور پلے دونوں ٹیموں کیلئے اہم ہوگا، پاور پلے میں اچھی بیٹنگ اور اچھی باؤلنگ کرنے والی ٹیم ہی جیتے گی، میلبورن میں پاک بھارت میچ لواسکورنگ ہوگا، پاکستانی بیٹسمین وکٹوں کے درمیان اچھی رننگ کرتے ہیں بڑے گراؤنڈ کا انہیں فائدہ ہوگا،ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں انڈیا کو دو اچھے باؤلر ز کی خدمات حاصل نہیں ہیں، انڈیا کو تین فاسٹ باؤلرز، دو اسپنرز اور ہاردیک پانڈیا کے ساتھ میدان میں اترنا چاہئے، بھونیشور کمار اپنے آخری اوورز میں کافی رنز دے دیتے ہیں ،محمد شامی ورلڈکلاس باؤلر ہے وہ ڈیتھ اوورز میں دنیا بہترین باؤلرز میں ہیں، بھونیشور کے اوورز 16اوورز سے پہلے کرالیے جائے تو اچھا ہوگا، آخری چار اوورز محمد شامی اور ارشدیپ سے کروانے چاہئیں۔آج تک چینل اور جیو نیوز کے مشترکہ پروگرام میں انڈیا کی طرف سے میزبان وکرانت گپتا جبکہ پاکستان سے میزبان شہزاد اقبال تھے۔مہمانوں میں انڈیا سے سنیل گاواسکر، ہربھجن سنگھ، مدن لعل اور پاکستان سے معین خان، عاقب جاویداور عماد وسیم شامل تھے۔ عماد وسیم نے کہا کہ میلبورن میں پاکستان انڈیا ٹیموں کیلئے پچھلے باہمی میچوں سے مختلف کنڈیشنز ہوں گی، کل میچ میں پاور پلے دونوں ٹیموں کیلئے بہت اہم ہوگا۔ عاقب جاوید نے کہا کہ پاکستان کو میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں میچ سے کچھ برتری حاصل ہوگی، بیٹنگ میچز جبکہ اچھی باؤلنگ ٹورنامنٹ جتواتی ہے، ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں انڈیا کو دو اچھے باؤلر ز کی خدمات حاصل نہیں ہیں۔ معین خان نے کہا کہ میلبورن میں پاکستان کو ابتدائی اوورز فاسٹ باؤلرز سے کروانے چاہئیں، پاکستان کو تین فاسٹ اور دو اسپن باؤلرز کے ساتھ میچ میں جانا چاہئے۔ وکرانت گپتا نے کہا کہ پاکستانی ٹیم زبردست ہے لیکن سامنے انڈین ٹیم ہے، انڈیا نے دو مہینے پہلے ایشیا کپ میں جو غلطیاں کیں اسے درست کرے گا۔سنیل گاواسکر نے کہا کہ بھارتی ٹیم ماضی کی غلطیوں سے سیکھتے ہوئے پریکٹس کررہی ہے، بھارتی ٹیم نے نیٹ میں خاص طور پر بائیں ہاتھ کے باؤلرز کیخلاف پریکٹس کی ہے۔ ہربھجن سنگھ کا کہنا تھا کہ انڈیا کو تین فاسٹ باؤلرز، دو اسپنرز اور ہاردیک پانڈیا کے ساتھ میدان میں اترنا چاہئے۔ مدن لعل نے کہا کہ انڈیا کو پاکستان کیخلاف آل راؤنڈر ہاردیک پانڈیا کے ساتھ تین پیسرز اور دو اسپنرز کھلانے چاہئیں، آئی پی ایل سے انڈیا کو بہت زیادہ ٹیلنٹ ملا ہے جسے گروم کررہے ہیں۔ دوسرے پروگرام میں پاکستان اور بھارت کے سابق کرکٹرز اور کرکٹ تجزیہ کاروں نے پاک بھارت میچ میں پاکستان سے حارث رؤف، محمد نواز، محمد رضوان جبکہ بھارت سے ہارڈیک پانڈیا، کے ایل راہول اور سوریا کمار کو میچ ونر قرار دیدیا۔سابق بھارتی کپتان کپل دیو، اتل واسن، انجم چوپڑا، سابق پاکستانی کپتان معین خان، سکندر بخت اور عاقب جاوید نے جیو نیوز پاکستان اور اے بی پی نیوز انڈیا کے مشترکہ پروگرام ”پاک انڈیا ٹاکرا“ میں کل میلبورن میں ہونے والے پاک بھارت میچ سے متعلق سیرحاصل گفتگو میں اپنا تجزیہ دیا۔ بھارت سے پروگرام کی میزبانی رومانہ ایثار خان جبکہ پاکستان سے دانش انیس کررہے تھے۔ سابق پاکستانی کرکٹر معین خان نے کہا کہ اعداد و شمار دیکھیں تو انڈیا کو پاکستان پر ورلڈکپ میچوں میں سبقت حاصل ہے، ایسا لگ رہا ہے بھارت 22تاریخ کو دیوالی منائے گا اور ہم 23کو منائیں گے۔ کپل دیو نے کہا کہ آسٹریلیا کی پچ اور کنڈیشنز سے جلدی ایڈجسٹ کرنے والی ایشین ٹیم کے جیتنے کے چانس بڑھ جاتے ہیں۔ سکندر بخت نے کہا کہ ورلڈکپ میں پاکستان کی پہلی فتح کے بعداب بھارت کا ہوا ختم ہوگیا ہے، پاک بھارت کرکٹ میچ اب بھارت آسانی کے ساتھ نہیں جیتے گا۔ عاقب جاوید نے کہا کہ انڈیا کو آسٹریلیا کی سیم پچوں پر بھونیشورکمار، سراج اور محمد شامی کو کھلانا چاہئے، آسٹریلیا کی وکٹوں پر بیٹرز کو ٹیکنیکل بیٹنگ کرنا ہوگی۔ اتل واسن نے کہا کہ ممکن ہے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں بمرا کے نہ ہونے سے انڈیا کو نیا اسٹار باؤلر مل جائے، جس ٹیم کو جیتنے کی امید نہیں ہو وہ دباؤ نہیں لیتی ہے، شاداب خان کی پچھلے ورلڈکپ سے بہت اچھی کارکردگی رہی ہے، شاداب خان کا اکانومی ریٹ دنیا میں سب سے بہتر ہے۔