سندھ میں سیاسی سرگرمیاں گزشتہ ہفتے قدرے ماند رہی پی ٹی آئی اپنا لانگ مارچ شروع کرچکی ہے جبکہ اس ضمن میں سندھ سے بھی قافلے لانگ مارچ میں شرکت کے لیے روانہ ہوئے ہیں ٹول پلازہ کراچی سے پی ٹی آئی کالانگ مارچ مرکزی مارچ میں شامل ہونےکے لیے روانہ ہوچکا ہے تاہم کارکنوں کی ڈاکٹریٹ ٹول پلازہ کراچی سے واپس ہوگئی یہ قافلہ حیدرآباد، سکھرسے ہوتا ہوا راولپنڈی میں مرکزی مارچ میں شامل ہوگا لانگ مارچ کےشرکاؤ کا مطالبہ فوری انتخاب ہے دیکھنا یہ ہے کہ کیا یہ مارچ اپنے مقاصد حاصل کرے گا یا نہیں۔
دوسری جانب سندھ حکومت نے الیکشن کمیشن کی جانب سے 31اکتوبر تک کراچی اورحیدرآباد ڈویژنوں میں بلدیاتی الیکشن کرانے کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کے احکامات کے بعد محکمہ داخلہ سندھ سے تفصیلی رپورٹ مانگ لی ہے، محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے محکمہ داخلہ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کے ممکنات کے حوالے سے تفصیل سے آگاہ کیا جائے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے تیاریوں کے بارے میں پوچھا ہے خط میں استفار کیا گیا ہے کہ سندھ کا محکمہ داخلہ، کراچی ڈویژن کے انتخابات کرانے کی پوزیشن میں ہے یا نہیں؟
بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے الیکشن کمشنرواضح طور پر کہہ چکا ہے کہ کوئی حکومت بلدیاتی الیکشن نہیں کراناچاہتی اس کی وجہ یہ ہے کہ جہاں الیکشن نہیں ہو رہے وہاں حکومتی اتحاد کی پوزیشن کمزور ہے خصوصاً کراچی اور حیدرآباد میں اس وقت حکومت سے باہر رہنے والی جماعتیں عوام میں مقبول ہے کراچی اور حیدرآباد میں بارشوں سے تباہ شدہ بنیادی ڈھانچہ، سڑکیں تاحال نہیں بنائی جاسکی ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہناہے کہ شہر کی سڑکیں دسمبر تک بنیں گی بارشوں سے سندھ میں ہونے والے نقصانات کا تاحال ازالہ نہیں ہوسکا ہے اب تمام تر امیدیں" کوپ" 27 (موسمیاتی تبدیلی سے متعلق عالمی کانفرنس)پر لگی ہے اگر پاکستان ان موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والے نقصانات کے ضمن میں اپنا مقدمہ درست طریقے سے پیش کرسکا تو امید ہے کہ 20 ارب ڈالر سے زائد کی رقم حاصل کرکے تعمیر نوکے کاموں میں خرچ کی جاسکے گی تاہم غیرجانبدار حلقوں کا کہنا ہے کہ امدادی سرگرمیوں میں تاخیرہورہی ہے متاثرین تک امداد نہیں پہنچ رہی ہے۔
بیرون ملک اور اداروں کی جانب سے ملنے والی امداد بھی کرپشن کی نذر ہونے کا خدشہ ہے جسے کرپشن سے بچانا اعلیٰ عدالت اور دیگراداروں کا کام ہے اس ضمن میں بھی پیش رفت ہونی ہے اور عدالت نے امدادی سرگرمیوں پر چیک رکھنے کاکہاہے جبکہ ادھر جامشورو کے دورے پر وفاقی وزیر سمندر پار پاکستانیز و ترقی انسانی وسائل ساجد حسین طوری نے کہا ہے کہ سیلاب سے 36لاکھ سے زائد پاکستانی مزدور بے روزگار ہوئے ہیں۔ پیپلز پارٹی ملک کے محنت کشوں، مزدوروں اور معماروں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گی وفاقی وزیر ساجد حسین طوری سیلاب سے متاثرہ مزدوروں سے ملے اور سیلاب سے تباہ کاریوں کا جائزہ لیا۔
وفاقی وزیر ساجد حسین طوری نے اس موقع پر پہلوان خان کھوسو جامشورو میں آئی ایل او کے پراجیکٹ کیش فار ورک کا آغاز کیا۔ اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے ساجد حسین طوری نے کہا کہ سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں دیکھ کر دلی دکھ و افسوس ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے 36لاکھ سے زائد پاکستانی مزدور بے روزگار ہوئے ۔ ساجد طوری نے کہا کہ پیپلز پارٹی ملک کے محنت کشوں، مزدوروں اور معماروں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گی، میری وزارت اور آئی ایل او نے مل کر کیش فار ورک کا آغاز کیا ہے، جس کے تحت مزدور اپنے گھروں کی بحالی کا کام کریں گے جس کے لیے انہیں یومیہ اجرت دی جائے گی۔
ساجد حسین طوری نے کہا کہ پروگرام کے تحت متاثرہ محنت کش مرد و خواتین کو ان کے کام کے معاوضے کے طور پر یومیہ اجرت دی جائے گی، ساجد حسین طوری نے منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے تحت چالیس ہزار متاثرہ مزدوروں کو کیش فار ورک پروگرام کے تحت رجسٹرڈ کرینگے، ساجد حسین طوری نے کہا کہ مزدور اپنے گاؤں کے راستوں گلیوں کی بحالی اور گھروں کی جزوی مرمت پر کام کریں اور یومیہ اجرت ہم سے لیں۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کی خواتین کو انکی صلاحیتوں کے مطابق ہینڈی کرافٹ تیار کروانے میں مدد کر رہے ہیں ساجد حسین طوری نے مزید کہا کہ میں عنقریب آئی ایل او ہیڈکواٹرز کا دورہ کرکے مزید مالی معاونت کے لئے آئی ایل او سے درخواست کرونگا، وفاقی وزیر ساجد طوری نے کہا کہ میں آئی ایل او سمیت بین الاقوامی محکموں کو اپنی وزارت کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرواتا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ ہمارے مزدور جلد ہی اپنے پیروں پر کھڑے ہوجائیں گے۔
دوسری جانبڈگری ریجن میں حالیہ سیلاب نے گنے کی فصل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، محکمہ زراعت کے حالیہ سروے کے مطابق اکتوبرونومبر 2021میں 7ایکڑ اراضی پر گنے کی کاشت کی گئی تھی جبکہ حالیہ سیلاب میں 2500 ایکڑ اراضی پر لگی گنے کی فصل مکمل تباہ ہوچکی ہے۔ سندھ آبادگار اتحاد کے چوہدری سیف اللہ گل، گنے کے کاشتکاروں محمدایوب آرائیں، محمد شفیق قائم خانی اور دیگر کا کہنا ہے کہ اگر کرشنگ نومبر کی جگہ دسمبر میں شروع ہوئی تو گنے کی بچی ہوئی فصل مزید خراب ہوجائے گی اور ہم دیوالیہ ہوجائیں گے، پنگریو سندھ میں رواں سال بھی کرشنگ سیزن شوگرمل مالکان کی ہٹ دھرمی کے باعث تاخیر کا شکار ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، سندھ شوگرکین ایکٹ کے تحت کرشنگ سیزن یکم اکتوبر سے شروع ہوجانا چاہیئے تھا۔
تاہم شوگرمل مالکان کرشنگ سیزن میں تاخیر کرکے من مانے نرخوں پر گنا خریدنا چاہتے ہیں، جھڈومیں گندم کی کاشت کا سیزن شروع ہوتے ہی گندم کی بیچ کی قیمتوں میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوگیا ہے جس سے گندم کی کاشت متاثر ہونے کا خدشہ ہے اور آباد گاروں میں کم لاگت سے تیار ہونے والی سرسوں کی فصل کاشت کرنے کی طرف رحجان بڑھنے لگا ہے۔ ادھر سندھ کابینہ کے اجلاس میں بلدیاتی قانون کی منظوری دے دی گئی جس کے مطابق اب کے ایم سی کا میئر واٹر بورڈ کا چیئرمین ہوگا ترقیاتی اداروں کا سربراہ بھی مئیر ہو گا سالڈ ویسٹ بورڈ کا سربراہ متعلقہ شہروں کا میئر ہوگا سیلاب متاثرین کو سندھ حکومت فی کس تین لاکھ روپے دے گی جو اپنا گھر خود بنا دیں گے۔