کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سابق رہنما فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ عمران خان کو پیچھے دھکیلنے کیلئے درباری مصروف،تینوں سانپ وزیراعظم کے عہدے کے امیدوار ہیں،مارچ کے مقاصد کیا ہیں، اس میں دو خاص لوگ ہیں جو غیر سیاسی اور پارٹی سے باہر ہیں، ان دو خاص کی خاص خواہشات ہیں اور ان کی خواہشات اور خاص کی خاص حرکتوں کی وجہ سے کئی کئی گھنٹےگزارتاتھا، خان صاحب اپنے لوگوں پر اندھا بھروسہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معظم کے پوسٹ مارٹم سے پتا چل جائےگاکہ اسےکلاشنکوف کی گولی لگی،سوچنےکی بات ہےخان صاحب کوانفارمیشن کون دےرہاہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کہا تھا ارشد شریف کالیپ ٹاپ اورفون نہیں ملےگانہیں ملا۔
تینوں سانپ وزیراعظم کے عہدے کے امیدواربھی ہیں،کچھ کیڑے بھی ہیں جن کے پاس بیڑی پینےکے پیسے بھی نہیں ،کچھ لوگ عمران خان کوری پلیس کرناچاہتے ہیں ،میں نے کہا تھا ارشد شریف کالیپ ٹاپ اورفون نہیں ملےگانہیں ملا،میں عمران خان کےمعاملات ٹھیک کرانےمیں کافی حدتک کامیاب ہوگیاتھا،معظم کو کلاشنکوف اورعمران خان کو پستول کی گولی لگی ،درباری عمران خان کاکام اتارنے کے لئے کام کر رہے ہیں ،عمران خان کے اردگرد سازش کرنےوالوں کا صفایاضروری ہے ،عمران خان سےکہاتھاشہزاد اکبر بھاگ جائےگا،خان صاحب اپنے لوگوں پر اندھا بھروسہ کرتے ہیں،شہزاداکبرکی ڈگڈگی چلتی تھی اعظم خان کےدفترمیں کئی کئی گھنٹےگزارتاتھا،معظم کے پوسٹ مارٹم سے پتا چل جائےگاکہ اسےکلاشنکوف کی گولی لگی.
فیصل واوڈا نے کہا کہ یہ چیز سمجھنے کی ہے کہ عمران خان کو اللہ تعالیٰ نے مقبولیت میں اوپر رکھا ہوا ہے، پی ڈی ایم بہت پیچھے ہے، آپ آن بورڈ دیکھ سکتے ہیں کہ آپ نے دو تہائی اکثریت سے جیتنا ہے، جب آپ نے دو تہائی ا کثریت سے جیتنا ہے تو پھر اس مارچ کا، ان ٹائمنگز کا اور ان تاریخوں کا کس کو فائدہ ہونا ہے، اس کے مقاصد کیا ہیں، اس میں دو خاص لوگ ہیں، ان دو خاص کی خاص خواہشات ہیں اور ان کی خواہشات اور خاص کی خاص حرکتوں کی وجہ سے ملک کو بہت نقصان ہوا ہے، ہمارے اداروں کو بہت نقصان ہوا ہے، عمران خان کو بہت نقصان ہوا ہے اور ان کے ساتھ تین سانپ پارٹی کے اندر ملے ہوئے ہیں جو عمران خان کو replace کرنا چاہتے ہیں۔ یہ غیرسیاسی ہیں اور پارٹی سے باہر ہیں، دوسرا میر صاحب کہ یہ ٹائمنگ کس کو سوٹ کررہی ہے، عمران خان کیا achieve کرنا چاہ رہے ہیں، اس مارچ سے کیا ملنا ہے؟ اس پر ڈیبیٹ کرلیتے ہیں، عمران خان کے تعلقات فوج سے مس انڈراسٹینڈنگ پر خراب ہوئے، وہ مس انڈراسٹینڈنگ یہاں تک کلیئر ہوگئی پھر صبح خراب ہوگئی، کیوں؟
فیصل واوڈا نے کہا کہ آپ کے دو ادارے ہیں جن کا اثر و رسوخ ہے اور respect ہے، ایک سپریم کورٹ ایک فوج، سپریم کورٹ آنہیں سکتی ، فوج کا اثر و رسوخ اور عزت اتنی ہوتی ہے کہ وہ دو چار پارٹیوں کو ساتھ بٹھاسکتی ہے politically ۔ آئینی رول بھی ہم ان سے یہی ڈیمانڈ کررہے تھے، اس میں clarity تھی، اگر آپ چیف آف آرمی اسٹاف باجوہ صاحب کی بات کریں تو باجوہ صاحب اگر ہینڈلرز اور پرابلمز کا creation کے اندر تھے تو آج ٹھیک کیسے ہوگئے، میں آپ کا دشمن ہوں یا آپ کا دوست ہوں، باجوہ صاحب کو یہ کریڈٹ دیں گے کہ ان کو بھی اللہ تعالیٰ نے پہاڑ جتنا دل دیا ہے کہ جو جو چیزیں انہوں نے برداشت کی ہیں، جو جو چیزیں ان کے ساتھ کی گئی ہیں ٹرولز کے ذریعہ اور جو ان کی پگڑی اچھالی گئی ہے تو ان کے پاس بہت زبردست موقع تھا کہ وہ مارشل لاء لگادیتے یا ایکسٹینشن لے لیتے مگر نہیں کیں، عمران خان کا دل بھی اللہ تعالیٰ نے دل پہاڑ جتنا دیا ہے، وہ بھی petty چیزوں میں نہیں پڑتے، تو یوں فاصلہ کس نے کروایا؟ ، پھر وہی دو خاص اور تین سانپ نظر آئیں گے، میں آپ کو اس لیے ساری باتیں کررہا ہوں کہ میں کابینہ کا حصہ تھا وزیر تھا، آرمی چیف بھی آتے تھے وزیراعظم ہاؤس میں، آرمی چیف سے بھی آپ پہنچ سکتے ہیں آپ کی تو رسائی ہے، ایک دفعہ تینوں سانپوں نے ان کو عمران خان کے کمرے کے باہر گھیرلیا اور ان کو پھر ایک بیانیہ دیا کہ عمران خان غلط ہے ہم ٹھیک ہیں، چوتھا میں تھا جو ایم ایس کے کمرے سے نکل رہا تھا،
میں نے چیف سے کہا کہ سر ، آپ کے باس عمران خان اور میرے باس عمران خان ایسے نہیں ہیں ان کی باتوں میں نہ آنا یہ دو منہ والے بھی نہیں چار منہ والے سانپ ہیں۔اس کے بعد میں نے چیف کو کہا کہ آپ نے جو باتیں سنی ہیں وہ بھی آپ اپنے باس اور میرے باس سے ڈائریکٹ کیجئے گا، یہ مس انڈراسٹینڈنگ پیدا کروارہے ہیں کیونکہ وہ خاص کے ساتھ ملے ہوئے تھے اس وقت سے، اب آپ مارچ کی کال دی، مارچ کی کال میں آپ کیا مانگ رہے ہیں؟، suppositly آپ الیکشن مانگ رہے ہیں، آج بھی آپ الیکشن کو کال ان کریں تو مئی میں الیکشن ہوں گے، ہم مئی کہہ رہے ہیں پی ڈی ایم والے اکتوبر کہہ رہے ہیں تو in betweeen راستہ تھا۔
ہر بار ہم پولیٹیکل لوگوں کا نام لے لیتے ہیں اور خاص بچ جاتے ہیں، اس بار یہ تین سانپ کے ساتھ خاص بھی جائیں گے، کیونکہ انہوں نے اداروں کو نقصان دیا ہے، انہوں نے میری پارٹی کو نقصان دیا ہے، میرے چیئرمین عمران خان کو نقصان دیا ہے، میرے ملک کو نقصان دیا ہے اپنے ذاتی مفادات کیلئے، اگر عمران خان نااہل ہوجاتے پچھلے contempt of court کے اندر تو میں تو وزیراعظم کا امیدوار نہیں تھا، یہ جو خان صاحب کی طرف سے لوگ جارہے تھے باتیں کرنے سانپ، وہ سانپ ہی تھے جو بول رہے تھے وہ غلط ہیں ہم صحیح ہیں ہمیں لگادو۔ یہ خان صاحب کو انفارمیشن کون دے رہا ہے یہ سوچنے کی بات ہے، ایک آدمی جس کو اللہ تعالیٰ نے اتنے اونچے مقام پر پہنچایا ہوا ہے، اس نے دو تہائی اکثریت سے بھی زیادہ سے آنا ہے، اس کو کوئی پرابلم نہیں ہے وہ اس قسم کا انسان ہی نہیں ہے، وہ بڑا سادہ ، اسٹیٹ فارورڈ آدمی ہے، وہ detailing میں نہیں جائے گا کہ یہ پین کہاں سے آئی، بن کباب ہے یا برگر ہے، یا یہ سیکیورٹی سے کلیئر ہے یا نہیں ہے، ہم سر کو کہتے تھے کہ خان صاحب گاڑی سے اترجائیں اس دکان میں چلے جائیں ، ہم سے تو اس نے کبھی نہیں پوچھا کہ کچھ ہوجائے گا یا سیکیورٹی کیا ہے، وہ اتر جاتے تھے، پلس عمران خان کی غیرت کی جہاں تک بات ہے،
عمران خان صاحب جمائما خان صاحبہ کے خاوند تھے، وہ دنیا کی پندرہویں نمبر کے اندر رئیس عورت ہیں، جب ان کی طلاق ہوئی تو اصولاً آدھی جائیداد ان کو مل جانی چاہئے تھی ، عمران خان نے اگر وہ جائیداد نہیں لی اور اس میں سے ایک پیسہ نہیں لیا تو اس کا مطلب عمران خان کو پیسے سے کوئی لگاؤ نہیں ہے اور نہیں ہے۔
وہ گندے لوگ ، وہ سازشی لوگ جو ان کے اردگرد آگئے بدقسمتی سے، ان کی وجہ سے وہ پھنس گئے ہیں اور اس کو بند گلی میں لے جارہے ہیں۔ میں آپ کو بہت زیادہ نہیں بتاسکتا لیکن یہ بتاسکتا ہوں کبھی کبھار آپ accidential situation کے اندر caught up کرجاتے ہیں، یعنی آپ حادثاتی طور پر ایک ایشو کے اندر آجاتے ہیں، اگر میرا بچہ باہر کوئی غلطی کردے تو میں گھر میں اسے ڈنڈے ماروں گا لیکن باہر اس کیلئے کھڑا ہوں گا، عمران خان کا بھی مسئلہ یہی ہے کہ ان کی ذات ان سب چیزوں سے بالاتر ہے، نہ ان کو پیسوں کی فکر ہے اور اس آدمی کو فکر ہونی بھی نہیں چاہئے کیونکہ اگر وہ پانی کے گلاس کو اس ٹشو باکس کو ہاتھ لگادے گا تو کہا کہ لوگ کہیں گے کروڑوں روپے لے لو ہماری add compaign سے، وہ فون کو پکڑلے گا تو لوگ کروڑوں روپے دینے کو تیار ہیں، وہ کسی سافٹ ڈرنک کو پکڑلے گا تو لوگ اس پر پیسے دینے کیلئے تیار ہیں، اللہ تعالیٰ نے عمران خان کو یہ پوزیشن دی ہے، کروڑوں روپے ان کیلئے کمانا جائز مشکل نہیں ہے، ایک آدمی اربوں ڈالر چھوڑ کر آیا ہے اپنی غیرت کے اوپر وہ یہ کام کیوں کرے گا، یہ سوچنے کی بات ہے۔
کاش یہ گھڑی نہ آتی اور ایسی بہت ساری گھڑیوں سے وہ گزررہے ہیں۔میں نے اسٹبلشمنٹ سے تعلقات ٹھیک کرانے کی صرف کوشش نہیں کی تھی میں ٹھیک کرانے میں بہت حد تک کامیاب ہوگیا تھا، جس آدمی کا نام لیا جارہا ہے جنرل فیصل نصیر کا، وہ بہت غیرت مند آدمی اور افسر ہے، میں نے ہی خان صاحب کو جاکر بتایا تھا کہ کراچی سے میں جانتا ہوں وہ اچھی شہرت کا آدمی ہے اور پاکستان کے امن میں انہوں نے بڑا کام کیا ہے خصوصاً کراچی، بلوچستان۔
خان صاحب نے مجھے کہا کہ اوکے کوئی پرابلم نہیں۔ خان صاحب بڑے کلیئر آدمی ہیں، میں ہمیشہ خان صاحب سے اکیلا ملتا ہوں، میں واحد وزیر تھا جو عمران خان سے ٹائم لیے بغیر جاتا تھا، یہ ان کی مہربانی تھی کیونکہ میں جاتا ہی ایک ڈیڑھ منٹ کیلئے تھا، کام سے جاتا تھا کام سے باہر آجاتا تھا، میں کبھی پی ایم ہاؤس اجازت یا پروٹوکول کے تحت نہیں گیا، میں جب چاہے چلا جاتا تھا یہ ان کی مہربانی تھی، عمران خان نے کہا ٹھیک ہے، میں نے کہا سر، کل میں ملاقات کروادیتا ہوں، انہوں نے کہا کہ ٹھیک ہے۔ میں نے ا ن کو ساری details دیں انہوں نے کہا ٹھیک ہے، میں نے جنرل فیصل سے بات کی، انہوں نے کہا کہ میرے دونوں باسز ملک میں موجود نہیں ہیں۔ یہاں کرپشن ایک مدعا ہے پھر اداروں کو نقصان ہے پھر پاکستان کو نقصان ہے، پھر میری پارٹی کے چیئرمین کو نقصان ہے اور پھر ارشد شریف کا قتل آجاتا ہے، پھر ہم نے سنا کہ جی پاکستان سورہا تھا جب میری پریس کانفرنس سے پہلے کہ accidental murder ہے، identify نہیں ہوا ایک آدمی اور تڑتڑ تڑ گولیاں چل گئیں، میں نے اس وقت کہا کہ ارشد شریف کا پلان مرڈر ہے ، پاکستان میں پلان ہوا ہے، میں نے کہا کہ کلوز رینج سے مارا گیا ہے، سامنے سے گولیاں لگی ہیں، جو ساتھ لوگ تھے وہ ملے ہوئے تھے، گاڑی سے اتار کر مار کر بٹھایا ہے یا گاڑی میں مارا ہے، میں نے کہا کہ آئی فون اور لیپ ٹاپ نہیں ملے گا وہ نہیں ملا، میں کہاں غلط تھا؟، میں نے خونی مارچ کی بات کی تو میں اندھا تو نہیں ہوں یا میں عقل سے پیدل نہیں ہوں۔اس میں کوئی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں ہے۔