پنوم پن(اے ایف پی، جنگ نیوز) روس نے کہا ہے کہ مغرب جنوب مشرقی ایشیا کومسلح کررہا ہے تاکہ روس اور چین کے مفادات پر قابو پایا جا سکے۔ روس اور مغربی رہنماؤں کے مابین ’لفظوں کی جنگ‘ جی ٹوئنٹی اجلاس کے آغاز سے دوروز پہلے ہی شروع ہو گئی ہے، آسیان سربراہی اجلاس میں امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی شرکت کی،اس دوران انہوں نے امریکا اور اس خطے کے درمیان جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ کا خاکہ پیش کیا ہے، بائیڈن نے جنوب مشرقی ایشیائی رہنماؤں کو بتایا کہ واشنگٹن ایک آزاد اور کھلا، مستحکم و خوشحال اور ایک محفوظ انڈوپیسفک بنانے کے لیے پرعزم ہے، روسی وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ امریکی صدر، امریکا اور نیٹو یہاں ’غلبہ‘ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کمبوڈیا کے دارالحکومت میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان)کے اجلاس میں روسی وفد کی قیادت روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کی، فروری میں یوکرین پر حملے کے بعدیہ روسی حکام کی پہلی مرتبہ کسی ایسے بین الاقوامی ایونٹ میں شرکت ہے،آسیان کے اختتام پر ایک پریس کانفرنس کے دوران خطاب کرتے ہوئے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اس خطے میں امریکی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے واشنگٹن حکومت کی سرزنش کی ہے۔ یہی وہ خطہ ہے، جسے روس اور مغرب دونوں ہی آنے والی دہائیوں میں ایک ممکنہ اسٹریٹجک اور جیو پولیٹیکل میدان جنگ کے طور پر دیکھتے ہیں۔اس موقع پر روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا، امریکا اور اس کے نیٹو اتحادی یہاں ’غلبہ‘ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ جو بائیڈن کی انڈو پیسیفک حکمت عملی میں پہلے سے موجود علاقائی تعاون کے جامع ڈھانچے‘‘ کو نظرانداز کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا، اس کا واضح مقصد خطے کو مزید مسلح کرنا ہے تاکہ ایشیا پیسیفک میں چین اور روس کے مفادات پر قابو پایا جا سکے۔‘‘روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ جی20وہ محاذ نہیں جہاں سکیورٹی معاملات پر بات چیت کی جائے مگر اس کے بجائے جی20فورم کو عالمی معیشت کو درپیش چیلنجز پر زور دینا چاہیے۔انہوں نے جی20فورم کے بارے میں کہا کہ اپنے ایجنڈے کو امن اور سلامتی کے شعبوں میں پھیلانا ٹھیک نہیں ہے جس کے بارے میں بہت سے ممالک بات کرتے ہیں ۔کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہن سین نے سربراہی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں گرما گرم بحث ہوئی لیکن ماحول کشیدہ نہیں ہوا اور رہنماؤں نے سخت انداز میں بات کی جہاں کسی نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ نہ ہی امریکا اور نہ ہی روس جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے 10رکنی گروپ آسیان کے رکن ہیں لیکن انڈونیشیا میں اگلے ہفتے ہونے والے جی 20سربراہی اجلاس سے قبل کئی عالمی رہنماؤں نے اس میں شرکت کی ہے۔