کراچی(ٹی وی رپورٹ)سینئر نائب صدر شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت سے انتخابات پر بات کرنے کیلئے تیار ہیں،حکومت گرانے نہیں قوم کو جگانے کیلئے نکلے ہیں، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ دونوں فریق ساتھ بیٹھ جائیں تو درمیانی راستہ نکالنا ہوگا، ایسا نہیں ہوسکتا کہ پہلے الیکشن کی تاریخ دیں پھر بات ہو، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں میزبان شاہزیب خانزادہ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پروگرام میں سینئر تجزیہ کاروں مجیب الرحمن شامی اور منیب فاروق نے بھی گفتگو کی۔ پروگرام کے آغاز میں میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کئی ماہ کے انتظار، مسلسل وارننگز اور لمبی تیاری کے بعد بالآخر عمران خان نے لانگ مارچ کا آغاز کردیا ہے، عمران خان کا لانگ مارچ فوری انتخابات کیلئے ہے لیکن انہوں نے فوج کی اعلیٰ قیادت کو نشانے پر لے لیا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی کی پریس کانفرنس کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کا ردعمل اتنا سخت نہیں تھا جس طرح لانگ مارچ میں عمران خان نے فوجی قیادت پر براہ راست تنقید کی، کل تک عمران خان مسٹر ایکس، مسٹر وائی اور ڈرٹی ہیری کے القابات استعمال کررہے تھے مگر آج انہوں نے اعلیٰ افسران کے نام لئے، الزامات لگائے اور کل کی پریس کانفرنس کا سخت جواب بھی دیا۔ سینئر نائب صدر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لانگ مارچ میں لوگوں میں انتہائی جوش و جذبہ دکھائی دے رہا ہے، لبرٹی چوک سے روانہ ہونے پر قابل دید استقبال کیا گیا،ایسا لگتا ہے پورا لاہور شہر سڑکوں پر امڈ آیا ہے، لوگوں کو خوفزدہ کیا گیا تھا کہ لانگ مارچ میں خون خرابے کا خدشہ ہے، لانگ مارچ میں مرد و خواتین بچوں سمیت نکلے ہیں، عوام گلے سڑے نظام اور حکمرانوں سے آزادی مانگ رہے ہیں، لوگوں میں خوف کی فضا ٹوٹتی چلی جارہی ہے،ایک سروے میں 85فیصد لوگوں نے عمران خان کا بیانیہ درست تسلیم کیا ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم حکومت گرانے نہیں قوم کو جگانے کیلئے نکلے ہیں، عوام کو موبلائز کیے بغیر ملک میں تبدیلی نہیں آئے گی، ہم عوام کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں، جو لوگ قانون سے بالا ہیں انہیں قانون کے نیچے آنا ہوگا، لوگوں کے حقوق کی حفاظت اور انصاف مہیا کرنا ہوگا، ارشد شریف کے صدر پاکستان کو لکھے گئے خط پر توجہ دیدی جاتی تو شاید آج وہ ہمارے درمیان موجود ہوتے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقننہ، عدلیہ اور نیشنل سیکیورٹی اداروں کی اہمیت سے انکار نہیں ہے، اداروں کی اپنی اہمیت ہے لیکن فیصلے کا حق عوام کا ہے، پیپلز پارٹی طاقت کا سرچشمہ عوام کے نظریے سے پیچھے ہٹ گئی ہے، آج تحریک انصاف کہہ رہی ہے کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں،ہم اداروں کو موثرا ور فعال دیکھنا چاہتے ہیں ،ہر ادارے کو اپنا آئینی رول ادا کرنا چاہئے، کبھی نہیں کہیں گے کوئی ادارہ آئین سے تجاوز کرے، ہماری توجہ عوام پر ہے عوام کو متحرک کر کے ہی جمہوریت میں ووٹ کے ذریعہ تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں ایک مضبوط فوج ہمارے ملک کی ضرورت ہے،فوج کے ادارے کا احترام کرتے ہیں، فوج نے پاکستان کی بقا کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، دہشتگردی کیخلاف جنگ، کورونا اور سیلاب میں فوج کی خدمات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا، لیکن کوئی ادارہ یا فرد قانون سے بالاتر نہیں ہے، افراد یا ادارے قانون سے بالا ہوجائیں تو لوگوں کے حقوق سلب ہوتے ہیں، اعظم سواتی جیسے پارلیمنٹرین اگر دہائی دے رہے ہیں تو قابل غور بات ہے، شہباز گل اور اعظم سواتی کے ساتھ جو ہوا کسی معاشرے میں نہیں ہوتا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لائیو کوریج پر بندش، دھمکیاں اور دباؤ ڈالا جارہا ہے جو مناسب نہیں ہے، مقتدر حلقوں کی سیاست سے الگ رہنے کی بات خوش آئند ہے، حکومت کا موقف حکومتی وزراء کو پیش کرنا چاہئے، شاید حکومت ادارے کا دفاع نہیں کرپارہی یا انہیں حکومت پر اعتماد نہیں ہے،عمران خان یہ نہیں کہہ رہے کہ مداخلت کر کے سب لپیٹ دیا جائے، ملک میں سیاسی و معاشی عدم استحکام ہے، اوورسیز پاکستانیوں میں اضطراب کی کیفیت ہے، عمران خان کہتے ہیں ملک میں استحکام کا واحد راستہ انتخابات ہیں، اسٹیبلشمنٹ کو حکومت کو سمجھانا چاہئے کہ وہ انتخابات سے کیوں بھاگ رہی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ موجودہ حکومت کے اختیارات محدود اور یہ بے بس ہیں، اس حکومت میں شامل جماعتوں کی قیادت اور سوچ الگ الگ ہے، جو قوتیں ان کو یکجا کررہی ہیں وہ حکومت کو سمجھا بھی سکتی ہیں، موجودہ حکمرانوں میں تحریک عدم اعتماد لانے کی اہلیت ہی نہیں تھی، تحریک عدم اعتماد کے پیچھے منصوبہ بندی اب عیاں ہوچکی ہے، یہ تو ایک دوسرے کا پیٹ چاک کرکے لوٹی دولت حاصل کرنے کی بات کرتے تھے یکدم کیسے اکٹھے ہوئے، ایم کیو ایم ساڑھے تین چار سال پیپلز پارٹی کیخلاف کھڑی رہی راتوں رات معاہدہ کیسے ہوگیا۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت آرمی چیف کی تعیناتی وزیراعظم کا اختیار ہے، وزیراعظم کو دیکھنا ہے کیا ہونا چاہئے، عمران خان کہہ رہے ہیں ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ آرمی چیف کون ہو، ہم سمجھتے ہیں کہ آرمی چیف ایسی شخصیت ہونی چاہئے جو اس عہدے کی اہل ہو، ہم پاک فوج کے تقدس اور پروفیشنل ازم کا احترام کرتے ہیں، انہیں اپنے پروفیشنل ازم پر حرف نہیں آنے دینا چاہئے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لانگ مارچ پر سپریم کورٹ کے احکامات کا احترام کریں گے، آئین و قانون میں رہتے ہوئے حقیقی آزادی کی تحریک جاری رکھیں گے، حکومت نے عدالت کے ذریعہ ہمارا پرامن احتجاج کا حق سلب کرنے کی کوشش کی، عدلیہ کے شکر گزار ہیں اس نے ہمارا بنیادی حق سلب نہیں کیا، لانگ مارچ کے دوران پرامن رہیں گے، ہمارا مقصد حکومت یا اسلام آباد پر قبضہ کرنا نہیں ہے، ہمارا مقصد حکمرانوں کو قائل کرنا ہے کہ عوام ان سے لاتعلق اور مایوس ہوچکے ہیں، لوگوں کو حکومت پر یا عمران خان جس پر اعتماد ہوا اسے منتخب کرلیں گے، حکومت سے انتخابات پر بات کرنے کیلئے تیار ہیں۔