پشاور( وقائع نگار ) پشاور کی ٹاؤنز کے روز روز بلا جواز اور غیر قانونی کارروائیوں سے دکاندار عاجز آگئے ہیں سائن بورڈز کے خودساختہ ٹیکس کی آڑ میں انتظامیہ کے اہلکاروں نے انت مچا رکھی ہے دکانوں کے اندر لگے فوٹوز پر بھی ٹیکس وصولی ہورہی ہے جس چیز پر کوئی ٹیکس لاگو ہی نہیں اس کے بھی ٹیکس کے نام پر پیسے بٹورے جارہے ہیں انتظامیہ کے اہلکار تاجروں کو مختلف حیلے بہانوں سے تنگ کرتے ہیں یہ باتیں سلیمانی فرنٹیئر پراونشل ہیئر ڈریسر اینڈ بیوٹیشن ایسوسی ایشن خیبرپختونخوا کے صوبائی صدر محمد شریف کاہلوں نے ایک اجلاس کے دوران کہیں اجلاس میں ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری نوید زادہ، سینئر نائب صدر گوہر علی مردان، صوبائی عہدیدار عبدالقادر ،طاہر خان ،آصف خان ،اصغر خان اور دیگر نے کثیر تعداد میں شرکت کی شرکاء اجلاس نے کہا کہ ٹاؤن انتظامیہ اب ہمیں حلال کاروبار بھی نہیں کرنے دے رہی جو تھوڑا بہت کما کر گھر کا خرچہ نکلتا ہے وہ بھی یہ مختلف ٹیکسوں کے نام پر ہم سے چھینا جارہا ہے۔ اپنی ہی دکان میں ہم ڈر ڈر کر کام کرتے ہیں کیا حکومت انہیں تنخواہ نہیں دیتی ہمیں بتایا جائے کہ انتظامیہ کے اہلکار معائنہ کے دوران اکٹھا کیا جانے والا پیسہ کدھر اور کس مد میں خرچ کر رہے ہیں آیا یہ روپے حکومتی خزانے میں بھی جا رہے ہیں یا ان کی جیبوں میں جا رہے ہیں اور یہ کیسے اہلکار ہیں جوکہ اسٹیک ہولڈرز کو نظر انداز کرکے چھوٹے دکانداروں کو مختلف طریقوں سے ڈرا دھماکا کر ان پر دباؤ ڈالتے ہیں اجلاس میں انتظامیہ کی جانب سے جلد ہی نوٹس نہ لینے پر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے حوالے سے بھی سیر حاصل گفتگو ہوئی شرکاء نے متحد ہو کر انتظامیہ کے معاندانہ رویہ کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کرنے کی دھمکی دی اور کہا کہ انتظامیہ اپنا قبلہ درست کرے۔