تحریر: وقار ملک۔۔۔۔۔کوونٹری انسان کی زندگی چند پل کے سوا اور کچھ نہیں، اس کے بعد مادی وجود خاک میں مل جانا ہے، پیچھے رہ جاتی ہے تو صرف گزاری ہوئی زندگی یعنی طرز حیات، یہی وہ طرز حیات ہے جو طے کرتا ہے کہ آپ کے بعد لوگ آپ کو کن الفاظ میں یاد کرتے ہیں، اگر آپ نے اچھے اخلاق اور اعلی میعار کے ساتھ ایک بہترین طرز حیات پر مبنی زندگی گزار لی تو یقین کیجیے اس دنیا سے جا کر بھی زندہ رہیں گے کیونکہ وہ تمام اشخاص جن سے آپ کا کبھی نا کبھی واسطہ رہا ہو گا وہ آپ کو اچھے الفاظ میں یاد کریں گے اور یہی الفاظ آپ کا سرمایہ حیات ہیں۔دنیا سے ایک دن سبھی کو جانا ہے۔ تو کیوں نا ایسی زندگی گزاری جائے جو دوسروں کے لیے مثال بن جائےدنیا میں بہت کم شخصیات ایسی ہوتی ہیں جو کامل طرز حیات رکھتی ہیں جن کا رہن سہن، ملنا جلنا، اٹھنا بیٹھنا، بات چیت، لب و لہجہ، اخلاق و تمیز، الغرض شخصیت کا ہر زاویہ کامل اور بے مثال ہوتا ہے یوں تو ہمارے درمیان لاتعداد ایسی شخصیات موجود ہیں جنھوں نے کسی نہ کسی حوالے سے اپنا نام رقم کیا باکل ایسے ہی جیسے سابق ڈپٹی اسپیکر وفاقی وزیر محمد نواز کھوکھر مرحوم کی شخصیت تھی ہنستا بستا چہرہ اور پھر ہر شخص کی مدد کرنا اپنا فرض اولین سمجھنا طلباء کے ساتھ پیار اور انھیں تعلیم کی طرف راغب کرنا ان کا مشغلہ ہوتا یہ ہی وجہ ہے کہ ان کے صاحبزادے مصطفی نواز کھوکھر نے اعلئی تعلیم کے بعد سیاست میں قدم رکھا اور اپنے والد کی سرپرستی میں ایسی تربیت حاصل کی کہ ان کا مخالف بھی داد دئیے بغیر نہیں رہ سکتا گزشتہ روز جب مصطفیٰ کھوکھر نے سیینٹ کی نشست سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تو مصطفیٰ کھوکھر کو سوشل میڈیا پر زبردست پذیرائی ملی جس کی وجہ یہ تھی کہ آپ انتہائی ذہین اور باکمال انسان ہیں، اللہ تعالی نے آپ کو انتہائی شاندار شخصیت کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ آپ کو بے انتہا خوبیوں اور صلاحیتوں سے نوازا آپ کسی بھی قسم کی مشکل سے یا دن رات محنت کرنے سے نہیں گھبراتے آپ عزم اور ارادے کے پکے اور حوصلہ مند اور بہادر انسان ہیں۔آپ ہمیشہ دوسروں کے ہر اچھے اقدام کو تحسین و تعریف کی نظر سے دیکھتے ہیں۔آپ مشکل سے مشکل حالات میں بھی سچ بولنے کی کوشش کرتے ہیں اور کبھی کسی کو مایوس نہیں کرتے آپ بہت با اخلاق اوراعلی ظرف شخصیت کے مالک ہیں اور بہت منکسر المزاج ہیں اور دوسروں کا خیال رکھنے والی شخصیت ہیں آپ اپنے دوستوں کی ہر مشکل وقت میں مدد کرتے ہیں۔اپنا کام نہایت ایمانداری کے ساتھ کرتے ہیں اور ایک بار ملنے کے بعد لوگ آپ سے دوبارہ ملنا پسند کرتے ہیں۔ آپ جس محفل میں بھی جائیں وہاں لوگ آپ کو بہت زیادہ عزت دیتے ہیں کیونکہ آپ لوگوں کو بھی بے پناہ عزت دیتے ہیں جو لوگ مشکل حالات میں آپ سے مدد مانگتے ہیں آپ اپنے والد مرحوم کی طرح ان سے خندہ پیشانی سے بات کرتے ہیں اور مسکراتے ہوئے ان کی ہر ممکن مدد کرتے ہیں۔ یہ معاشرہ آپ جیسے لوگوں ہی کی وجہ سے ہی اتنا خوشحال اور ترقی یافتہ ہے ہمیں ایسے نوجوانوں اور ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہو گی جو ملک و قوم کے لیے درد رکھتے ہیں مصطفیٰ نواز کھوکھر نے بطور سینیٹر جس طرح اپنی پارٹی کا دفاع کیا اور پارٹی کے لیے کام کیا وہ قابل تحسین ہے مصطفی نواز کا تعلق پاکستان کے ایسے خاندان سے ہے جنھوں نے ہمیشہ عوام کے درد کا خیال رکھا بالخصوص محمد نواز کھوکھر مرحوم اور مصطفیٰ نواز کی بات کی جائے تو انھوں نے ہمیشہ تعلیم تربیت ہی کی بات کی اور عوام کے مفادات کی بات کی پی پی پی میں رہ کر اپنی پارٹی کو مضبوط کیا آپ پارٹی کی ایک طاقتور اور پر اثر آواز تھی اسلام آباد سے اتنی طاقتور آواز پیپلز پارٹی کے لیے بے حد ضروری ہے بلکہ ایسی آواز کا ملنا اور ایسے صاف شفاف انسان کا پارٹی کے اندر رہنا ایک ایسا تحفہ ہے جس کا ملنا انتہائی مشکل ہوتا ہے پارٹی کے اندر مصطفی نواز کھوکھر جیسی شخصیات درآصل پارٹی کی تشہیر کے لیے مددگار ثابت ہوتے ہیں انھیں پارٹی کی نہیں بلکہ پارٹی کو ایسے برانڈ کی ضرورت ہوتی ہے جو پارٹی کا بیانیہ عوام تک پہنچا کر پارٹی کو پاپولر بنائیں ضرورت تو اس امر کی تھی کہ نوجوان مصطفیٰ نواز کھوکھر کو پارٹی کا عہدہ دینے کے ساتھ ساتھ حکومت میں مناسب پوزیشن دے کر ملک و قوم کی بہتری کے لیے کام لیا جائے موجودہ ملکی صورتحال کو مدنظر رکھا جائے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ہماری نوجوان نسل دن بدن اخلاقی سطح پر گر چکی ہے بلکہ بگڑ چکی ہے، عظیم فلاسفر سقراط کے دور میں یونانی معاشرہ تباہی کا شکار تھا۔ نہ تعلیم و تربیت اور نہ اخلاقی معیار، سقراط نے اپنی زندگی عوام کو تعلیم و تربیت کی دولت سے آبیاری کیلئے وقف کردی۔ اور اسی کی سزا کے طور پر پھانسی دی گئی۔ لیکن اپنے اصولوں پر کمپرومائز نہیں کیا۔ سقراط کا بنیادی فلسفہ اخلاقیات پر توجہ تھی۔ آپ نے نوجوانوں کو اچھائی اور برائی میں تمیز کے ہنر سکھائے۔ یونان میں سقراط کی حیثیت ایک اخلاقی و روحانی بزرگ کی سی تھی پاکستان کے ان بگڑتے حالات اور اخلاقی بگڑتی صورتحال میں مصطفی نواز کھوکھر جیسی شخصیات کو آگے لایا جائے نہ کہ استعفیٰ لیا جائے مصطفیٰ نواز کھوکھر بڑے قد کا بڑا انسان ہے جو ایک ناقابل شکست شخصیت ہے جو مقابلہ کرنا جانتا ہے ایسے شخص سے بڑے کام لیے جائیں تاکہ پاکستان سے غلاظت ختم کی جا سکے نوجوانوں کو تعلیمُ کی طرف راغب کیا جائے ان کی بہتری اور اخلاقیات کے لیے پروگرامات کا آغاز کیا جائے، مصطفیٰ نواز کھوکھر کو نوجوانوں کی ذمہ داری سونپی جائے، تاکہ وہ معاشرتی برائیوں کا خاتمہ کریں نوجوان نسل کے کردار کے تعمیر کریں تاکہ ایک پر امن معاشرہ قائم ہو مصطفیٰ نواز کھوکھر کسی عہدے کا خواہش مند نہیں اور نہ کہ اسے ضرورت ہے وہ تو خود ایک برانڈ بن چکا ہے جو صرف پاکستان کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے پارٹی یا حکومت فائدہ اٹھائے سینیٹ کی سیٹ سے مستعفی ہوکر یہ ثابت کر دیا کہ انھیں کسی قسم کے عہدے یا پوزیشن کی ضرورت نہیں صرف عزت چاہئے، استعفیٰ دے کر مصطفیٰ نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ خودار وفادار اور ایک نڈر نوجوان ہے۔