محمد علی سحر
آج کل نوجوان بہت زیادہ بے یقینی سے دوچار ہیں، وجہ یہ ہے کہ، ایک ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود وطن عزیز کی معاشی صورتحال ابتر ہے۔ نوجوان معمولی سی نوکری حاصل کرنے کے لئے دھکے کھارہے ہیں، انہیں اپنا مستقبل درخشاں نظر نہیں آرہا۔ لیکن جہاں نوجوانوں کی اکثریت مایوسی اور افسردگی کا شکار ہے، وہیں کچھ نوجوان ان حالات کو اپنے لئے ایک چیلنج تصور کرتے ہیں، اس کا مقابلہ کرنےکے لئے خود کو تیار کررہے ہیں مثلاََ مختلف ہنر سیکھ رہے ہیں کمپیوٹر آئی ٹی کی جدید تعلیم حاصل کررہے ہیں گویا یہ نوجوان اب سمجھ چکے ہیں کہ انہیں روشن مستقبل کے لئے سخت محنت اور جدید علوم میں مہارت حاصل کرنا ضروری ہے اور ان سب کے ساتھ ہمت اور حوصلے کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، ایسے حوصلے کی جوان کی ہمت نہ ٹوٹنے دے، کیونکہ وہ جانتےہیں کامیابی ان ہی کے قدم چومتی ہے جو اپنے راستے کی ہر رکاوٹ کو ہنس کردور کر دیتے ہیں، کبھی مایوس نہیں ہوتے بقول علامہ اقبال؎ شاہین کبھی پرواز سے تھک کر نہیں گرتا۔
یاد رکھیں خواب وہ نہیں ہوتے جو آپ حالت نیند میں دیکھتے ہیں بلکہ اصل خواب وہ ہوتے ہیں جن کی تعبیر پانےکے لئے اپنی نیند قربان کردیتے ہیں، بس یہ ہی وہ نکتہ ہے جسے نوجوانوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے، الحمداللہ دور حاضر کے بیش تر نوجوان یہ بات سمجھ چکے ہیں اسی لئے وہ موجودہ حالات میں کمر کس کر زندگی کے ہر محاذ پر ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں۔ اپنے خاندان کی کفالت کرنے کے لئے ہر شعبہ زندگی میں محنت کرکے رزق کما رہے ہیں جن کو ملازمت نہیں مل رہی وہ گھروں پر’ فوڈ ڈلیوری‘ کررہے ہیں ،آن لائن کاروبار بھی کر رہے ہیں چھوٹی موٹی دکان وغیرہ کھول کر دو وقت کی روٹی عزت سے کما رہے ہیں ،ٹیوشنز پڑھا رہے ہیں اور اپنی فیملی کو سپورٹ کررہے ہیں۔
اس وقت کے انتہائی گھمبیر اور پریشان کن حالات نے آج کے نوجوانوں پر مثبت اثر یہ ہواہے کہ انہیں مذہب سے قریب کردیا ہے، یہ انتہائی خوش کن بات ہے اسی طرح ایک اور روشن پہلو سامنے آرہا ہے کہ لڑکوں کی طرح لڑکیاں بھی ہر شعبہ زندگی میں اپنا لوہا منوارہی ہیں وہ نہ صرف کار ڈارئیو کررہی ہیں بلکہ موٹر سائیکل رکشے اور ٹرک تک چلا رہی ہیں اس طرح وہ اپنی فیملی کو سپورٹ کررہی ہیں۔
ُاُس قوم کی ترقی کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہو سکتی، جس کے نوجوان محنتی و ذمہ دار ہوں۔ یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ کسی بھی ملک کی ترقی میں نوجوانوں کا کردار صف اول کے سپاہی کی طرح ہوتا ہے۔ وہ نوجوان جو مسائل سے دو چار ہیں،وہ ان کا حل تلاش کرنے کے لئے کوشاں رہیں،کبھی بھی برےحالات سے مایوس نہ ہوں بلکہ ڈٹ کر مقابلہ کریں ، کچھ نہ کچھ سیکھتے رہیں۔
یاد رکھیں حالات پریشانیوں کے ساتھ ساتھ مواقع بھی فراہم کرتے ہیں، اس لیے خود اپنے مددگار بنیں، اسی طرح مشکل حالات کا رخ بدل سکتے ہیں،بس ذہن پر حاوی منفی خیالات و فکر کو کرید کرید کر پھینک دیں۔ دوست ا ور دشمن کی پہچان کریں۔ آج ہمارے ڈھیروں مسائل ہیں، ایک سے بڑھ کر ایک مسئلہ سر اُٹھا رہا ہے۔ ایسے میں نوجوان ہی اس ملک میں فعال کردار ادا کر سکتے ہیں اور انہی کی قوت سے پاکستان کی جیت ہوگی۔ (انشاء اللہ)
؎ آسماں ہوگا سحر کے نور سے آئینہ پوش
اور ظمت رات کی سیماب پا ہوجائے گی