اسلام آباد (نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ آفس نے تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی کے جوڈیشل لاجز کوئٹہ میں قیام کے دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے اتوار کو جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر سینیٹر اعظم سواتی کی ایک پریس کانفرنس الیکٹرانک و سوشل میڈیا پر زیر گردش ہے جس میں انہوں نے مبینہ طور پر کہا ہے کہ انکے سپریم کورٹ جوڈیشل لاجز کوئٹہ میں قیام کے دوران قابل اعتراض ویڈیو ریکارڈ کی گئی۔
اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے ججز ریسٹ ہاؤس ، کوئٹہ کا انتظام اور نگرانی رجسٹرار آفس سپریم کورٹ آف پاکستان اسلام آباد کرتا ہے اور کوئٹہ میں سپریم کورٹ کا ججز ریسٹ ہاؤس صرف عدالت عظمیٰ کے معزز حاضر سروس و سابق ججوں کے استعمال کیلئے ہے۔
سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ اعظم سواتی نے کبھی کوئٹہ میں سپریم کورٹ ججز ریسٹ ہاؤس میں قیام نہیں کیا۔
تاہم اسپیشل برانچ بلوچستان کے مطابق اعظم سواتی نے اپنے دورے کے دوران بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی (جوڈیشل کمپلیکس کوئٹہ) میں قیام کیا جو سپریم کورٹ آف پاکستان کے کنٹرول میں نہیں ہے۔
دوسری جانب سینیٹراعظم سواتی کی مبینہ ویڈیو لیک معاملے کی تحقیقات کیلئے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے 14رکنی اسپیشل کمیٹی قائم کردی،کمیٹی ایک ماہ میں رپورٹ پیش کریگی۔
سینیٹ سیکرٹریٹ سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی میں سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، سینیٹر محسن عزیز، سینیٹر یوسف رضا گیلانی، سینیٹر غفور حیدری، سینیٹر انوار الحق کاکڑ ، سینیٹر فیصل سبزواری، سینیٹر طاہر بزنجو ، سینیٹر شفیق ترین، سینیٹر مشتاق، سینیٹر قاسم، سینیٹر مظفر شاہ، سینیٹر ہداہت اللہ، سینیٹر کامل علی آغا اور سینیٹر دلاور خان بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی ارکان کنوینئر کا خود فیصلہ کریں گے، اسپیشل کمیٹی 30روز میں رپورٹ پیش کریگی۔
ذرائع کے مطابق خصوصی کمیٹی اعظم سواتی کی مبینہ ویڈیو لیک کی ہر پہلو سے انکوائری کریگی ۔