• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

31 سال بعد آزاد کشمیر میں بلدیاتی انتخابات؟

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملے پر آزاد کشمیر میں بھی مذمت کی گئی جبکہ PTIکے کچھ سابق امیدوارانِ اسمبلی کی قیادت میں مظفرآباد، میرپور، راوالاکوٹ اور ضلع حویلی میں احتجاج کی اطلاعات بھی ہیں۔ صدر PPP آزاد کشمیر و ممبر قانون ساز اسمبلی چوہدری محمد یاسین کا کہنا ہے کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کی مذمت کرتے ہیں، بد قسمتی سے PTIایسے واقعات کو بھی سیاست کیلئے استعمال کر رہی ہے جو ہماری سیاست کا المیہ ہے۔ تحقیقات ابھی ہوئی نہیں اور الزامات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔فیصل واوڈا کا انکشاف درست ثابت ہوا، لاش بھی گری ہیں اور حالات خرابی کی طرف جا رہے ہیں۔ 

PTIکے ناقدین کا کہنا ہے کہ PTIنے اس لانگ مارچ کی ناکامی کی وجہ سے فیس سیونگ کیلئے مبینہ حملے کا ڈرامہ خود رچایا۔عمران خان کی نااہلی کی طرح قاتلانہ حملہ پر بھی آزاد کشمیر میں جزوی طور پر ردِ عمل سامنے آیا ۔سنجیدہ حلقے ان اہم مواقعوں پر PTIآزاد کشمیر کی جانب سے کارکنان کو احتجاج کی کال نہ دینے پر حیرت کا اظہا رکر رہیں ہیں۔ آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ نے وزیر تعلیم ہائیر ایجوکیشن ظفر اقبال ملک کو مشہور زمانہ ’’آصف شاہ قتل کیس‘‘ میں باعزت بری کر دیا ہے۔وزیر تعلیم کو ہائی کورٹ نے 14سال قید کی سزا سنائی تھی اور وہ کوٹلی جیل میں قید تھے۔

اپیلانٹ کی جانب سے ممتاز قانون دان راجہ انعام اللہ خان ایڈووکیٹ نے ا س اہم کیس کی پیروی کی۔ عدالت نے مجرمان قمر شبیر ملک کو 10سال قید با مشقت جبکہ حافظ اورنگزیب اور عمران منشاء کو 14,14 سال قید با مشقت کی سزا بھی سنائی۔ وزیر تعلیم کے با عزت بری ہونے پر ان کے انتخابی حلقے راج محل کوٹلی میں ان کے سپورٹرز خوشی کا اظہا رکر رہے ہیں۔ ضلع کوٹلی سے ہی سابق سینئر وزیر محمد نواز ملک نے سابق وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف سے لندن میں ملاقات کی ہے۔ 

یہ بازگشت بھی سنائی دے رہی ہے کہ ملک محمد نواز نے مسلم کانفرنس چھوڑنے اور مسلم لیگ ن آزاد کشمیر میں شمولیت اختیار کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے جس کا مناسب وقت پر وہ باقاعدہ اعلان کریں گے۔ آزادکشمیر میں سیاسی صف بندیوں کا سلسلہ غیر مخصوص طریقے سے جاری ہے،وقت گزرنے کیساتھ اس میں مزید تیزی متوقع ہے۔ چیف الیکشن کمشنر آزاد جموں و کشمیر جسٹس (ر) عبدالرشید سلہریا کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر میں بلدیاتی انتخابات ہر صورت میں کروائے جائیں گے۔انتخابات کے تمام مراحل مکمل ہوگئے ہیں اب صرف 27نومبر کو پولنگ ہونا باقی ہے۔ 

آزاد کشمیر عدلیہ اور الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کروانے میں انتہائی سنجیدگی کیساتھ عملی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر عدالت العالیہ صداقت حسین راجہ نے الیکشن کمیشن کی ہدایت پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے عملہ جوڈیشل افسروں، قاضی صاحبان اور عملہ عدالت ہا ماتحت آزاد جموں وکشمیر کو رخصت کا استفادہ کرنے سے اجتناب کرنے کے حوالے سے ہدایا ت جاری کی ہیں تاکہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے کسی بھی قسم کی دشواری سے بچا جاسکے۔ دوسری جانب حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے پر الیکشن سے فرار کے الزامات تسلسل کیساتھ لگا رہے ہیں۔ 

اس موقع پرا سکول ٹیچرز آرگنائزیشن آزاد کشمیر نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ 20نومبر تک اساتذہ کے 11نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد نہ ہوا تو آزادکشمیر کے 33 ہزار اساتذہ الیکشن ڈیوٹی کا بائیکاٹ کریں گے۔ آزا دکشمیر میں 31سال بعد انتخابات کے انعقاد کے اعلان سے آزاد کشمیر کے عوام بالخصوص نوجوانوں میں بڑا جوش و خروش پایا جا رہا ہے۔بلدیاتی انتخابات 2020میں 42امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔ 

27نومبر کو حتمی فہرست کیمطابق 10556 امیدوار بلدیاتی انتخابات میں مد مقابل ہونگے۔ اس سلسلے میں آزاد کشمیر کے طول و ارض میں سپورٹرز کے استقبالیے، کارنر میٹنگز، ماضی قریب اور حال میں مرنے والوں کی فاتحہ خوانی کا لا متناہی سلسلہ، الیکشن آفیسز اور امیدواروں کے گھر میں عارضی لنگر خانے کھل چکے ہیں۔ جس کے باعث اس محدود مدت کیلئے دستیاب آفر سے فائدہ اٹھانے کیلئے بیروزگار نوجوانوں کی غیر معمولی دلچسپی سے آزاد کشمیر میں ایک میلے کا سماں ہے۔ 

تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے 34 ہزار سیکورٹی اہلکاروں کی فراہمی سے معذرت، حکومت آزا دکشمیر کی طر ف سے الیکشن کمیشن کو تاحال بقایا 38 کروڑ کی عدم فراہمی اور ممبر الیکشن کمیشن فرحت علی میر کی غیر فعالیت کی وجہ سے بعض حلقوں میں الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں۔ تاہم آئندہ ہفتے صورتحال واضح ہونے کا قوی امکان ہے۔آزاد کشمیر میں ہر سال کی طرح یوم شہدائے جموںو کشمیرانتہائی عقیدت و احترام کیساتھ منایا گیا۔ 

صبح کا آغاز مساجد میں ان مسلمانوں کے لیے خصوصی دعاؤں سے ہوا جنہیں 1947 میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں ڈوگرہ حکمرانوں اور دلی سرکار کی سرپرستی میں ’’ سنگھی شر پسندوں‘‘ نے محض آزادی کی خواہش اور پاکستان سے محبت کی پاداش میں گاجر مولی کی طرح تہہ تیغ کر دیا تھا۔ آزاد کشمیر کے تمام اضلاع اور تحصیل لیول کے علاوہ مقبوضہ جموں و کشمیر اور دنیا بھر میں بسنے والے کشمیریوں نے احتجاجی مظاہرے اور سیمینارز کا انعقاد کرکے کشمیری شہداء کی عظیم قربانی پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی آزادی تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔

تجزیے اور تبصرے سے مزید
سیاست سے مزید