تہران (نیوز ڈیسک) ایرانی عدلیہ نے احتجاج میں شریک شہری کو موت کی سزا سنادی۔ 2ماہ سے جاری مظاہروں کے دوران پہلی بار کسی شخص کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مزید 5افراد کو بھی قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے پر 10سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق ملک بھر میں جاری احتجاج کے تناظر میں اب تک 2ہزار افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں،جب کہ 750پر فرد جرم عائدکی جاچکی ہے۔ سزائے موت کے مجرم پر اسمبلی میں خلل ڈالنے، قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے اور تہران میں ایک سرکاری مرکز کو جلانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔دوسری جانب ایران کا کہنا ہے کہ اس نے ملکی ہنگاموں میں ملوث غیر ملکیوں کے حوالے سے ثبوت و شواہد متعلقہ ممالک کو فراہم کردیے۔ ایرانی حکام کے مطابق احتجاج اور ہنگاموں میں شامل ہونے کے الزام میں 9غیر ملکی گرفتار کیے گئے جن پر زیر حراست کرد طالبہ محسہ امینی کی ہلاکت پر احتجاجی تحریک میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ گرفتار غیر ملکیوں کا تعلق فرانس، جرمنی، اٹلی اور ہالینڈ سے بتایا جاتا ہے۔دوسری جانب ایران کے مختلف علاقوں میں مظاہروں کاسلسلہ تاحال جاری ہے۔