اسلام آباد(نمائندہ جنگ، اے پی پی) سپریم کورٹ میں پاکستان اسٹیل ملزکے ملازمین کی ترقیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالت عظمیٰ نے کہا کہ حکومتی ادارے بیٹھ کر مسائل حل کر لیں۔ عدالت نے تین ماہ میں فیصلہ نہ کرنے پر لیبر کورٹ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے وزارت پٹرولیم، نجکاری،خزانہ کو معاملات حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جسٹس اعجازلاحسن کی سربراہی میں قائم 3رکنی بنچ نے بدھ کے روز کیس کی سماعت کی تو جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ اسٹیل مل ایک پیسہ بھی کمانہیں رہی ہے اورماہانہ ایک ارب کا نقصان ہو رہا ہے،ہر سال مل کو قائم رکھنے کیلئے اربوں کی سبسڈی دی جا رہی ہے، 2015 سے اسٹیل مل مکمل بند ہے ایک ٹن پیداوار نہیں ہے، ملازمین کے وکیل نے استدعا کی کہ ملازمین کی اپیلوں پر فیصلہ سنا دیاجائے اورباقی معاملات از خود نوٹس کیس میں چلتے رہنے دیئے جائیں، اسٹیل مل 250 ارب روپے کی مقروض ہے،مزدوروں کے بھی بنیادی حقوق ہیں،اسٹیل مل انتظامیہ کیخلاف 10 ارب کی انکوائری مکمل کرنے کی ہدایات دی جائیں، مل کو ڈبونے میں انتظامیہ کا ہاتھ ہے،دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اسی عدالت کے ایک سابق حکم پر عملدرآمد کرتے ہوئے تین مختلف رپورٹیں دائر کی ہیں،لیبر کورٹ نے سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود ابھی تک فیصلہ نہیں کیا ہے،معاملات کے حل کیلئے مختلف وزارتوں کو مل کر بیٹھنا ہو گا، عدالت نے آبزرویشن دی کہ ہماری کوشش ہے کہ اسٹیل مل کے مسائل حل ہو سکیں، پہلے حکومتی ادارے بیٹھ کر مسائل حل کر لیں پھر ملازمین کا کیس بھی سنا جائیگا۔