لاہور (رپورٹ، حرا بتول) ماہرین صحت نے کہا کہ سانس کی نالیوں کے سکڑنے کا دائمی مرض (کرونک اوبسٹر کٹوپلمونری ڈیزیز) COPDدنیا بھر میں اموات کی تیسری بڑی وجہ ہے۔ سی او پی ڈی ایک بار لاحق ہو جائے تو اس کی ادویات تاحیات استعمال کرنا پڑتی ہیں۔ یہ مرض دمہ سے مختلف ہے اس کو لاحق ہونے کی سب سے بڑی وجہ سگریٹ نوشی ہے اس کے ساتھ ساتھ اور بھی بہت سی وجوہات مثلاً آلودگی، لکڑیاں اور گوبر کو جلانا وغیرہ ، ویسے یہ بیماری زیادہ تر بزرگوں میں پائی جاتی ہے، بچوں میں اس کی شرح بہت کم ہے ۔ اس مرض کو وقت پر قابو کرنے کے لئے ان علامات کا خاص خیال رکھنا چاہئے مثلاً کھانسی کا بار بار آنا، سیٹی کا بجنا، ریشہ نکلنا، چلتے پھرتے سانس میں رکاوٹ اور سانس کا پھول جانا شامل ہے۔ ان خیالات کا اظہار میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی( جنگ گروپ آف نیوز پیپرز) ہائی نون لیبارٹریز اور پاکستان چیسٹ سوسائٹی کے زیر اہتمام سی او پی ڈی کے عالمی دن کے حوالے سے خصوصی سیمینار بعنوان (COPD Siretegy In 2022) میں کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر عباس حیدری (چیف کمرشل آفیسر) نے سہولت کار کے فرائض سر انجام دیئے۔ ماہرین کے پینل میں پروفیسر ڈاکٹر محمد حسین (اسسٹنٹ پروفیسر ایس آئی ایم ایس)، پروفیسر ڈاکٹر صولت اللہ خان (ریٹائرڈ پروفیسر لاہور جنرل ہسپتال)، پروفیسر ڈاکٹر اشرف جمال (پروفیسر اینڈ ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ جناح ہسپتال)، پروفیسر ڈاکٹر خالد وحید (ریٹائرڈ پروفیسر لاہور جنرل ہسپتال)، پروفیسر ڈاکٹر سلمان ایاز خان (پروفیسر اینڈ ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ ایس آئی ایم ایس) نے شرکت کی جبکہ میزبانی کے فرائض واصف ناگی چیئرمین ایم کے آر ایم ایس نے سر انجام دیئے۔ پروفیسر محمد حسین نے کہا کہ اس مرض سے بچائو کے لئے انفلوئنز اور نمونیا کی ویکسین لازمی لگوائیں۔اس بیمار ی کی وجہ سے شرح اموات تیسرے نمبر پر آ گئی ، جس کی بڑی وجہ ماحولیاتی آلودگی کے ساتھ ساتھ سموگ بھی ہے